14 اگست… الہاء تیرے مجرم حاضر ہیں۔۔۔تحریر۔شہزادہ مبشرالملک
* انعام عظیم۔
انگریزوں کی دو سو سالہ طویل… غلامی… جس نے مسلمانان … ہند… کے اندر اپنی مسلسل … زیادتیوں اور ناانصافیوں … کی بدولت… احساس محرومی… کا … شمع… روز اول سے ہی … جلا… رکھا تھا۔ سر سید احمد خانؒ اور اس جیسے دیگر اہل درد نے اس شمع کو نہ صرف… فروزاں… کیے رکھا بلکہ اسے … شعلہ آزادی … بنانے کے لیے اسکی … چنگاریوں… کو … بر صغیر کے ہر مسلمان کے …دل… میں پہنچانے کا… فریضہ… احسن طریقے سے نبھایا… بعد میں حضرت اقبالؒ نے اپنے اشعار کے زریعے نوجوانان … ھند… کے دلوں میں موجود… ان چنگاریوں کو… ہوا… دی اور سر زمین ھند کو… آتش فشان… بناڈالا….
عشق و آزادی بہار زیست کا سامان ہے عشق میری روح آزادی میرا ایمان ہے
عشق پر کردوں فدا میں اپنی ساری زندگی لیکن آزادی پہ میر ا عشق بھی قر بان ہے
پاکستان … کا مطلب کیا.. . لا الہ الا اللہ… کی صداوں سے … برطانیہ کے شاہی محلات پر لرزان طاری ہوا اور … حضرت قائد اعظم ؒ … کی ولولہ انگیز قیادت میں لاکھوں جانوں کی دل خراش قربانی ، اربوں روپے کے املاک کی تباہی، کڑورں مسلمانوں کی ہجرت و جدائی اور لاکھوں صاحب ثروت لوگوں کی …. آسائیش آرام کی زندگی کو … ٹھوکر… مار کر بے سروسامانی کی زندگی کو ترجع دینا… فقط و فقط اس لیے تو تھا… کہ اس …آزاد مملکت… میں اسلام کے اصولوں کے مطابق اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے … قوانین… کے مطابق زندگی گزاریں گے…. حضرت اقبال و قائد کی بے وقت موت نے ہمیں… بیچ… چوراہے کے لاکھڑا کیا …. یہاں کے حکمرانوں سے لے کر اس ملک کے… طاقتور ترین اداروں ، سیاسی پارٹیوں اور عوام تک … سب اللہ تعالی کے اس دیئے ہوئے … عظیم نعمت… کے ناشکرے ہیں جو… 70 سال بعد بھی اس ملک میں… اللہ کا دیا ہوا وہ … نظام … نہ لا سکے جس کے لیے اتنی قربانیاں دی گئیں تھیں۔
* تین وعدے اللہ کے۔
نبی کریم ﷺ فرمایا’’ جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں تو اللہ کا وعدہ ہے کہ انہیں دنیا ہی میں تین انعام عطا کرئے گا…. حکومت… دولت… اور… امن…‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں’’ تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ، ان سے اللہ تعالیٰ وعدہ
فرمایا ہے کہ ان کو لازماٰٰ زمین میں حکومت عطا فرمائے گا ، جیسا کے ان سے پہلے لوگوں کو حکومت دی تھی اور جس دین کو ان کے لیے پسند فرمایا اس پر چلنے کی … قوت… اور … اسباب مال دولت…. عطا فرمائے گا اور ان کے … خوف… کو … امن… سے بدل دے گا ( النور… ۵۵)
تاریخ نے دیکھا ہے کہ اللہ کا یہ … وعدہ… کیسے پورا ہوتا رہا ہے … جب ریاست مدینہ وجود میں آیا اور اللہ کی دھرتی پر اللہ کے … احکامات..
