نوکِ سناں پر وہ اچھالے گا تجھ کو !۔۔۔۔۔تحریر:۔ ملک شفقت اللہ
قرآن کی ایک آیت کریمہ کا مفہوم ہے کہ ان سے لڑو ، اللہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلوائے گا اور انہیں ذلیل و خوار کرے گا اور ان کے مقابلے میں تمہاری مدد کرے گا ۔ یہاں اس آیت کریمہ کا پس منظر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے مخاطب ہو کر ترغیب دیتے ہیں کہ زمین میں فساد پھیلانے والوں ، ظلم و جبر کرنے والوں اور ناحق قتال کرنے والوں کے خلاف تم لڑو ، اگر لڑو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے ہاتھوں سے انہیں عبرت بنائے گا ۔ اس مد میں معرکہ بدر ذہن میں ابھرتا ہے جب صرف تین تیرہ مسلمانوں کے مقابلے میں ایک ہزار کفار تھے اور اللہ نے اپنی مدد سے انہیں ناکوں چنے چابنے پر مجبور کر دیا تھا ، اسی طرح ہم پچھلی صدی میں دیکھیں تو پینسٹھ کی جنگ زندہ مثال ہے کہ ابھی پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہی نا ہو پایا تھا کہ دشمنوں نے حملہ کر دیا اور پھر انہیں شکست فاش ہوئی ۔لیکن اب ویسا نہیں ہے ہم نہیں سیکھ پائے تواریخ سے جو قرطاس پر چلاٌ رہی ہیں کہ اپنی خودی کو سنبھالو مسلمانوں ، جہاد کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے ، یہ لبرل ازم ، کمیونزم اور سوشلزم میں بقاء نہیں ، جہاد میں بقاء ہے ۔ہم تاریخ کا جائزہ لیں تو جب بھی مسلمانوں پر ظلم ٹوٹا اور حکمران اور اشرافیہ اور طاقتور طبقہ نے ظلم پر خاموشی اختیار کئے رکھی ، دنیاوی عیش و عشرت میں کھوئے رہے تب تب ان پر اللہ نے قہر نازل کیا ۔فتنہ تاتار بھی اسی کا ایک حصہ تھا جب مسلم حکمران دنیاوی عیش پرستی کے مزے لوٹنے میں گم تھے اور رعایا کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئی تھی تب ان کو عبرت بنانے کیلئے یہ فتنہ تاتار نازل ہوا ، اس کے بعد پھر تیسرا فتنہ پیدا ہوا جب برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کا خون ، مال اور شرمگاہیں کافروں نے خود پر حلال سمجھنا شرو ع کر دی تھیں تو پھر اللہ نے اپنے ہدایت یافتہ بندوں کے ذریعے اس فتنے سے مسلمانوں کو بازیاب کروایا اور ایک آزاد ریاست عطا فرمائی ، لیکن صرف ستر سال گزرنے کے بعد ہم پھر گئے ، اپنے قول و قرار سے ، اور پھر انکار کرنے لگے اپنے وعدوں سے ، آج ہمارے حکمران عیش پرستی ، لبرل ازم ، کمیونزم اور سوشلزم کا شکار ہیں ، جو انجمن افزائش نسل کو ترجیح دیتے ہوئے اپنی رعایا کا خون تو چوس ہی رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ پڑوسی ممالک میں ہونے والے مسلمانوں کا ناحق قتل عام ، عصمت دریاں ، بچوں اور معصوموں کی شہادتوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ، انہیں سیاسی بیانات ، جھوٹ ، فریب ، دھوکہ دہی کے سوا کچھ یاد نہیں ،انہیں تو آخرت بھی یاد نہیں کہ ایک دن اللہ کے حضور کھڑے ہونا ہے ،ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک وقت آئے گا کہ کافر مسلمانوں پر بھاری پڑ جائیں گے ، تو پوچھا گیا کہ وہ کیسے ؟ کیا اس وقت مسلمان تعداد میں کم ہوں گے؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں تعداد تو بہت ہو گی لیکن ایمان کی کمزوری اور دل میں اللہ کی بجائے الٰہ کا ڈر ہو گا ، آج مسلم حکمرانوں میں ہم یہ نبی کریم ﷺ کی پیش گوئی پوری ہوتی دیکھتے ہیں جنہیں ، کشمیر ، فلسطین ، افغانستان ، بھارت ، سیریا ، روہنگیا کے مسلمانوں کا ہوتا ہوا قتل عام اور مسلم کشی کی صیہونی تحریک نظر نہیں آتی اور نہ ان کو ان مسلم بہنوں ، بھائیوں اور ماؤں کی آہ و فغاں سنائی دیتی ہے ، ہمارے حکمران بہرے اور اندھے ہو چکے ہیں ، انہیں اپنے کاروبار ، اپنی اور دنیاوی عیش و عشرت کی بقا ء کی فکر ہے ، حالانکہ یہ بھول چکے ہیں کہ وقت قریب ہے جب یہ اچک لئے جائیں گے اور اس وقت ان کی فریاد کوئی سننے والا نا ہو گا ، آخری خلیفہ مستعصم بااللہ اور بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ہونے والے عبرت ناک واقعات سے یہ لوگ عبرت کیوں نہیں سیکھتے کہ ، کشمیر میں ایک ہی دن میں کتنی شہادتیں ہوئی اور درجنوں معصوم حفاظ قرآن کو بمباری کر کے شہید کر دیا گیا ، کیا آزادی کی جنگ لڑنے والے اور مدرسے میں قرآن کی تعلیم دینے اور لینے والے دہشتگرد ہیں ، اگر ایسا ہے تو نیلسن منڈیلا ، رنجیت سنگھ ، گاندھی ، محمد علی جناح ؒ جیسے دیگر سب سے بڑے دہشتگرد تھے اور اگر دہشتگرد بننے کیلئے حق پہ لڑنا شرط ہے تو الحمد للہ میں بھی دہشتگرد ہوں اور اس ملک کا ہر بچہ بوڑھا جوان اور ماں بیٹی عورت سبھی دہشتگرد ہیں کہ اس دہشتگردی کیلئے ہمارا خدا ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہمیشہ باطل کے خلاف ڈٹ جاؤ ، حق آ کر رہے گااور باطل مٹ جائے گا اور باطل کو فی نفسی ختم ہونا ہے ۔ پاکستانی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اب ہوش کے ناخن لیں ، وہ کیا سوچتے ہیں کہ کیا سب ہمارے حق میں ہو رہا ہے ؟ کیا ایران اس وقت امریکہ کے بس میں نہیں ہے ؟ کیا افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت در حقیقت امریکہ کی حکومت نہیں ہے ؟ کیا بھارت کشمیر میں اپنے مائی باپ امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کیلئے ظلم و ستم کے پہاڑ نہیں توڑ رہا ؟اگر یہ سب حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوچتے ہیں کہ نہیں ہو رہا تو میں کہتا ہوں کہ وہ بھول رہے ہیں ، آج افغانستان میں حملہ کرنے والے کل پاکستان پر بھی حملہ کر سکتے ہیں ۔ اس وقت پاکستان کی ناقص اور باعث شرم خارجی و داخلی پالیسیوں کی وجہ سے تینوں اطراف سے پاکستان گھیرا جا چکا ہے ، اب اس سے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں بچا سوائے اس کے کہ جہاد کیا جائے ، پاکستان میں کام کرنے والی ستر فیصد این جی اوز اور نوے فیصد میڈیا چینلز صیہونی فنڈز سے چلتے ہیں ، ان سے کیا توقع رکھی جائے بجائے اس کے کہ یہ عوام کی توجہ مسلم امہ کی طرف دلوائیں ، یو این او اور تمام موم بتی مافیا امریکہ سمیت اسرائیل کی لونڈیاں ہیں ۔ یہ کبھی مسلمانوں کے حق میں نہیں بولیں گی ۔ آزادی کشمیر کے حصول کیلئے اب کشمیر کمیٹی ، یو این او اور سفارتی سطح کو چھوڑ کر عملی اقدام اٹھا لینا چاہئے ، ہمیں قدم بڑھانے کی ضرورت ہے جذبہ ایمانی کے ساتھ ، ان شاء اللہ ، اللہ ہماری مدد کر کے ہمارے ہاتھوں ان ظالموں کو شکست فاش دے گا ۔ تحریک آزادی کشمیر کو ملنے والا ہر بڑھاوا اور اس کی جانب اٹھتا ہوا ہر قدم ہمیں غزوہ ہند کی جانب گامزن کرتا ہے اور اس کیلئے ہمیں ہر طرح کے شک و شبہات سے پاک ہو کر تیاری کر کے عملی اقدام اٹھا دینا چاہئے اس سے پہلے کہ مشرق سے فتنہ اٹھے اور وہ ہمیں اچک لے جا ئے۔ شاعر اقبال طارق نے کیا خوب فرمایا ہے کہ
کل نوک سناں پر وہ اچھالے گا تجھ کو
مت خوش ہو مجھے آج اگر کاٹ رہا ہے
اسلام کا دشمن نہیں کہتا تو ہے لیکن
مسلم کو با انداز دگر کاٹ رہا ہے