چترال کے معروف عالم دین مولانا حافظ عبداللہ نے جمعیت علمائے اسلام کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوکر پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا
چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال کے معروف عالم دین مولانا حافظ عبداللہ نے جمعیت علمائے اسلام کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ پارٹی کے ضلعی صدر عبداللطیف اور دوسرے رہنماؤں اسرارالدین،محمد قاسم، آفتاب ایم طاہر، مختار علی شاہ، حیدر نبی ، خیرالرحمن اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کی معیت میں چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت کے وجوہات بیان کرتے ہوئے کہاکہ مروجہ انتخابی سیاسی طریقہ کار کے اندر جے یو آئی کی انتخابی ممکن نہیں ہے جبکہ عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت میں پی ٹی آئی کی کامیابی یقینی ہے عدل وانصاف کے جس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اس میں اسلام کے منصفانہ اور عادلانہ طرز حکومت کا عکس نظرآتا ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کاکارنامے بیان کرتے ہوئے کہاکہ سکول کے بچوں کے لئے قرآن پاک کی تعلیم لازمی کرنا، سود کی لغنت ختم کرنے کے لئے عملی قدم اٹھانا، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں انقلابی اقدامات، چترال یونیورسٹی کا قیام، منصفانہ معاشرے کی قیام کے لئے پولیس میں تاریخی اصلاحات اور سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کے لئے شفاف نظام کا قیام ایسے اقدامات ہیں جوکہ اسلام کے زریں اصولوں کے عیں مطابق ہے اور ان ہی کی وجہ سے وہ اس جماعت میں شمولیت پر مجبور ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر بھی اسلام اور اسلامی امہ کو متحد کرنے میں بھی کردار ادا کیا ہے ۔ اس موقع پر صدر عبداللطیف نے کہاکہ معاشرے کے مذہبی پیشواؤں اور جدید تعلیم یافتہ کا پی ٹی آئی میں جوق درجوق شرکت کرنا اس بات کا غماز ہے کہ یہی جماعت ملک کو موجودہ حالات سے باہر نکال سکتی ہے اور اس کے پاس ایک جامع منصوبہ عمل اور مخلص قیادت موجود ہے جس کی سربراہی عمران خان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تورکھو کے گاؤں مڑپ سے تعلق رکھنے والے مولانا حافظ عبداللہ درس نظامی کے ساتھ ساتھ اسلامک بزنس اینڈ فنانس میں ایم بی اے اور قرآن اینڈ سائنسز میں ایم ۔ فل کررہے ہیں اور ان جیسے شخصیت کا پارٹی میں شمولیت اس جماعت کے استحکام اور تقویت کا باعث بن جائے گی ۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی نے گزشتہ چار سالوں کے دوران جو ترقیاتی کام انجام دیا ہے ، وہ گزشتہ تمام حکومتوں کی مجموعی ترقیاتی کاموں سے ذیادہ ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس دور میں گیارہ مقامات پر آرسی سی پل تعمیر کئے گئے جبکہ اس سے قبل صرف چار پختہ پل تعمیر کئے گئے تھے۔ اس موقع پر عبداللطیف نے پارٹی پرچم سے بنی چادر مولانا عبداللہ کو پہناکر ان کو پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا اور انہیں علماء ونگ کا صدر مقرر کیا۔