1,721

فاصلاتی نظامِ تعلیم اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ۔۔۔۔۔فرح ناز۔۔اسلام آباد

تعلیم سے متعلقہ عناصر کا مجموعہ جو منظم انداز اور باہمی ربط کے ساتھ مطلوبہ مقاصد کو ایک خاص تسلسل سے جاری رکھتے ہوئے ایک نظام تشکیل دے، نظامِ تعلیم ہے۔ تعلیم کی چار اہم بنیادیں نظریاتی، نفسیاتی، فلسفیانہ اور سماجی و معاشی ہیں۔جبکہ حصولِ علم کے لئے پانچ ذرائع حواسِ خمسہ، وجدان، عقل، وحی اور اسناد و روایات ہیں۔تعلیم کا عمل دو افراد طالب علم اور معلم کے مستحکم باہمی ربط کے گرد گھومتا ہے۔ بنیادی تعلیم ہو یا جدت کی حامل ٹیکنالوجی سے حصول ہر دو طرح کی تعلیم آج ہر معاشرے کی معاشی ، اقتصادی اور ثقافتی ترقی کی بنیاد ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ افراد اور ادارے ہی کسی ملک کی بہترین تجارت ،جدید تعلیم ،مضبوط اقتصادیات اور اسکی کامرس کی مضبوطی بن جاتے ہیں۔ مناسب وقت پر مناسب منصوبہ بندی ایک مستحکم معاشرے کی عکاس ہے۔ آج کے تیز رفتار دور میں تعلیم کے شعبوں سے منسلک کم و بیش تما م افرادانفارمیشن ٹیکنالوجی یا آئی ٹی کی اصطلاح سے پوری طرح واقف ہو چکے ہیں۔ گزشتہ پندرہ سے بیس سال کے دوران کمپیوٹر اور اس سے متعلقہ ہر قسم کی نئی ٹیکنالوجی نے معلومات کے حصول، ترسیل، ترتیب کے ایک طاقتور ذریعے کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ یہ سب تعلیم ہی کے مرہونِ منت ہے۔ تعلیم کے تین طریقہ کار رسمی، نیم رسمی اور غیر رسمی تعلیم ہر معاشرے کی ضروت ہیں۔ رسمی طریقہ تعلیم سے مراد وہ تعلیم ہے جو کسی سکول کالج ،یونیورسٹی اورایسے ادارے جو حکومت یا معاشرتی سرپرستی میں قائم کئے جائیں اور ان میں استاد اور شاگرد کی مدد سے روزآنہ کی بنیاد پر ایک وضع کردہ نظریات کی روشنی میں مرتب خاص نصاب کو خاص وقت میں پڑھایا جاے۔ نیم رسمی تعلیم کا مقصدان افراد کو تعلیم دینا ہے جو باقاعدہ کسی ادراے میں تعلیم نہ حاصل کر سکے ہوں اور اگر کسی ادارے سے تعلیم حاصل کی ہو مگر کسی مجبوری کے تحت اپنی تعلیم کا جاری نہ رکھ سکے ہوں۔ ان کے لئے فاصلاتی نظامِ تعلیم کاذرائع ابلاغ کے ذریعے تعلیمی تسلسل برقرار رکھا جاتا ہے۔ اس طریقہ تعلیم میں عمر کے کسی بھی حصے میں تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ غیر رسمی طریقہ تعلیم وہ تعلیم ہے جو ہم اپنے گھر،والدین، خاندان ، ماحول، محلے، برادری، دوستوں سے سیکھتے ہیں۔ جہاں بچے زیادہ تر وقت گزارتے ہیں۔یہیں سے بچوں کی ذہنی ، جسمانی اور نفسیاتی نشوو نما کا آغاز ہوتا ہے۔ اس تعلیم کا عمل بچے کی پیدائش سے شروع ہو جاتا ہے۔ گر چہ اس تعلیم کے مقاصد ہوتے ہیں مگر نصاب اور امتحان نہیں ہوتے۔آج کے دور میں نیم رسمی طریقہ تعلیم سب سے زیادہ کارآمد سمجھا جاتاہے۔ کیونکہ اس طریقہ تعلیم کے ذریعے افراد اپنے گھریا ادارے میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے جدید تعلیم ذرائع ابلاغ کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ یورپ، ایشیا اور مڈل ایسٹ کے تقریباً تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں اس نظام تعلیم کو بہت فوقیت حاصل ہے۔ پاکستان میں فاصلاتی نظام تعلیم کا سب سے بڑا اور مستند نام علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹی کا قیام1974میں پیپلز یونیورسٹی کے نام سے وجود میں آیا۔ بعد ازاں 1976میں حضرت علامہ اقبال کے نام سے یونیورسٹی کو منسوب کیا گیا۔ گرچہ چند مضامین کے ساتھ تعلیم آغاز کیا گیا تھا مگر فاصلاتی نظام تعلیم کی جانب طلباء کی دلچسپی اور علم دوستی نے علامہ اقبال یونیورسٹی کو جنوبی ایشیا ء کی پہلی کامیاب اوپن یونیورسٹی کا درجہ دلا دیا۔ بلا شبہ اس کامیابی میں انتظامیہ ، اساتذہ اکرام اور طلباء کی بہت محنت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ گوناگوں ترقی کی منازل طے کرتی فاصلاتی نظامِ تعلیم کو ترویج دیتی اس یوینورسٹی کا شمار دنیا کے چار میگا تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے تعلیمی پروگراموں میں وقتاً فوقتا�آاضافہ ہوتا گیا اور آج یونیورسٹی سے حاصل کیا گیا سرٹیفیکیٹ یا ڈگری دنیا میں ہر جگہ مانے جاتے ہیں۔ چونکہ یونیورسٹی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ تمام تعلیمی پروگرام نہایت کامیابی سے چلا رہی ہے ۔