اسسٹنٹ کمشنر دروش کرامت اللہ کنڈی کے تبادلے کیخلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے
دروش(نامہ نگار) گذشتہ روز عوام دروش نے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دروش کرامت اللہ کنڈی کے تبادلے کیخلاف زبردست احتجاج کیا اور دروش چوک میں روڈ بلاک کرکے جلسہ منعقد کیا۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کرامت اللہ کنڈی کا تبادلہ دروش سے بونی کر دیا گیا ہے جسکی وجہ سے دروش کے عوام میں شدید اشتعال پھیل گئی۔ یاد رہے کہ کرامت اللہ کنڈی کو چند دن قبل ہی دروش میں تعینات کیا گیا اب ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں انکا تبادلہ بونی کر دیا گیا ہے۔ دروش میں چارج سنبھالنے کے بعد کرامت اللہ کنڈی نے فعال کردار اداکرتے ہوئے عوامی مسائل حل کرنے اور حکومتی رٹ برقرار رکھنے پر بھر پور توجہ دی۔ دروش بجلی کے مسئلے کو فوری حل کرنے، عرصہ دراز سے جاری دروش واٹر سپلائی کے منصوبے میں نقائص کو دور کرنے، بازار اور ٹرانسپورٹ چیکنگ جیسے مسائل کو حل کرنے کے لئے عوام کو اعتماد میں لیکر اقدامات اٹھائے۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کرامت اللہ کنڈی کے تبادلے کی خبر سنتے ہی دروش کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے مقامی عمائدین قاری جمال عبدالناصر، ممبر ضلع کونسل مولانا محمود الحسن، خوش نواز خان، وی سی ناظمین عمران الملک، وقار احمد، لال فخر عالم ، قاری نظام الدین و دیگر نے اس فیصلے پراپنی نا پسندیدگی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا سرکاری اہلکاروں کی تعیناتی اور تبادلہ عوام کے بہتر مفاد میں کیا جاتا ہے اور موجود ہ اسسٹنٹ کمشنر کی کارکردگی سے دروش کے عوام مطمئن ہیں۔ انہوں نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر چترال کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے کرامت اللہ کنڈی جیسے قابل، دیانت دار اور اپنے کام سے لگن رکھنے والے آفیسر کی دروش میں تعیناتی کی ہے۔ دروش ایک حساس سٹیشن ہے اور یہاں پر ایسے آفیسر کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ کرامت اللہ کنڈی کا دروش سے تبادلہ منسوخ کریں ورنہ عوام شدید احتجاج کرینگے۔ بعد ازاں اے سی کرامت اللہ کنڈی نے عوام کے ساتھ مذاکرات کے بعد روڈ کھلوادیا تاہم عوامی عمائدین نے ڈپٹی کمشنر چترال سے رابطہ کرکے انکی یقین دہانی پر احتجاج کو ختم کردیا۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کرامت اللہ کنڈی نے چونکہ با اثر مافیا جن میں شیڈو اور دروش واٹر سپلائی والے سر فہرست ہیں، کیخلاف اقدامات اٹھائے ہیں اس لئے انکے تبادلے میں بھی ان عناصر کا کردار ہے ورنہ کوئی وجہ نہیں کہ چند دنوں کے اندر انکا تبادلہ ہو۔