462

ماں کے لئے ۔۔ زریں منور

میں ہوں اِک موج تُو کنارا ہے
تیری قُربت ہی اب سہارا ہے

یہ تیرے میرے بیچ کارشتہ
ماں مجھے جان سے بھی پیارا ہے

زندگی کی اداس راہوں میں
میں نے اکثر تجھے پکارا ہے

تیرے ہونٹوں کا لمس ماتھے پر
میرے ہر درد و غم کا چارا ہے

تیری ہستی ہے منفعت میری
ورنہ دنیا میں سب خسارا ہے

میری سوچوں مرے خیالوں کو
تیرے افکار نے سنوارا ہے

اِن اندھیروں کی بدنصیبی میں
تُو مرے بخت کا ستارا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں