داد بیداد ۔۔۔پروپیگینڈا مہم ۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ
اخبارات ،ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر مقبو ل سیاسی لیڈر وں کے خلاف ایسی منفی گفتگو ، منفی باتیں ، منفی چیزیں لائی جارہی ہیں جو تھوڑی سی محنت کرکے کسی بھی شخصیت کے خلاف بنائی جاسکتی ہیں اورمنظر عام پر لائی جا سکتی ہیں خصوصاً مولانا فضل الرحمن کو نشانہ بنایاجاتاہے نواز شریف اور آصف زرداری کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے خورشید شاہ، لطیف کھوسہ اور شہباز شریف کو نشانے پر لیا جاتاہے سوشل میڈیا پر دو منٹ اور تین منٹ کی ویڈیوز بنا کر بھیجی جاتی ہیں ایک ویڈیو پر کم از کم دو ڈھائی لاکھ روپے خرچ کئے جاتے ہیں ان ویڈیو فلموں کے ذریعے یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ عوام جن کو ووٹ دیتے ہیں وہ دو ٹکے کے لوگ ہوتے ہیں ملک میں اچھے لوگ وہ ہیں جنکو عوام پسند نہیں کرتے ووٹ نہیں دیتے یہ ایک مہم ہے جو پچھلے دو سالوں سے جاری ہے جوں جوں 2018 کے انتخابات قریب آرہے ہیں اس مہم میں تیزی لائی جا رہی ہے دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں تین اقسام کے قوانین کے ذریعے ایسی مہم کو روکا جاتا ہے امریکہ ،برطانیہ اور چین کے ساتھ ساتھ نیپال ،تھائی لینڈ، ایران اور سعودی عرب میں بھی ایسے قوانیں موجود ہیں جو پرنٹ میڈیا ،الیکڑانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز پیغامات پھیلانے ،جھوٹے الزامات کے ذریعے کردار کشی کی مہم چلانے اور معاشرے میں افراتفری یا انتشار پھیلانے کو جرم قراردیتے ہیں ایسے جرائم کی باقاعدہ ایف آئی آر ہوتی ہے جرم ثابت ہونے پر باقاعدہ سزائیں دی جاتی ہیں آج اگر کسی نے نواز شریف ،آصف زرداری ،لطیف کھوسہ ،خورشید شاہ اور مولانا فضل الرحمن کے خلاف نفرت انگیز ویڈیو بنائی ہے تو کل اس کو دو ڈھائی لاکھ روپے مل جائیں تو وہ پاک فوج ،پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ ، ایم کیو ایم کی قیادت اور پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف اسی قسم کی اور بھی حرکت کرسکتاہے یہ اوپن مارکیٹ کا زمانہ ہے پیسے دو کام لو،امریکہ ،بھارت ،افغانستان اور دوسرے ملکوں کی ایجنسیوں کے پاس اس مقصد کئے لئے بے تحاشا پیسہ ہوتاہے جو پانی کی طرح بہایا جاتاہے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے ارتکاب جرم کے لئے انگریزی میں سائبر کرائم کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور پاکستان سے باہر ایسے جرائم کے لئے کڑی سزائیں مقرر ہیں بد قسمتی سے پاکستان میں اب تک سائبر کرائمز کے لئے موثر قوانیں کی موجودگی نظر نہیں ٓتی ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کے پاس سائبر کرائم کو پکڑنے کی بھر پور صلاحیت ہے مگر یہ صلاحیت اس وقت بیکار ہو جاتی ہے جب ملزم کو پولیس اور قانون کے حوالے کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتاہے کہ اس کے لئے کس طرح سزائیں مقرر ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس جرم کی سزا ہی نہیں ہے اس لئے بیرونی اور اندرونی دشمنوں نے سوشل میڈیا کو اپنے ہاتھ میں لیا ہوا ہے یہ ایسا خطرناک میڈیا ہے جس کے ذریعے بھیجا ہوا منفی پیغام بٹگرام ، چترال ، لکی مروت اور ٹنڈو ا لہ یار میں بیک وقت ہل چل مچا دیتا ہے، دوبئی، سعو دی عرب ، ملا یشیا ء ، امریکہ ، بر طا نیہ اور جر منی میں بھی پاکستانیوں کو متا ثر کر تا ہے۔ اور اس کی رفتار ایسی ہے کہ جو منٹوں کے اندر دنیا بھر میں پھیل جا تا ہے۔ ایک منٹ میں 20ہزار نا ظرین اس کو دیکھ لیتے ہیں، اس لئے ہر ملک کا دشمن اس میڈیا سے کا م لیتا ہے، سیا ست میں مقبو لیت کا اپنا راستہ مقرر ہے عوامی جذبات کی قدر کرکے عوامی احساسات سے باخبر ہو کر ، عوام کی نبض پر ہاتھ رکھ کر مقبولیت حاصل کی جاتی ہے اخبار یا ٹی وی خرید کر ، فیس بک چلا کر یا ٹوئیٹر پر جاکر مقبولیت حاصل نہیں کی جاسکتی بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے زمانے میں ان ذرائع میں سے بعض تو سرے سے موجود ہی نہیں تھے پھر بھی بابائے قوم کو وہ مقبولیت ملی جو ان کے بعد کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ، ذولفقار علی بھٹو کی مقبولیت اور شہرت کو دیکھیں یہ کسی اخبار، ٹی وی یو سوشل میڈیا کی وجہ سے نہیں ملی اُن کا کردار ایسا تھا کہ عوام کے دلوں میں گھر کرلیتے تھے مولانا فضل الرحمن نے کوئی اخبار یا ٹی وی چینل نہیں خریدا اگر بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام اُن سے محبت کرتے ہیں تو یہ عوام کا حق ہے آج ہمارے قانون نے 10بڑے لیڈروں کے خلاف کردار شکی کی مہم چلانے والوں کو کھلی چھٹی دیدی تو کل ملکی اداروں کے خلاف بھی ایسی ہی لغو اور بیہودہ پروپیگینڈا مہم کے لئے فنڈنگ آجائیگی اور یہ سلسلہ کبھی نہیں رُکے گا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو سائبر کرائم کے قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے اور چین، بھارت ،ایران یا سعودی عرب جیسی سخت سزائیں دینے پر غور کرنا چاہئے۔