نافذ ہوئے تو نہایت ہی مختصر عرصے میں اللہ کے یہ تینوں … وعدے… پورا ہوئے … اقتدار… ملا جسنے دنیا کے دو… سپر پاور…
کو… تہس نہس… کرکے رکھ دیا… دولت کے ایسے … انبار… لگے کہ … زکوۃ و خیرات لینے والے نہ رہے … لوگ زکوۃ لیے گلیوں محلوں میں پھرتے تھے مگر … زکوۃ… لینے کو کوئی تیار نہ ہوتا… امن و آمان… کی یہ حالت تھی کہ … تنہا لوگ دور دراز کا سفر اختیار کرتے کوئی ان کی طرف … میلی آنکھ… سے دیکھنے والا نہ ملتا… اور یہ سلسلہ مدتوں جاری رہا… جب اور جہاں بھی … اللہ کے احکامات نافذ رہے اللہ نے آگے بڑھ کے اپنا وعدہ نبھایا…. کچھ عرصہ پہلے … افغانستان میں … طالبان… نے اس کا تجربہ کیا… تو دنیا نے دیکھا… کہ دو سالوں کے اندر ہی … جنگوں کی یہ …سر زمین… امن امان… کا نظارہ پیش کرنے لگا… اور بھوک افلاس اور بے روزگاری سے … مالامال… ملک کے یہ فقیر… طالبان… کسی کے ہاں … دست سوال… نہیں پھیلائے…. افغانستان کو کوئی شہری … بھوگ… سے نہیں مرا… طالبان … نے ائی ائم ایف… والڈبنک… سے … سود در سود… شرم ناک شرایط پر حاصل نہیں کیے…. سعودی عرب… نے شاہ سعود کی قیادت میں جب اسی اسلامی نظام کو نافذ کیا تو … برکتوں اور رحمتوں نے وہاں ڈھرے ڈال دیے…. آج بھی سعودی عرب …. دولت اور امن کے لحاظ سے دنیا کا بہترین ملک مانا جاتا ہے … برصغیر کے لوگوں نے اللہ سے وعدہ کیا کہ ایک …. خطہ زمین… عنایت فرما جہاں ہم … تیری بندگی کرسکیں ترے نبیﷺ کا نظام نافذ کر سکیں اللہ نے دعائیں سن لیں 27 رمضان کو یہ ملک وجود میں آیا…. مگر میر کاروان… کے فوت ہوتے ہی ہم بھی … اللہ کو … دغا… دے گئے… اس سے … بے وفائی… کی …. تو اللہ بھی جس نے ہم سے … پہلا وعدہ …. اقتدار… کا پورا کیا تھا… وہ دینے کے بعد دو… انعامات سے … دور ہی رکھا… ہم ہوش میں نہیں آئے … تو … ادھا ملک… جدا کرکے ہمیں دیکھا دیا…. ہم اور … باغی… ہوئے تو ہماری… زندگی کی شامیں اور بھی اذیت ناک بنادئیے… دہشت گردی کا ایک نہ تھمنے والا … طوفان… اٹھا… اور ہماری70 ہزار سے زیادہ جانیں اس میں ضائع ہوئیں …. ائی ائم ایف اور والڈ بنک کے … شکنجوں… میں ہم گھرے جارہے ہیں اور اللہ کی عذاب کا یہ … کوڑا… ہم پہ برسا جارہا ہے اور ہمیں خبر ہی نہیں۔
* خود فراموشی کی سزا ۔
اللہ تعالیٰ … خود سے بے وفائی کرنے والوں کے لیے دو سزاؤں کا … اعلان… کرتے ہیں۔ ایک دنیا کی … زندگی… میں ۔ ترجمہ’’ اور ان لوگوں کی طرح مت ہوجانا ، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کو بھلاُ دیا۔ سو اللہ تعالیٰ نے انہیں بھلوا دیا …ان کا اپنا آپ…. یہی لوگ نافرمان ہیں۔‘‘ ( الحشر) اور دوسری … سزا… قیامت کے دن… فرمایا’’ جس طرح تم نے ہماری … ملاقات… کو بُھلائے رکھا… آج… ہم تمہیں
… بُھلائے… رکھتے ہیں۔‘‘ ( الحشر)
قرآن مجید… کی یہ آیتیں ہماری … بد نصیبی …ہماری … عملی زندگی… ہمارے مشاغل اور ہمارے … مسائل… کی … بولتی تصویر… ہیں۔ آج ہم … خود کو … بھولا… بیٹھے ہیں … ہماری … حیثیت… ہمارا … منصب… ہماری… منزل… ہماری تخلیق کا… مقصد… ہماری … عظمت و
وقار اور مقام… سب ہماری نظروں سے … اوجھل… ہوچکے ہیں۔ آج کسی… استاد… کسی … مولوی… کسی … سرکاری ملازم…. کسی …سیاست دان… کسی … جسٹس… کسی … جرنیل… کو یہ یاد نہیں کہ وہ اس ملک میں… اللہ تعالیٰ کا… نائب اور خلیفہ… ہے … آج ہم سب اپنی …
