
ہانگ کانگ مشرقی ایشیا کا ایک جدید، ترقی یافتہ اور دنیا بھر میں ایک مشہور خطہ ہے۔ یہ جنوبی چین میں دریائے پرل (Pearl River) کے دہانے پر واقع ہے اور اپنی معاشی ترقی، جدید طرزِ زندگی اور خوبصورت مناظر کی وجہ سے دنیا کے بہترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہانگ کانگ کو 1997 میں برطانیہ نے چین کے حوالے کیا اور یہ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ (SAR) بن گیا۔ اس کا انتظام ”ایک ملک، دو نظام” کے اصول کے تحت کیا جاتا ہے۔ہانگ کانگ کی آبادی تقریباً 75 لاکھ ہے جبکہ اس کا رقبہ 1,108 مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں کی کرنسی ہانگ گانگ ڈالرکہلاتا ہے ہانگ کانگ کے ایک ڈالر سے پاکستانی تقریبا37روپے بنتے ہیں۔ یہاں کی آبادی ہانگ کانگ کے مختلف جزیرے میں رہتے ہیں جن میں ہانگ کانگ آئی لینڈ، کولون اور نیو ٹیریٹوریز شامل ہیں۔ہانگ کانگ کا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم دنیا کے بہترین اور موثر ترین نظاموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس میں ایم ٹی آر (MTR) سب وے، بسیں، ٹرام، فیری اور ٹیکسی سروسز شامل ہیں۔ ایم ٹی آر اپنی تیز رفتاری، وقت کی پابندی اور جدید سہولیات کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔سفر کرتے وقت کیش کے بجائے Octopus Card کے زریعے سے کرائے کے پیسے ادا کئے جاتے ہے اکٹوپس کارڈ ایک اسمارٹ کارڈ کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ کارڈ عوام کو بسوں، ٹرینوں، فیریوں اور یہاں تک کہ ریستوران، دکانوں اور سپر مارکیٹوں میں بھی ادائیگی کے لیے استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس کارڈ اور آن لائن آدائیگی کے سسٹم نے ہانگ کانگ کے عوام کے لیے روزمرہ زندگی کو نہایت آسان بنا یا ہیں۔ہانگ کانگ مختلف زبانوں کے امتزاج سے تشکیل پانے والا شہر ہے۔ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان کینٹونیز ہے، جبکہ انگریزی اور مینڈرن بھی بڑے پیمانے پر سمجھی اور بولی جاتی ہیں۔ سرکاری دفاتر، عدالتوں اور تعلیمی اداروں میں انگریزی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ہانگ کانگ میں تعلیم کو اعلیٰ درجہ دیا جاتا ہے۔ یہاں کے اسکول اور کالج جدید سہولیات سے آراستہ ہیں اور نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں پر یکساں زور دیا جاتا ہے۔ ہانگ کانگ کی یونیورسٹیاں دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہیں اور تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ اسی وجہ سے دنیا بھر کے طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ہانگ کانگ کا رخ کرتے ہیں۔ہانگ کانگ دنیاکے بڑے مالیاتی مراکز میں سے ایک ہے۔ اس کا جی ڈی پی تقریباً 406 ارب امریکی ڈالر ہے (2024 کے مطابق)۔ یہ شہر عالمی تجارتی انڈیکس میں ہمیشہ نمایاں مقام رکھتا ہے۔ دنیا کی 51 سے زائد بڑی عالمی کمپنیاں اور مالیاتی ادارے یہاں دفاتر رکھتے ہیں۔ بینکنگ، تجارت اور سرمایہ کاری میں ہانگ کانگ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ہانگ کانگ جدید انفراسٹرکچر کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ یہاں کا سب سے بڑا منصوبہ ہانگ کانگ-ژوہائی-مکاؤ پل ہے، جو تقریباً 55 کلومیٹر طویل ہے اور دنیا کا سب سے بڑا سمندری پل مانا جاتا ہے۔ اس پر تقریباً 18 ارب امریکی ڈالر لاگت آئی اور یہ عوام کے لیے 24 اکتوبر 2018 کو کھولا گیا۔ہانگ کانگ دنیا کے مشہور سیاحتی شہروں میں بھی شمار ہوتا ہے۔ یہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔ چند اہم مقامات جہاں سیاح بہت جاتے ہیں ان میں وِکٹوریہ ہاربر (Victoria Harbour) جہاں سے شہر کا دلکش منظر دیکھا جا سکتا ہے۔وِکٹوریہ پیک (Victoria Peak): ہانگ کانگ کا وہ پہاڑ جہاں سے شہر کا بہترین نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ہانگ کانگ کا پرانا ائر پورٹ کائی ٹک میں 1925کو تعمیر ہوا تھا 1998 میں نیا انٹرنیشنل ائر پورٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اسے بند کر دیا گیا۔پرانا ائر پورٹ کائی ٹک دنیا کی مصروف ترین اور خطرناک ائر پورٹوں میں شمار ہوتا تھا بلند و بالا عمارتوں کے درمیان اور گنجان آبادی کے درمیان ہونے کی وجہ سے لینڈینگ اور ٹیک آف کے دوران مشکلات پیش آتی تھیں جسکی وجہ سے ہانگ کانگ گورنمنٹ نے نیا آئر پورٹ بنانے کا فیصلہ کیا۔ہانگ کانگ کا نیا ائر پورٹ جیسے لانتاؤ ائرلینڈ میں تعمیر کیا گیا ہے اسے جولائی 1998میں مسافروں کے لئے کھولا گیا یہ تین رن ویں پر مشتمل مصروف ترین ائر پورٹ ہے یہاں دنیا کے 120ائر لائن آپریٹ کرتے ہیں اور روزانہ 1100سو کے قریب فلائیٹ ہوتی ہیں۔
ڈزنی لینڈ (Disneyland) اور اوشن پارک (Ocean Park): مشہورپارک جو بچوں اور بڑوں دونوں کے
لیے پرکشش مقامات ہیں جبکہ ٹیمپل اسٹریٹ نائٹ مارکیٹ (Temple Street Night Market)خریداری اور مقامی کھانوں کے لیے مشہور جگہ ہیں۔ہانگ کانگ کی ثقافت مشرقی اور مغربی روایات کا حسین امتزاج ہے۔ یہاں چینی تہواروں کے ساتھ ساتھ مغربی تقریبات بھی منائی جاتی ہیں۔ کھانے پینے میں چینی کھانوں کے ساتھ مغربی پکوان بھی مقبول ہیں۔ہانگ کانگ میں تقریبا 30,000پاکستانی رہائش پزیر ہے، سیم سا چوئی،چونکینگ مینشن بلڈینگ میں پاکستانی کھانے آسانی سے مل جاتے ہیں۔سیم سا چوئی میں کولون جامع مسجد واقع ہے اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی مساجد موجود ہے جہاں پر پانچ وقت کے نماز کے علاوہ مسلم کیمونیٹی کے بچے اور بچیاں دینی تعلیم بھی حاصل کر تے ہیں۔
تنگ چنگ کے علاقے میں واقع بک بدھا کو جانے کے لئے کیبل کار کی سروس ہوتی ہے جہاں کیبل کار کے شفاف شیشے کے کیبن کے زریعے علاقے کا نظارہ کیا جا سکتاہے یہاں سے ہانگ کانگ ائرپورٹ کا بھی نظارہ ہو جاتاہے کیبل کار میں 25منٹ کے سفر کے بعد بک بدھا پہنچ جاتا ہے۔جہاں ایک بہت بڑا بت تعمیر کیا گیا ہے اس کے علاوہ یہاں پر ٹیمپل بھی تعمیر کئے گئے ہیں جہاں چینی لوگ عبادات کے لئے آتے ہیں۔1965جنگ کے ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نشان حیدر کی جائے پیدائش بھی ہانگ کانگ ہے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد والدین ک ہمراہ پاکستان آگئے تھے۔ہانگ کانگ میں قوم کاکاخیل سے تعلق رکھنے والے افراد کئی دھائیوں سے آباد ہیں جو ملازمتوں کے علاوہ،آٹو موبائیل اور ٹیلی کام کے کاروبار سے وابسطہ ہیں۔ڈاکٹر میاں شوکت علی شاہ کاکاخیل اور ممتاز علی شاہ کا کاخیل کا کہنا تھا کہ کا کا خیل قوم کے افراد دیگر پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔الحاج فقیر گل صافی او ر میاں اورنگ زیب کا کا خیل جو آٹو موبائیل کے کاروبار سے وابسطہ ہے طویل عرصے سے ہانگ کا نگ میں بزنس کار رہے ہیں۔فقیر گل صافی کی طرف سے میر ے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر میاں شوکت علی شاہ،میاں اورنگ زیب اور دیگر پاکستانی کیمونٹی کے افراد شریک تھے،اس کے علاوہ جب بھی کوئی پاکستان سے ہانگ کانگ آتے ہے تو فقیر گل صافی اور میاں اورنگزیب ان کے لئے دعوت کا اہتمام کرتے ہے گزشتہ روز کا کا خیل برادری کے ایک اور سنئیر جرنلسٹ فخر کا کا خیل کے لئے بھی دعوت کا اہتمام کیا گیا تھا۔ہانگ کانگ میں قیام کے دوران ضلع نوشہرہ کے نندرک سے تعلق رکھنے والے ظاہر علی صاحب جو ٹیلی کام کے کاروبار سے وابسطہ ہے وہ بھی فلاحی اور سماجی کاموں میں حصہ لیتے ہے اور اپنے گاؤ ں کے لوگوں اور رشتہ داروں کے ساتھ مالی اعانت کر تے رہتے ہے۔
ہانگ کانگ کے ڈپٹی کونسلر جنرل کا تعلق بھی چترال سے ہے،برخوردار محمد علی شاہ کے ہمراہ پاکستان قونصلیٹ میں ڈپٹی کونسلر جنرل محمد امجد صاحب سے ملاقات کی۔ملاقات دوستانہ ار خوشگوار ماحول میں ہوئی انکا تعلق چترال کے علاقے بروز سے ہے ان کے دادا مرحوم جعفر علی صاحب میرے دوست تھے۔یاد رہے کہ چترال کے شاہی خاندان کے چشم و چراغ ہزہائینس سیف الملک ناصر مرحوم بھی ہانگ کانگ میں قونصلر جنرل رہ چکے ہیں۔ہزہائی ینس سیف الملک ناصرسے ملاقات کرنے کے لئے میں اکثر شاہی قلعہ چترال جایا کرتا تھا وہ اکثر گفتگو کے درمیان ہانگ کانگ میں قیام کے دوران گزرے ہوئے وقت کو یاد کرتے تھے۔
ہانگ کانگ کو ”ایشیا کا عالمی شہر” کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں دنیا بھر کے لوگ رہائش پذیر ہیں اور ایک دوسرے کی ثقافت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ہانگ کانگ ایک ترقی یافتہ، منظم اور جدید شہر ہے۔ اس کا بہترین پبلک ٹرانسپورٹ نظام،مختلف زبانوں کا تنوع، اعلیٰ تعلیمی ادارے، طاقتور معیشت، جدید انفراسٹرکچر اور دلکش سیاحتی مقامات اسے دنیا کے بہترین شہروں میں شمار کراتے ہیں۔یہ شہر اپنی محنتی اور قانون پسند عوام، وقت کی پابندی اور جدید سہولتوں کے باعث باقی دنیا کے لیے ایک مثالی ماڈل شہر ہے۔