197

سازش کا نظریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

سازش کا نظریہ ایک آسان نظریہ ہے جس کام میں آدمی کو ناکامی ہوتی ہے وہ اپنی ناکامی کو یا تقدیر کے کھاتے میں ڈالتاہے یا سازش کے بہانے ذمہ داری سے فرار کی راہ اختیار کرتا ہے مگر بعض اوقات ایسا ہوتا ہے پے در پے واقعات رونما ہوتے ہیں اور ان کے پیچھے کسی ڈوری ہلانے والے کا ہاتھ نظر آجاتا ہے ایسے واقعات سے صرف نظر کرنا شتر مرغ کی طرح کا طرز عمل ہوگا جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے اپریل اور مئی 2017ء کے چار واقعات کی کڑیاں ملائیں اپریل کے پہلے ہفتے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یا دو کو سزائے موت سنائی گئی اس کے بعد مردان کی ایک یونیورسٹی میں ہنگامہ ہو امشال خان کو قتل کیا گیا حالات پر قابو پالیا گیا 42افراد گرفتار ہوئے مشال خان پر گستاخی رسول کا الزام تھا اس حوالے سے بڑا تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا مگر پوری دنیا میں پاکستان کی بد نامی ہوئی 10دن بعدچترال میں رشید نامی مدعی نبوت سامنے آیا اُس کو زندہ پکڑکر پولیس کے حوالے کیا گیا مئی کے پہلے ہفتے میں افغان فورسزنے چمن اور شوال میں پاکستان پر حملہ کیا دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا اپریل اور مئی کے 5ہفتوں کے اندر سو شل میڈیا پر فرقہ واریت کو ہوا دینے کیلئے پاکستان کے حوالے سے 480کی تعدا د میں نفرت انگیز اور نفرت آمیز مواد شائع کیا گیا یہ تما م کام کلبھوشن یا دو کی سزائے موت کا رد عمل نہیں تو پھر ان کو کس طرح کا نا دیا جائے گا ؟ سازش کا نظریہ ایک بد نام نظریہ ہے مگر بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ واردات اور واقعات کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہوتا ہے اس کو بے نقاب کئے بغیر آپ اُن حالات اور واقعات کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتے پڑوسی ملک بھارت میں خفیہ ایجنسی کو ریسرچ اینڈانالی سیس ونگ (RAW) کا نا م دیاگیا ہے اس کا اردو ترجمہ تحقیق اور تجربہ کا شعبہ ہے تحقیق اور تجزیہ کے بعد پڑوسی ملک نے پاکستان کے 106 اضلا ع میں بدامنی کے 200 سے زیادہ اسباب اور امکانات کا جائزہ لیا ہے مگر گوادر ،اواران ،خضدار ،نوشکی ،مری اور ڈیرہ بگتی میں بلوچ قوم پرستی کی بنیاد پر بدامنی ہوسکتی ہے کوئیٹہ میں بلو چ قوم پرستی کے ساتھ ساتھ شیعہ سنی جھگڑا بھی کروایا جاسکتا ہے کراچی میں مہاجر اور پٹھان کی لڑائی بھی ہو سکتی ہے شیعہ سنی جھگڑا بھی ہو سکتا ہے دیو بندی اور بریلوی کا تنازعہ بھی اُٹھایا جا سکتا ہے مثلاًیہ کہ گلگت بلتستان میں شیعہ سنی مسئلہ بہت جلد بدامنی لا سکتا ہے جبکہ چترال میں سنی ،آغاخانی مسئلے پر فساد کرانے کا 101 وجو ہات مو جود ہیں مثلاًپڑوسی ملک نے یہ بھی ریسرچ کیا ہوا ہے کہ کوہستان اور شندور میں باونڈری کا تنازعہ اُٹھا کر خیبر پختونخواہ کو گلگت بلتستان کے خلاف میدان میں لانے کا قومی امکان مو جود ہے کلبھوشن یا دو کو سزائے موت سنانے کے بعد پڑوسی ملک بھارت نے ان تمام امکانات پر ایک ساتھ کام شروع کیا پڑوسی ملک کی ایجنسی نے ہمارے سیاستدانوں کی کمزوریوں پر تحقیق کی ہے ہماری بیورو کریسی کی کمزوریوں کا جائزہ لیا ہے ہماری عدلیہ کی کمزوریوں کا جائزہ لیا ہے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ کس لیڈر ،کس افسر اور کس کارکن کو کس قیمت پر استعمال میں لایا جا سکتا ہے دوبئی ریاض ،کابل اور واشنگٹن سے پاکستان کو کنٹرو ل کیا جاتا ہے آپ اپریل اور مئی 2017کے واقعات کو ایک اور زاویے سے دیکھیں چائنہ پاکستا ن اکنامکس کوریڈور (CPEC) کا چر چا ہونے لگا ہے اس کو ترقی کی راہ کا سنگ میل قرار دیا جارہا ہے کیا یہ ساری کاوش CPECکو
سبو تاژ کرنے کی طرف بھی ایک قدم خیا ل کی جارہی ہیں پاکستانی معاشرہ بارود کی ڈھیر پرآخری سانس لے رہا ہے کلبھوشن یا دو کو دی جانے والی سزاکے نتیجے میں پڑوسی ملک یہاں فرقہ ورانہ فسا د بھی کراسکتا ہے شندور اور کوہستان کی بونڈریوں پر بھی لڑائی کر اسکتا ہے بلوچستان اور فاٹا میں افغانستان کی طرف سے سرحدی جھڑپیں بھی کر اسکتا ہے کراچی ،گوادر ،ڈیرہ بگتی ،کوہلو اور مری میں نسلی فسادات کی آگ بھی بھڑکا سکتا ہے ان امکانا ت کو نظریہ سازش قرار دے کر مسترد نہیں کیا جاسکتا ان معروضات پر معروضی حالات کے تناظر میں غور ہونا چاہئے سازش کا صرف نظریہ نہیں ہوتا باقاعدہ سازش بھی ہوتی ہے حبیب جالب نے ایسے ہی ماحول میں کہا تھا ۔
کوئی تو پرچم لیکر نکلے اپنے گریبان کی جالبؔ
چاروں طرف سناٹا ہے دیوانے یا دآتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں