اپر چترال میں خودکشیوں کا بڑھتا ہوا رجحان، خواتین کے لیے دارالامان کا قیام ناگزیر

بونی (ایس این پیرزادہ) اپر چترال میں نوجوان خواتین کی خودکشیوں کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ آئے روز مختلف دیہات سے خودکشی کی خبریں رپورٹ ہونا معمول بن گیا ہے جس نے معاشرتی سطح پر سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔
بدقسمتی سے حکومتی اداروں کے پاس ان واقعات کے حوالے سے کوئی جامع اعداد و شمار موجود نہیں۔ پولیس نے بھی تاحال ان خودکشیوں کے حقیقی محرکات جاننے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ اکثر کیسز کو محض نفسیاتی مسائل یا گھریلو جھگڑوں کا نتیجہ قرار دے کر دبا دیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں بعض واقعات میں خواتین کو قتل کرکے انہیں خودکشی کا رنگ دیا گیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق تین سے چار ایسے مشکوک کیسز سامنے آئے ہیں جن میں خواتین کو براہِ راست گولی مار کر خودکشی ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح کچھ واقعات ایسے بھی رپورٹ ہوئے جن میں جرگے کے فیصلے کے بعد خواتین کو قتل کرکے معاملے کو خودکشی قرار دیا گیا۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اپر چترال میں خواتین کے لیے محفوظ پناہ گاہ دارالامان کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ متاثرہ خواتین کو تحفظ اور قانونی مدد فراہم کی جا سکے اور اس بڑھتے ہوئے المیے پر قابو پایا جا سکے۔