یاداشت…کھو چکے ہیں… ہمیں ہمارا نام… مسلمان… تک یاد نہیں ہم اپنی… حیثیت… حقیقت… منصب… اور منزل … بھول چکے ہیں۔ آج جتنے … وسائل… اور معدنی دولت مسلمانوں کے پاس ہے پہلے کبھی نہیں تھی… آج … تعداد… کے لحاظ سے بھی ہم اپنا ثانی نہیں رکھتے… آج دنیا کے سب سے اہم… مقامات… ہمارے پاس ہیں… آج تعلیمی اداروں ، مدرسوں، کالجوں اور یونیورسٹیز… کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہمارے پاس ہے … جو پہلے نہ تھے…پھر بھی… جہالت… کے اندھیرے یہاں … ڈھیرے… ڈالے ہوئے ہیں… آج جتنے قابل… انجنیئزز… ہمارے پاس ہیں وہ کہیں اور نہیں … پھر بھی ہمارے روڈ، پل، عمارتیں… ناقص میٹریل… کے سبب روز بروز… حادثات… کو جنم دیتے ہیں… دنیا بھرکے قابل… ڈاکٹروں … کافوج طفر موج ہے پھر بھی بیماریوں اور امراض کا ختم نہ ہونے والا… سلسلہ… اور انسانی… عضاء… کا کاروبار جاری وساری ہے… اتنی بڑی عدلیہ کے ہوتے ہوئے… لوگ… عدالتوں … کے باہر … انصاف… کی بھیک ماننے پر مجبور ہیں… دنیا کی سب … منظم اور بہترین… فوج کے ہوتے ہوئے بھی… دہشت گرد… سر گرم عمل ہیں… 70 سال سے یہاں کے کسی رہنما اور سیاست دان بشمول… جے یو آئی و جماعت اسلامی کے اکابرین کو یہ … توفیق… نہیں ملا کہ وہ اس ملک میں… اسلامی نظام … کے نفاذ کے لیے کوئی… تحریک… کوئی بل… پیش کرتے۔یہاں کے … ممبر…. مسلکوں ، فروعی اختلافات کی آگ بھڑکا نے اور عوام کو بے حسی کی… گولیاں … کھلا کھلا کر … سلانے کے تو ضرور کام آتے رہے ہیں لیکن… باہمی محبت ، روادری ، اعتدال ، کفایت شعاری، سادگی ،اسلامی اخوت اور … نظام مصطفیﷺ … کے نفاذ کے موضوعات سے خالی ہی رہے ہیں اوراگر کہیں … کمزور سی … آواز… اٹھی بھی ہے تو وہ بھی… وقتی مصلحت، ذاتی غرض اور پارٹی مفاد کے لیے ۔ یہاں کے … لکھاری… بھی حروف کے… ذروں… کو الفاظ کے… قالب .. میں ڈال کر جملوں کا… لباس… پہناکے پیرگراف کے… دستوں .. . کو مضامین کی …کشتیوں… میں بیٹھا کر… اخبارات …کے گمنام …سمنددروں… میں مدتوں سے… لڑانے …کے لیے بھجتے رہے ہیں لیکن … قوم… کو … 70 سالوں تک… ساحل… آشنا… کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
* اقراری مجرم۔
ہمیں بحیثیت… قوم… اپنی تمام … کوتاہیوں اور جرائم کا اقرار کرتے ہوئے … رب کائنات… کے حضور … سر تسلیم خم… کرنا ہوگا… اپنی… باغیانہ طرزعمل … جو ہم نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ روا رکھی ہے اس سے … صدقہ دل سے… توبہ تائب… ہونا پڑے گا…تب کہیں جاکے اس ملک میں… ہریالی… آسکتی ہے… یہاں کے دشت و بیابان… سونا … اگل… سکتے ہیں … یہاں … دہشت گردی اور نفرتوں کی لگائی ہوئی … آگ … بھج… سکتی ہے… یہاں … کرپشن … اقربا پروری… اور لوٹ کھسوٹ کے دروازے بند ہوسکتے ہیں… یہاں کی … پررونق شامیں … لوٹ سکتی ہیں … یہاں … بچوں… خواتین… بڑوں… غریبوں… کمزوروں … مزدوروں … سرمایہ داروں… جاگیرداروں … غرض سب کے … نصیب… جاگ … سکتے ہیں … شرط یہ ہے کہ … اللہ تعالیٰ … کاقرب حاصل کیا جائے اس کو اپنایا جائے … اس کے بخشے گئے ملک پر… اس کے… نظام… کو نافذ کیا جائے… ورنہ ہمارے نصیب میں… اپنے آپ میں… گُم… جانا ہی لکھا ہے… ہمارے دشمن… ہمارے ہی ہاتھوں ہمیں ذلیل کروتا ہی رہے گا اور … دنیا… تماشہ ہی دیکھتی رہے گی… دنیا اور ہمارے اندورنی … حالات… کچھ اور ہی منظر ہمیں دیکھا رہے ہیں۔
* امید کی کرنیں۔
