ایوبی یونین سے الرضا آرگنائزیشن تک ………….کریم اللہ
اس بلاگ میں چترال میں نصبی ونسلی بنیادوں پر بننے والی تنظیموں کی تاریخ کا ایک سرسری جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے 1: ایوبی یونین: چترال کی تاریخ میں غالبا نصبی ونسلی بنیادوں پر بننے والا یہ پہلا یونین تھا ۔ اس یونین کا خیال کسے اور کیوں آیا وہ ہنوذ تحقیق طلب ہے البتہ بابا ایوب کے اولاد سے تعلق رکھنے والے مختلف قبائل کو یکجا کرکے اس کا نام ایوبی یونین رکھا گیا جس میں کٹور خاندان سر فہرست تھا اس کے علاوہ خوشوختے، خوش احمدے ، محمد بیگے ، سنگلے اور رضے یا رضاخیل اس میں شامل تھے ۔ ان قبائل کی اکثریت گزشتہ دو تین دہائیوں سے کٹو رخاندان کو اپنا مرکز بنا کے الیکشن کے وقت متفقہ طورپر شہزادہ محی الدین کو ووٹ دیتے رہے،البتہ رضا خیل قبیلے کے بعض افراد شہزادہ محی الدین کے شدید مخالف بھی رہے ۔ 2002ء کے انتخابات میں شہزادہ افتخار الدین مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے جبکہ اپر چترال میں سعید احمد خان صوبائی اسمبلی کے اورشہزادہ نثار احمد جیلانی پیپلز پارٹی سے صوبائی اسمبلی اور سردار علی سردار امان قومی اسمبلی کے امیدوار تھے۔ ایوبی یونین میں شامل قومیتوں کی اکثریت نے ان انتخابات میں قومی اسمبلی کے لئے شہزادہ افتخار الدین جبکہ صوبائی اسمبلی میں شہزادہ نثار احمد جیلانی کو ووٹ دیا۔ سن 2008ء کے انتخابات میں پھر ایوبی یونین نے قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے شہزادہ محی الدین او رصوبائی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے شہزادہ نثار احمد جیلانی کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا ۔ شہزادہ غلام محی ایوبی یونین کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ۔ 2013 ء کے انتخابات میں ایوبی یونین کو شدید صدمہ پہنچا جب اپر اور لوئر چترال سے صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے لئے ایوبی یونین کے دو دو امیدوار میدان میں اترے۔ اپر چترال سے خوش آحمدے برادری کے رخمت غازی میدان میں آئے تو ان کے مقابلےمیں کٹور خاندان کا شہزادہ سکندرالملک میدان میں آیا۔ اسی طرح لوئر چترال سے شہزادہ خالد پرویز اور شہزادہ امان الرحمن مدمقابل ہوئے جس نے ایوبی یونین کو بکھیر کے رکھ دیا ۔ 2: زوندرے یونین: ایوبی یونین کی دیکھادیکھی زوندرے برادری نے بھی خود کو متحد کرنے کے لئے زوندرے یونین کی بنیاد رکھی جو سب سے زیادہ متحرک ہے ۔ آج بھی اسی یونین کے زیر سایہ زوندرے برادری الیکشن کے دنوں میں اپنے قبیلے کے لوگوں ہی کو ووٹ دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ عام دنوں میں بھی اسی قبیلے کے لوگ بالخصوص نوجوان ٹولیوں کی شکل میں مختلف تقریبات میں شرکت کرتے ہیں محفل موسیقی میں تو ان کی اتحاد کا بھر پور مظاہر ہ ہوتا ہے ۔ 3:سادات یونین : بھلا میر ملک متحدہو تو پیر ملک کہاں خاموش رہتے ہیں سو چترال کے سادات برادری نے بھی اپنا الگ یونین بنایا ۔جس میں ارندو سے لیکر بروغل ، شاہ سلیم سے لے کر ریچ تک کے سادات ایک جگہ اکھٹے ہوگئے۔الیکشن بالخصوص اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کے دنوں میں یہ تنظیم کافی فعال ہوجاتی ہے ۔البتہ اس تنظیم کے اراکین کی اکثریت ایکدوسرے کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ 4: یوفت یونین: ایک زمانے میں یوفت یونین کا بڑا ہی چرچا تھا ۔ اپر چترال بالخصوص مستوج کی سطح پر اس یونین کو فعال بنانے میں گل والی خان یفتالی اور سابق چیرمین ڈسٹرکٹ کونسل نور عالم پیش پیش تھے ۔ چونکہ گل والی خان یفتالی اور نور عالم اپنے خاندانی پس منظر بالخصوص شاہی خاندان سے قریبی تعلق اور مراعات کی وجہ سے یوفت (عام آدمی) برادری میں زیادہ قبولیت حاصل نہ کرسکے ۔ ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ ،سابق ضلع نائب ناظم سلطان شاہ ،سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان،حیدر عباس، امیر اللہ ، محمد وزیر خان ، شیر عزیز بیگ اور محمد قیوم وغیرہ نے 2008 ء کے انتخابات میں یوفت یونین کو فعال بنانے کی کوشش کی ۔ 5: دشمنے یونین : سابق ناظم کوشٹ جلالی کی قیادت میں دشمنے یونین بنایا گیا جس میں چترال کے کونے کونے میں موجود اسی قبیلے کے لوگوں کو ایک ہی لڑی میں پرونے کی کوشش کی گئی ۔ 6: یعشی ویلفئیر سوسائیٹی : مستوج ، یارخون ،پرواک اور سنوغر میں مقیم یعشے برادری نصبی بنیادوں پر یعشی ویلفیئر سوسائیٹی کا قیام عمل میں لایا ، جس کا کیا نتیجہ نکلا یعشے برادری کے لوگ ہی بہتر بتا سکتے ہیں ۔ 7: شہنوی یونین : ایک زمانے میں شہنوے برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی یہ نیک خیال آیا کہ کیوں نہ چترال کے کونے کونے میں بکھرے شہنوی قبیلے کے افرادکو ایک پلیٹ فارم میں جمع کیا جائے اس سلسلے میں شہنوی یونین بنانے کی کوشش کی گئی ۔ 8: الرضا آرگنائزیشن : حال ہی میں دروش میں قائم ہونے والی الرضا آرگنائزیشن ماضی کا تسلسل ہے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ خالص سماجی تنظیم ہے جو اس قبیلے کےلوگوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرے گی لیکن عوامی حلقوں میں اس تنظیم کو شک وشبہ کی نگاہ سے دیکھاجارہا ہے خاص کر جب 22ہزار ووٹوں کا تذکرہ ہوا۔ نصبی بنیادوں پر بننے والی ان تنظیموں کے چترالی سوسائیٹی پر کیا اثرات مرتب ہوئے اور حالیہ الرضا آرگنائزیشن کے کیا اثرات مرتب ہونگے وہ اگلی قسط میں ۔