پاکستانی ہو کہ مہاجر یا کوئی اور غیر ملکی سب کے ساتھ عزت و تکریم کا سلوک پولیس کی عزت کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے؍ڈی پی او چترال کیپٹن ( ر) منصور امان
چترال ( محکم الدین ) ڈی پی او چترال کیپٹن ( ر) منصور امان نے کہا ہے ۔ کہ پاکستانی ہو کہ مہاجر یا کوئی اور غیر ملکی سب کے ساتھ عزت و تکریم کا سلوک پولیس کی عزت کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے ۔ اور انسانیت کے ساتھ حسن سلوک کے کبھی بھی منفی نتائج نہیں نکل سکتے ۔ پولیس کا ہر آفیسر اور جوان خود کو ادارے کا سفیر سمجھے ۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے ، کہ اپنا گھر چھوڑ نا کتنا تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے ۔ اس لئے افغان مہاجرین کی تکالیف کا اندازہ ہر کوئی نہیں کرسکتا ۔ وہ جب تک چترال میں قانونی طور پر بغیر منفی سرگرمیوں کے رہائش پذیر ہیں ۔اُن کے ساتھ رواداری اور احترام کا سلوک کیا جانا چاہیے ۔ اور یہی میں چترال پولیس کے آفیسران اور جوانوں کو ہدایا ت دیتا ہوں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز چترال کے ایک مقامی ہو ٹل میں سو سائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنر ز ایڈ ( شارپ پاکستان )کے زیر ہتمام انٹر نیشنل کیتھولک ما ئیگریشن کمیشن ( آئی سی ایم سی ) اور یورپین یو نین ہیو منٹیرین ایڈ اینڈ سول پروٹیکشن ( ای سی ایچ او ) کے تعاون سے پولیس کے آفیسران اور جوانوں و خواتین کنسٹیبلز کیلئے منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کیپٹن منصور امان نے کہا ۔ کہ لوگوں کا احترام کر نے سے خیبر پختونخوا پولیس کی عزت بڑھی ہے ۔ اور چیف جسٹس آف پاکستان نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی تعریف بھی اس بنا پر کی ہے ۔ آپ غریبوں کو پیارو محبت اور احترام دیں ۔ اُن سے آپ کو دُعائیں بھی ملیں گی اور عزت بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال پولیس بلا شبہ بہت اچھی پولیس ہے ۔ کیونکہ چترال کے کلچر میں شرافت اور احترام موجود ہے ۔ پھر بھی بہتر سلوک کی کوشش کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم اگر کسی کی جان کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔ تو اُن کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا بھی ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔ ان میں ایسے لوگ جو دوسرے ملک سے مہاجر بن کرچترال آئے ہیں ۔ وہ ہمارے اچھے سلوک کے زیادہ مستحق ہیں ۔ ورکشاپ میں پراجیکٹ ڈائریکٹر شارپ خیبرپختونخوا میمونہ بتول نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ جن مہاجرین کے پاس قانونی دستاویزات ، پی او آر کارڈ موجود ہیں ، اُن کے لئے مسائل پیدا کر نا اچھی بات نہیں ہے ۔ ہمارے ملک میں مسئلہ یہ ہے کہ چالیس سالوں سے یہاں افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں ۔ لیکن اب تک مہاجرین کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے مہاجرین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہماری کوشش ہے ۔ کہ پاکستان میں تمام لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق ملیں ۔ قاضی سجاد احمد نے بنیادی انسانی حقوق ، عالمگیر انسانی اور پیدائشی حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ غیاث گیلانی نے انٹر نیشنل پروٹٰیکشن اور رفیوجی لاز سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا ۔ اس موقع پر ڈی پی او نے پولیس آفیسران میں سرٹفیکیٹس تقسیم کئے ۔ جبکہ شارپ کی طرف سے میمونہ بتول نے ڈی پی او کو شیلڈ پیش کی۔