چترال( محکم الدین محکم)جمعہ کے روز چترال کے مختلف مقامات پر تازہ سیلاب آئے ۔ جس کے نتیجے میں تین گھر اور ایک بڑا ایئریا سلائڈنگ کی نظر ہو گیا ۔ بالائی علاقہ کھوت میں سیلاب سے گاﺅں کی زمینات کا ایک بڑا حصہ دریا برد ہو گیا ہے۔جبکہ قر یبی گاﺅں رباط جو کھوت کو لنک کرتا ہے ۔ روڈ کا بڑا حصہ سلائڈنگ کی وجہ سے کٹ گیا ہے ۔ جس کے نتیجے میں کھوت گاﺅں سے رابطہ منقطع ہے ۔ اس علاقے میں ٹیلیفونک نظام کی خرابی کے باعث اطلاعات کے حصول میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں ۔ علاقہ انتہائی بلندی پر ہونے اور رابطے میں مشکلات کی وجہ سے کھوت کے لوگ انتہائی پریشان ہیں ۔ سیلاب سے کھوت کے قریبی گاﺅں اُجنون کو بھی نقصان پہنچا ۔ جس میں تین گھر سیلاب میں بہہ گئے ہیں ۔ جبکہ آراضی اور کھڑی فصلوں کو بہت نقصان پہنچا ہے ۔ دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے خوراک کی قلت کا پہلے ہی سے سامنا تھا ۔ اب تازہ سیلاب سے قحط پڑنے کا خدشہ ہے ۔ درین اثنا چترال شہر سے تیس کلو میٹر دور مروئے اور برنس گول میں دوسری مرتبہ آنے والے سیلاب نے دریائے چترال کا بہاﺅ بند کردیا ہے ۔ اور دریائے چترال دو مقامات پر ڈیم کی صورت اختیار کر گیا ہے ۔ جس کے ٹوٹ جانے کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ نے لوگوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے ۔ اور مروئے سے ارندو تک دریا کنارے آباد لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات میں منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے ۔ مسلسل سائرن بجانے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایت پر لوگ انتہائی پریشانی کے عالم میں اپنے گھروں سے بھاگ رہے ہیں ۔ جبکہ چترال شہر اور اطراف میں چترال بونی روڈ ایک مرتبہ پر منقطع ہو گیا ہے ۔ اور مروئے سے کوراغ تک بشمول تحصیل چترال مستوج کے لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔ چترال بھر میں سیلاب کا سلسلہ بدستور جاری ہیں ۔ اور ر مسلسل مختلف علاقوں میںسیلاب تازہ سیلاب کی خبریں آرہی ہیں ۔ کالاش ویلی بمبوریت میں گذشتہ رات پھر سیلاب آیا ۔ اور پیدل چلنے کا راستہ بھی بہا کر لے گیا ۔ اب کالاش ویلی کے ساتھ رابطہ بالکل ٹوٹ چکا ہے ۔ کالاش ویلی رمبور اور بمبوریت میں اشیاءخوردونوش کی انتہائی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ اور قحط کا سماں ہے ۔ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ نے بمبوریت کے اندر جس سڑک کی مرمت کی تھی ۔ وہ دوبارہ سیلاب کی نذر ہو گیا ہے ۔ اور لوگوں کو وادی کے اندر اور چترال آنے جانے میں شدید مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ گرم چشمہ روڈ کی بندش سے گرم چشمہ بازار میں اشیاءخوردونوش ختم ہو چکے ہیں ۔ کئی دکا نداروں نے اپنی دکانیں بند کردی ہیں ۔ اور خورا ک کی کوئی چیز بھی بازار میں دستیاب نہیں ۔ ایک جنرل سٹور کے مالک مطائب خان نے بتایا ۔کہ روڈبند ہونے کی وجہ سے اُن کے پاس اسٹاک ختم ہو چکے ہیں ۔ اور وسائل والے کچھ لوگ اشیاءکی قلت کے خدشے کے پیش نظر قابل از وقت اپنی ضرورت سے بڑھ کر خریداری کر چکے ہیں ۔ جس سے بازار میں کچھ نہیں رہا ہے ۔ جبکہ پیٹ پر اُٹھا کر سامان لاکر اُن کو فروخت کرنا کسی بھی دکاندار کے بس کی بات نہیں ۔ کیونکہ ایک من خوراک سات سو روپے میں گرم چشمہ پہنچ جاتا ہے ۔ ایک نوجوان مزدور محمد ولی نے بتایا ۔ کہ وہ اور اُن کا ساتھی چترال شہر سے پینتس لیٹر پٹرول باری باریپیٹ پر اُٹھا کر گرم چشمہ لے جاتے ہیں ۔ اور دو سو بیس روپے پر لیٹر فروخت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ بلیک مارکٹنگ نہیں ۔ بلکہ ہم لوگوں کی ضرورت پوری کرتے ہیں ۔ گرم چشمہ بازار اور دیہات میں خوراک کی قلت میں بتد ریج تیزی آرہی ہے ۔ اور پوری وادی کے لوگ خوراک کے پیچھے سرگردان ہیں ۔ نومنتخب ممبر ڈسٹرکٹ کو نسل گرم چشمہ محمد حسین نے ایکسپریس سے باتیں کرتے ہوئے کہا ۔ کہ گرم چشمہ کے متاثرین کیلئے آرمی اور فوکس کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک پہنچائی جا رہی ہے ۔ جبکہ روڈ کی بندش کی وجہ سے پورا علاقہ متاثر ہوا ہے ۔ اور تمام لوگوں کو خوراک کی اشد ضرورت ہے ۔ اس لئے حکومت کو چاہیے ۔ کہ وہ روڈ کی بحالی پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرے ۔ بصورت دیگر مسئلہ دن بدن سنگیں ہوتا جائے گا ۔