اسی وجہ سے جدید تعلیمی نصاب کو ہر پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ سال میں دو مرتبہ داخلہ جو کہ داخلہ بہار مارچ میں جبکہ داخلہ خزاں اگست و ستمبرمیں کیا جاتا ہے جس کے لئے آج کے دور کے ہر ذریعہ ابلاغ کو نہایت کامیابی سے استعمال کیا جا رہاہے یہاں جنرل سرٹییفکیٹ کروسز جیسا کہ زرعی کورسز، مختلف زبان سیکھنے کے کورسز اور ٹیکنکل کورسز سے لیکر میٹرک اور میٹرک سے لے کر پی ایچ ڈی کی سطح کے تمام پروگرام نہایت کامیابی سے پیش کئے جارہے ہیں۔ جبکہ مختلف پروگراموں میں پی جی ڈی کی ڈگری بھی پیش کی جا رہی ہے۔ چونکہ یہاں سمسٹر سسٹم رائج ہے لہذا یونیورسٹی کے ماسٹر لیول کے ہر پروگرام کے سمسٹر کے اختتام پرورکشاپ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں قابل اساتذہ طلبہ کی ناصرف پروگرام سے متعلقہ رہنمائی کرتے ہیں بلکہ مستقبل میں ان کے تعلیمی کیریر کیلئے مزید بہتر مشاورت فراہم کرتے ہیں۔ فاصلاتی نظام تعلیم رائج ہونے کی وجہ سے ہر پروگرام کے طلبہ کی رہنمائی لئے ٹیوٹرز کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے ۔ یونیورسٹی کے طلبہ آزاد کشمیر، گلگت و بلتستان، چترال، مالاکنڈ اور بلوچستان جیسے قدرتی حسن سے مالامال شہری اور دور دراز دیہی علاقوں سے لے کر پنجاب و سندھ کے دیہی و شہری علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس وقت یونیورسٹی کے 45 علاقائی دفاتر موجود ہیں ۔جبکہ بیرونِ ملک بھی طلبہ کی کثیر تعدا د فاصلاتی نظام تعلیم سے مستفید ہو رہی ہے۔ ایسے افراد جو کسی مجبوری کے پیش نظر اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ سکے ان کی دہلیز تک تعلیم کی رسائی یونیورسٹی کے میلنگ ڈیپارٹمنٹ کی کتابوں اور متعلقہ مواد کی بروقت وصولی کی وجہ سے بھی ممکن ہو سکی ہے۔ خواتین و حضرات خاص طور پر وہ خواتین جو گھریلو ، نوکری یا کسی وجہ سے مزید تعلیم نہیں حاصل کر سکے وہ اب اپنی تعلیم کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ یونیورسٹی کی تعلیم کی بدولت ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں۔فاصلاتی نظام تعلیم علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کامیابی کی جانب بڑھتے قدم دیکھ کر پاکستان کی میں مزید یونیورسٹیاں بھی اس نظامِ تعلیم کی جانب آرہی ہیں۔ دنیا کے تقریباً نصف سے زائد ممالک جن میں برطانیہ، چین، اکینڈا، انڈیا، سری لنکا، بنگلہ دیش، ملائشیا اور دیگر ممالک فاصلاتی نظام تعلیم کی اہمیت اور افادیت کی وجہ سے ترقی کے زینے طے کر رہے ہیں۔پاکستان میں خاص طور پر اوپن یونیورسٹی کی ترقی کا سہرا اس کی انتظامیہ، اساتذہ کرام، طلبہ اور بہترین نصاب کو جاتاہے۔ چونکہ ہمارے ملک میں نوکری ملنا ایک سنگین عفریت کی شکل اختیار کرچکاہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیم کی ترقی و ترویج کے ساتھ ساتھ انٹرپینور شپ کا بھی آغاز کیا جائے تاکہ جاری اور کامیاب طلبہ اپنے قدموں پر نا صرف کھڑے ہو سکیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی روزگار مہیا کر سکیں۔ یونیورسٹی کے اپنے ریڈیو ایف ایم اور ٹی وی چینل کے پروگراموں کے ذریعے طلباء کو نہایت معلوماتی پروگرام مہیا کیئے جارہے ہیں۔ جبکہ ویڈیو کانفرسنگ اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے طلبا ء کو رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ نہایت کم فیس جو کہ ہر طبقہ زندگی کے افراد کے لئے مناسب رکھی گئی ہے ۔ جبکہ بروقت سالانہ امتحانات اور ان کے نتائج کی بروقت رسائی نہ صرف ڈاک کے ذریعے کی جاتی ہے بلکہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر بھی دیگر معلومات کے علاوہ پیش کی جاتی ہے۔ یونیورسٹی کی لائبریری کی کتب الیکٹرانک لائبریری کی صورت میں ویب سائٹ پر دستاب ہیں۔ جبکہ طلباء داخلہ سے لے کر نتائج اور دیگر یونیورسٹی کی خبروں سے متعلقہ معلومات کے لئے ویب سائٹ سے مستفید ہوتے ہیں۔ فاصلاتی نظامِ تعلیم کی ترویج کے لئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایک جامع اور کامیاب پلیٹ فارم ہے۔جو تعلیم کی روز افزوں بڑھتی جدت پسندی کواپنے طلباء تک پہنچانے میں مصروفِ عمل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں