235

محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں بھرتیوں کے وقت معذور افراد کی سلیکشن کے لئے میڈیکل بورڈتشکیل دیا جائے ۔ معذور افراد کا مطالبہ

خصوصی رپورٹ : کریم اللہ /محکمہ تعلیم خیبر پختونخواہ میں اساتذہ کے سلیکشن کے دوران معذور افراد کے انتخاب کے حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے کیونکہ پبلک سروس کمیشن اور یونیورسٹیوں میں داخلے کے دوران میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر معذور افراد کی معذوری کا فیصلہ ان کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ محکمہ تعلیم خیبر پختونخواہ میں اساتذہ کی سلیکشن کے دوران میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی بجائے محکمہ تعلیم کے افسران اپنی مرضی سے سرٹیفیکٹ کی بنیادوں پر اساتذہ کی بھرتیاں کرتے ہیں ۔جس کی وجہ سے اکثر اوقات سلیکشن کے دوران گھپلوں اور اقراباپروری کے امکانات سامنے آتے ہیں ۔ کیونکہ ایک تو معاشرے کے معذور افراد کے لئے آٹے میں نمک کے برابر یعنی صرف دو فیصد کوٹہ دمختص ہیں لیکن ان میں بھی شفافیت کا عنصر ناپید ہوتا ہے ۔جس کی وجہ سے حقدار اپنا حق حاصل نہیں کرسکتے۔ گزشتہ چند سالوں میں کئی معذور افراد اس دوفیصد کوٹے کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں۔جب اس سلسلے میں یہ مجبور اور ناتوان لوگ محکمہ تعلیم کے کسی آفیسر کے پاس جاتے ہیں تو یا تو ناک بھوں چڑھاتے ہیں یا سالانہ کوئی نیا قانون پیش کرتے ہیں ۔ دوہزار تیرہ اور دوہزار چودہ میں جب این ٹی ایس ٹسٹ ہوا تو معذوروں کے لئے مختص کوٹہ محکمے کے اعلی عہدے داران کی ملی بھگت سے غیر متعلقہ فرد کو دیاگیا جس کے خلاف ایک متاثرہ شخص نے تین سال عدالتوں کے چکر کاٹنے کے بعد پشاورہائی کورٹ کا فیصلہ لے کر چترال آئے ہیں۔ اب محکمہ تعلیم نے جن لوگوں کووہ کوٹہ سیٹ غیر قانونی طورپر الاٹ کیاتھا ان کو ڈیموٹ یا برخاست کرنہیں سکتے۔ اگر حالیہ این ٹی ایس کا پوسٹ ان کو دیا گیا تو بھی قانونی جواز نہیں بنتا۔ کیونکہ ان کا ایک نیا میرٹ لسٹ بنتاہے ۔ جو کہ موجودہ حقداروں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی بھی ہے ،یہ مسئلہ یونہی سلجھانے سے رہے ۔ محکمہ تعلیم چترال کے جن آفسران نے دو برس قبل جس حقدار سے اس کا حق چھینا تھا ان کے خلاف تفتیش ہونی چاہئے تاکہ کسی سرکاری ملازم کو اپنی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا حق چھیننے کی ہمت نہ ہوسکے۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ این ٹی ایس ٹسٹ کے بعد جب میرٹ لسٹ لاگوہوتا ہے تو اس میں معذوروں کا میرٹ لسٹ اویزان نہیں ہوتا کسی بھی امیدوار کو میرٹ لسٹ میں ان کے نام کا پتہ نہیں چلتا جس کی وجہ سے میرٹ کی پامالیاں ہوتی ہے ۔
قانون کے مطابق جس ادارے میں بھی معذور افراد کا انتخاب عمل میں آتا ہے تو معذور افراد کی نشاندہی کے لئے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیاجاتاہے جو معذوری کی نوعیت کا فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا امیدوار پیدائشی مغزور ہے یا کہ بعد میں کسی حادثے کی وجہ سے معذور ہوگئے ۔ قانون کے مطابق پیدائشی معذور کو سو فیصد جبکہ حادثات میں معذور ہونے والے افراد کو پچاس فیصد معذوری کے نمبر دئیے جاتے ہیں۔ معذور افراد یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ محکمہ برائے پرائمری وثانوی تعلیم خیبر پختونخواہ کو بھی چاہئے کہ اساتذہ کی حالیہ بھرتیوں میں بھی معذوروں کے لئے مختص پوسٹوں کو جائز حقداروں تک ان کا حق پہنچانے کے لئے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دے تاکہ شفافیت کو برقرار رکھا جائے کیونکہ اکثر اوقات لوگ اپنی ذاتی تعلقات کو بروئے کار لاکرمعذوری سرٹیفکٹ تیار کرتے ہوئے معذور افراد کے لئے مختص سیٹوں پر قبضہ جمالیتے ہیں ۔ معذور افراد ای ڈی اوچترال سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ان معذور افراد کی حالت زار پر رحم فرما کر بھرتی سے قبل میڈیکل بورڈ تشکیل دی جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں