197

چترال کیلئے250بیڈز پرمشتمل ہسپتال کو دوچھوٹے ہسپتالوں میں تبدیل کرنے کی تجویزسازش ہے،صوبائی حکومت چترال کی ترقی میں مخلص نہیں /ایم این اے

چترال/چترال میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اعلان کردہ 250بستروں کے ہسپتال کو دو چھوٹے ہسپتالوں میں تبدیل کرنے کی تجویز ایک سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے گذشتہ دورہِ چترال میں چترال کے لئے250بیڈ کے ہسپتال کا اعلان کیا تھا جس کے تحت مرکزی حکومت نے صوبائی حکومت سے مذکورہ ہسپتال کے لئے زمین ایکوائرکرنے کی ہدایت کی تھی مگر صوبائی حکومت ہسپتال کے لئے ایک ہی جگہ زمین ایکوائر کرنے کے بجائے چترال کے دوجگہوں پر100اور150بیڈ کے ہسپتال تعمیر کرنے کی تجویز دی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت مذکورہ ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر چترال کے آفس میں مختلف ڈپارٹمنٹس کے افسران کے اجلاس کے دوران اْنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چترال کی تعمیر وترقی میں انتہائی سنجیدہ ہے یہی وجہ ہے کہ لواری ٹنل اور گولین گول ہائیڈئل پراجیکٹ کے افتتاح کے لئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا عنقریب چترال کے دورے کا پروگرام ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق چترال بمبوریت روڈ،چترال گرم چشمہ روڈ اور چترال زیارت روڈ کا ٹینڈر اپریل کے آخر تک ہوررہے ہیں اور کام شروع ہوگا۔اْنہوں نے کہا چترال شندور روڈ کا ٹینڈر جون تک متوقع ہے،ان سڑکوں کا فیزبیلٹی اور سروے کا کام ہوچکا ہے۔ایم این اے افتخارالدین نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چکدرہ چترال تا شندور روڈ کو سی پیک میں شامل کیا ہے اور چترال میں دو مقامات پر اکنامک زون بھی قائم کیے جائینگے۔ اْنہوں نے کہا کہ موڑکہو تریچ روڈ کی بھی منظوری ہوگئی ہے اور نہر اتہک کا ٹھیکہ ڈبلیو ایف او کو دیا گیا ہے۔موڑکہو میں ٹنل کے ذریعے پانی کا مسئلہ حل کیا جائیگا اور دوسو میگاواٹ بجلی بھی اْسی منصوبے کا حصہ ہے جس سے موڑکہو کے عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہوجائیگا۔شہزادہ افتخار الدین نے چترال ٹاون کیلئے گولین گول واٹر سپلائی سے پانی کی ترسیل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ اْنہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت چترال کے ساتھ مخلص نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ وفاقی حکومت کے طرف سے چترال کے لئے جو بھی ترقیاتی منصوبے کا اعلان ہوتا ہے صوبائی حکومت کسی نہ کسی طرح اْس منصوبے میں رکاوٹ بنتی ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ آجاتی ہے۔اْنہوں نے کہا تورکہو روڈ کے لئے بھی مرکزی حکومت کی طرف سے صوبائی حکومت کو فنڈز جاری ہونے کے باوجود ابھی تک چیک دستخط نہیں ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں