قدیم ترین کیلاش تہذیب کو خطرات اور انکی صوبائی اور قومی اسمبلی میں نمائندگی کا مسئلہ۔۔۔سماجی کارکن : عنایت اللہ اسیر
چترال اپنے تاریخی ، جعرافیائی اور قدرتی حسین مناظر کے ساتھ ساتھ امن کا گہوارہ پاکستان کا انتہائی شمال مغربی سرحد پر افغانستان اور تاجکستان کے ساتھ زمینی رابطے کا زریعہ ہے چترال میں کیلاش اقلیت کی دنیا کی سب سے قدیم مذہبی اقدار تہذیب و ثقافت کے منفرد Indigenous روایات کا آ مین پر امن باشندوں سے آباد وادی بھی چترال کے بمبوریت ،رومبور، بریر میں موجود ہیں جو ان وادیوں کے مقامی مسلمانوں اور چترال کے تمام باشندوں کے رواداری امن پسندی اور مہذب ترین پاکستانی باشندہ ہونے کی دلیل ہے
ْٓکیلا ش قبائیل اپنے مذہبی روایات کے مطابق مکمل آزادی سے ان وادیوں میں امن و امان اور خوشحالی کی زندگی گزار رہے ہیں مسلمانوں کی طرف سے ان پر تبدیلی مذہب کا کوئی زور زبردستی نہیں ہوتی۔
کیلاش اقلیتی برادری کا کوئی نمائندہ صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں نہ ہونے کی وجہ سے اس قو می اثاثے اور 2000 سال قبل از مسح زندہ جاوید تہذیب کو خطرات درپیش رہتے ہیں اور ان کی آواز صوبائی اور مرکزی حکومت تک پنہچانے کا کوئی زریعہ نہیں کیلاش مذہب عسائیت ، پرسی ،ہندو ،سکھ مذاہیب سے کوئی جوڑ نہیں رکھتا لہذا مذکورہ بالا مذاہیب سے تعلق رکھنے والے دیگر علاقوں سے منتخب شدہ نمائیندے صوبائی اور قومی اسمبلی میں کیلاش برادری کی نمائندگی بہتر طور پر نہیں کر سکتے ۔
کیلاش اقلتی برداری 4000،5000 کے قریب ایک ہی جگہ موجود ہونے کے باوجود دیگر مذاہیب کے سرمایہ دار باروسوخ امیدوارں کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے اور مضبوط نمائندگی کے بغیر کیلاش تہذیب کے قمتی تاریخی اقدار کو زیادہ دیر تک زندہ رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔لہذا اگرحکومت کو کیلاش قدیم تہذیب وثقافت کو زندہ رکھنے کی فکر ہے تو ان پر امن اقلیتی برادری کو صوبائی اسمبلی میں ایک میل اور فی میل سیٹ کے ساتھ ساتھ قو می اسمبلی میں بھی نمائندگی کا حق دیا جائے تاکہ کیلاش براداری ہی سے امیدوار مختلف پارٹیوں کے ٹکٹ پر یا ازادکھڑے ہوکر اپنے کیلاش براداری کے جائز مطالبات کے جہدوجہد کر سکیں ۔
کیلاش ویلیز کی تعمیر و ترقی بھی مستقل طور پر انکے نمائندہ گان کی اسمبلیوں میں موجودگی سے ممکن ہوگا۔ان کے صوبائی اور قومی اسمبلی میں نمائندگی ہونے سے ضلع چترال کو بھی بہت سے فوائد حاصل ہونگے لہذا کیلاش قدیم تہذیب کی حفاظت کے لئے کیلاش قبائیل کو اپنے مشکلات خود حکومت تک پنہچانے کے لئے کیلاش قبائیل کو مذید وقت ضایع کئے بغیر صوبائی اور قومی اسمبلی میں نمائندگی دے دی جائے۔