مایوسی اور … انتشار… کے اس دور میں … امید کی کرنیں … بھی … پاکستان سپریم کورٹ اور پاک آرمی… کی صورت نظر آرہی ہیں… پاکستان میں ہمارے … اداروں … کا … جنازہ… کب کا نکلا جاچکا ہے … لیکن اس کے باوجود بھی یہ دو ادارے جن پہ تکیہ کیے پاکستانی عوام … امید کی شمع… جلاتے رہے ہیں اب اللہ کے فضل کرم سے ایسے… جسٹس صاحبان… عالیٰ عدالتوں میں موجود ہیں جو … ملکی مسائل ، اسلامی قوانین اور اسلام کے سنہرے ادوار سے متاثر نظر آتے ہیں … یہ بذریعہ … سو موٹو… بھی اور … پٹیشن… بھی ملک کو … اسلامی خطوط… پر ڈالنے کی سبیل نکال سکتے ہیں دوسرا بڑا اور مضبوط ادارہ… پاک آرمی… ہے جو اب… برٹیش آرمی… سے متاثر قدیم … افیسرز اور جوانوں پر مشتمل نہیں بلکہ ہزاروں… شہیدوں… ہزاروں … زخمیوں… اور لاکھوں… غازیوں… کی عظیم قربانیوں کا… امین… اسلامی فوج… ہے جسے اندورنی … محاذ… میں دشمن… کے اجنٹوں اور سہولت کاروں … سے ملک کو بچانا ہے اور بیرونی محاذ میں … بین القوامی … سازیشوں … امریکہ ،اسرائیل اور انڈیا … اتحاد کے مضر اثرات سے ملک و ملت کو نکالنا ہے… یہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب اس ملک میں … اسلامی نظام… کا نفاذ ہو اور … دشمن کے خلاف… جہاد… کے جذبے سے لیس… قوم… کے نوجوان… پاک آرمی… کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں… اس لیے… پاک آرمی… کو بھی اسلامی نظام کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتیں بروکار لانی ہوگی… ورنہ … شک و شبہات … کے دروازے … بند … ہونے کا نام نہیں لیں گے اور لوگوں کی … امید… بھی دم توڑ دے گی اور اسلام پسند عناصر… غیر شرعی… غیر آئینی…غیر قانونی… راستوں سے… اسلامی نظام… کے نام پر… نوجوانوں کے ذریعے … بھیانک … کھیل کھیلتے رہے گے … جو بین القوامی حالات کے تناظر میں ہمارے سود مند ثابت نہ ہو۔
* رہنما ملت۔
رہنما… رہبر… لیڈر… بننے کے … دعویٰ دار… تو بہت ہیں ہماری اسلامی تاریخ میں سب سے … بڑے رہنما و ر رہبر… تومحمد عربیﷺ کی ذات اقدس ہیں جوسب کے لیے واجب… احترام… اور قابل تقلید ہیں … برصغیر پاک وھند کی تاریخ پر نگاہ دوڑاتے ہیں… تو مسلم لیگ … میں بھی قد اور شخصیات کا ایک … گلدستہ موجود ہے لیکن ان سب میں… سب سے اعلیٰ سب سے عظیم… شخصیت حضرت قائداعظمؒ کی ہے… جس نے نہایت ہی … دور اندشی… سے … دھرنا … دیے بغیر … جیل جائے بغیرایک گملہ توڑے بغیر… پاکستان کی تحریک کو … کامیاب و کامران… کر ڈالا… لاکھ سلام اس کی طرز سیاست پر اور لاکھ آفرین اس کے … جذبہ… تلاطم خیز… پر کہ اپنا سب کچھ اس ملک و قوم کے لیے … وقف… کر ڈالا…اس کے اداروں کو مضبوط کرنے کی آرزو اور کوشیش کیں… کا غذ و قلم… کا استعمال بھی … امانت سمجھ کر کیا اور ساتھیوں اور سرکاری ملازمین کو بھی اس کا درس دیا … سادگی اور جہد مسلسل… کو اپنا شعار بنایا… آج اسی پارٹی کے … نااہل وزیر اعظم… ملک میں انتشار کو دروازہ وا کیے … سادگی… کا … جنازہ… نکال کر … پاناما… کی سیاہ کاریوں پر … پردہ ڈالنے … عوام کو گمراہ کرنے… اداروں کو آپس میں … لڑا…کر اپنا … غصہ… نکالنے… کے سفر پہ روان دوان ہیں…. راہ نما… اور … راہ زن… میں فرق … آج ہر ایک کو نظر آرہی ہے… اگر نہیں آرہی … تو … نونی..قافلے کے … پیادوں اور مہروں کو… افسوس
شائین کے نشیمن پہ ممولے کی حکومت ہم آج اپنے حال پہ روتے ہیں دوستو