304

لمحہ فکریہ ۔۔۔۔ دنیا کی منفرد کیلاش قبائل۔۔۔سماجی کارکن (عنایت اللہ اسیر)

چترال کے کیلاش قبائل 2000سال قبل از مسیح تہذیبی اقدار کی زندہ تصویر ہیں جن کی مثال دنیا کے کسی حصے میں نہیں ملتیاس تاریخی تہذیب کو چترال کے پر امن ماحول میں انتہائی تحفظ حاصل ہے مگر ان تین سے چار ہزار کی آبادی کو صو بائی اسمبلی کا مر کزی اسمبلی کوئی نما ئندگی حاصل نہیں جس کی بنا پر ان کے مختلف مسائل کا حل ممکن نہیں ہو تا ۔گزشتہ ضلعی حکومت کے اختتامی دور میں UC بمبو ریت کے نام سے وادی امبور،وادی بمبوریت اور ودای بریر کو ملا کر الگ UCکی حیثیت دینے کا فیصلہ ہو ا تھا جس کا ریکارڈ صو بائی بلدیا تی دفاتر میں مو جود ہو گی ان تینوں وادیوں کا مشترکہ آبادی 15000ہزار سے اوپر بنتا ہے ۔ان تینوں وادیوں کی مستقل تعمیر و تر قی کا واحد ذریعہ ان پسماندہ تنگ وادیوں میں بسنے والوں کو الگ یو نین کونسل کی حیثیت دینے سے ممکن ہے ۔
سیا حت اور سیر و تفریح کے لیے پر امن ما حول،حسین قدرتی نظاروں چشمہ و سبزہ زار اور گنے جنگلات ،جھیل اور گھاس کے میدانوں پر مشتمل حلقہ آیون سیملحقہ ان حسین وادیوں کے مکینوں کو الگ UCکا در جہ دیکر UCآیون کے 35000کی آبادی پر مشتمل اور وسیع و عریض دیہات کے ترقی کو بھی ممکن بنا یا جا سکتا ہے ۔اگر کیلاش قبائل اور ان حسین وادیوں میں بسنے والے کثیر مسلمان آبادی کو الگ UCکا در جہ بھی دیا گیا جو کہ ان کا جائز حق بھی ہے تب بھی UCآیون کی آبادی 22000ہزار تک رہ جاتی ہے ۔لہٰذا آیون بلاک سے ملحقہ ان قیمتی تہذیب کے حامل وادیوں کو الگ یونین کونسل کی حیثیت دینا اس تہذیب کے زندہ رکھنے کا ذریعہ بھی ہو گا ۔ساتھ ساتھ پا کستان تحریک انصاف کی حکومت اگر اس قیمتی تہذیب کو زندہ رکھنا چاہتی ہے تو صو بائی اسمبلی میں کیلاش قبائل کے لیے ایک میل اور ایک فی میل صو بائی اسمبلی کی سیٹ مختص کر کے کیلاش قبائل کے تحفظ کے ساتھ ساتھ پو رے ضلع چترال کے 14500مربع کلو میٹر پر پھیلے ہوئے آبادی کی مستقل تر قی کا احتمام کر سکتا ہے ۔کیلاش قبائل کے مذہبی رسو مات و دیگر اقلیتی برادری مثلاً :پارسی،ہندہ،سکھ،عسائی وغیرہ کسی سے نہیں ملتے اور ہر الیکشن کے دوران پا کستان کے مختلف شہروں سے بڑے سرما یا دار و دیگر اقلیاتی مذاہب کے امیدواران وادی کیلاش میں ووٹ لینے کی غرض سے سرما یہ کے بلبوتے پر ان غریب کیلاش قبائل کے امیدواروں شکست دیتے ہیں ۔اور اس وجہ سے کیلاش قبائل کی آواز صو بائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اٹھانے والا کوئی نہیں ہو تا۔جس کی وجہ سے ان کیلاش قبائل میں ما یو سی پھیلتی ہے ۔چونکہ چترال کے کیلاش قبائل کے عقائد پا کستان کے کسی دیگر اقلیتی برادری سے نہیں ملتے۔لہٰذاان کی تہذ یب اور تاریخی اقدار کو زندہ رکھنے کے لیے ان کو پا کستان کے صوبائی اسمبلی میں دو سیٹ اور قومی اسمبلی میں ایک سیٹ دے کر ان کے پر امنIndigenousتہذیب کو زندہ رکھا جا سکتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں