نیا سیاسی اتحاد :مولانا فضل الرحمان کو اہم عہدہ دینے کی تیاریاں کر لی گئیں
لاہور: مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد سے بننے والی نئی جماعت متحدہ مجلس عمل کا اجلاس کل ہوگا جس میں فضل الرحمان کو صدر بنائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل میں شامل مذہبی اس ضمن میں کل لاہور میں اہم اجلاس طلب کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو صدر جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، ساجد علی نقویٰ، جمعیت اہلحدیث کے چیئرمین ساجد میر اور پیر اعجاز ہاشمی کو نائب صدور منتخب کیے جانے کا امکان ہے۔علاوہ ازیں دیگر ذمہ داریوں پر جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ کو سیکریٹری جنرل، اویس احمد نورانی کو سیکریٹری اطلاعات نامزد کیا جائے گا اور 4 نائب صدور سمیت 4 ڈپٹی سیکریٹری جنرل بھی مقرر کیے جائیں گے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے اجلاس میں نئے دستور کی منظوری دی جائے گی جبکہ عالمی اور ملکی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ کی حکمتِ عملی مرتب کی جائے گی۔واضح رہے کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام ف اور دیگر مذہبی جماعتیں گزشتہ برس سے کافی متحرک تھیں، رواں سال جنوری میں مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے 20 رکنی مرکزی کونسل تشکیل دی تھی۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے باقاعدہ طور پر بحال ہو گئی اور متحدہ مجلس عمل کے دستور کے تحت 20 رکنی مرکزی کونسل پر مشاورت مکمل کرلی گئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے نام سے ایک جماعت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تھی تاہم نئی رجسٹریشن کے لیے اب دوبارہ درخواست دی جائے گی۔
جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے معاملات طے پاگئے، جس کے مطابق چیئرمین بلوچستان سے جبکہ ڈپٹی چیئرمین پی پی سے ہوگا۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب کرانے کے لیے سیاسی جماعتیں کافی متحرک ہیں، ایوان بالا کےچیئرمین اور ڈپٹی کی نامزدگی کل ہونی ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے معاملات طے ہوچکے، دونوں جماعتوں کی قیادتیں اس بات پر متفق ہوگئیں کہ چیئرمین بلوچستان سے جبکہ ڈپٹی چیئرمین پیپلزپارٹی سے ہوگا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے جبکہ ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والہ کے نام پر حتمی اتفاق کر لیا گیا۔اس ضمن میں تحریک انصاف کے رہنماء فیصل واوڈا نے پیش گوئی کی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا تعلق بلوچستان جبکہ ڈپٹی چیئرمین پیپلزپارٹی سے منتخب ہوگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے معاملات اگر طے ہوگئے تو اس میں کوئی بری بات نہیں کیونکہ سیاست میں لچک دکھانی پڑتی ہے، اس وقت سب سے بڑا اور اہم کام یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کو چیئرمین لانے سے کسی بھی طرح روکا جائے۔فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف نے فیصلہ کررکھا ہے کہ اگر چیئرمین اور ڈپٹی مسلم لیگ ن کا ہوا تو عدلیہ مخالف قوانین ایوانِ بالا سے منظور کروائے جائیں گے جس کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوسکتا ہے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں آنے والے بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کے وفد نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کی اور صادق سنجرانی کو بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق ملاقات کے دوران صادق سنجرانی کو متفقہ طور پرچیئرمین سینیٹ نامزدگی کا فیصلہ کیا گیا۔