210

علماء سے درخواست ہے کہ وہ اسلام کے فلاحی اور عادلانہ نظام کو معاشرے میں لاگو کرنے کی کوششوں میں ہماری رہنمائی کریںوزیراعلیٰ

پشاور(چترال )وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویزخٹک نے کہا ہے کہ دینی تعلیم ہی دراصل اعلیٰ ترین تعلیم ہے جو مسلمان کو دنیا و آخرت کی روشنی دینے کے ساتھ انسانیت کی معراج پر بھی پہنچاتی ہے علماء سے درخواست ہے کہ وہ اسلام کے فلاحی اور عادلانہ نظام کو معاشرے میں لاگو کرنے کی کوششوں میں ہماری رہنمائی کریں ہم دینی مدارس میں اصلاحات اور عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں ہرممکن تعاون کو تیار ہیں علماء کو یہ بھی دعوت ہے کہ وہ عوامی مفاد اور اصلاح کی نیت سے ہم سے ضرور ملیں، حکومت میں موجود کمی یا خامی کی نشاندہی کریںImage may contain: 5 people, people sitting, crowd and indoorاور انہیں دور کرنے کیلئے اخلاص سے مشورے دیں تو ان پر عمل میں دیر نہیں لگائی جائے گی ہم کرپشن سے پاک شفاف نظام حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس کا اولین مقصد انسانی فلاح و بہبوداور اداروں کی مضبوطی ہے اور یہی ہمارے آفاقی مذہب کا اولین درس بھی ہے ہم اب جہیز پر پابندی کا قانون لا رہے ہیں جس پر کام شروع کر دیا گیا اور اگلے مہینے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا یہ قانون امیر غریب سب کیلئے یکساں اور بلاامتیاز ہو گا تاکہ معاشرے کو اس برائی اور ناسور سے بھی چھٹکارا ملے ہم اس اہم عوامی مسئلے پر علماء سے سب پہلے تعاون کی درخواست کرتے ہیں سودی کاروبار پر پابندی، سکولوں میں ناظرہ و باترجمہ قرآن لازمی قرار دینے اور دیگر اسلامی و اصلاحی قوانین کی عوام کے ساتھ علماء نے بھی پذیرائی کی جس پر ہم انکے مشکور ہیں اگر یہ کوششیں پہلے ہوجاتیں تو غریب کے استحصال پر مبنی زیادہ تر معاشرتی برائیاں اب تک دم توڑ چکی ہوتیں اور انکی وجہ سے خاندان کے خاندان نہ اجڑچکے ہوتے وہ نوشہرہ کے قریب دارالعلوم اسلامیہ اضاخیل میں فارغ التحصیل حفاظ کی دستار بندی کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے تقریب سے جامعہ کے مہتمم سید نثار اللہ باچا، نائب مہتمم سید انواراللہ ، مولانا زاہد حسین اور دیگر جید علماء نے بھی خطاب کیا جنہوں نے صوبائی حکومت کے فلاحی اور اصلاحی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے انہیں کامیاب بنانے میں مکمل تعاون کا یقین دلایاپرویزخٹک نے کہا کہ علماء دراصل انبیاء کے حقیقی وارث ہیں خود ان کا بچپن علماء کی گود میں گزرا ہے مولانا نثار اللہ باچاانکے خاندان کے فرد جیسے ہیں جنکی بچپن میں انہیں دی ہوئی دینی تعلیم کے ساتھ انکی شفقت حتیٰ کہ حوصلہ افزائی کیلئے دئیے سکے تک انہیں یاد ہیں حقیقت یہ ہے کہ انہی علماء کی بے لوث تدریس اور شبانہ روز کوششوں کی بدولت آج لاکھوں حفاظ ہمارے اندر موجود ہیں اور دین و قرآن کی تعلیمات ہرشہر اور گاؤں تک پہنچی ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دینی مدارس حقیقی تعلیمی و علمی این جی اوز ہیں جہاں سکول و کالجز کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ تعداد کو داخلہ دینے کے علاوہ زیرتعلیم طلبہ و طالبات کے قیام و طعام کی سہولیات تک تقریباً مفت ہوتی ہیں جو کسی حکومتی ادارے یا این جی او کے بس کی بات نہیں اور ہمارے غریب بچے ان سے زیادہ تعداد میں مستفید ہوتے ہیں جو کسی نعمت سے کم نہیں مدارس کو قومی اور بین الاقوامی دھارے میں لانے سے قوم کو زیادہ فائدہ ہو گا اس موقع پر میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہمارا منشور اسلامی تعلیمات کے مطابق عدل و انصاف پر مبنی فلاحی معاشرے کا قیام ہے ہمارا مقصد حکومت کے وسائل اور اختیارات کا فائدہ چند حکمرانوں یا خاندانوں کی بجائے غریب عوام کو پہنچانا ہے ہم عوام کو مختلف ناموں سے وقتی اور جذباتی نعروں پر خوش کرنے مگر انکے حقیقی مسائل نظر انداز کرنے کی روایتی سیاست کو بھی ایک برائی اور گناہ سمجھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ دعاگو ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں