اکنامک کوریڈور….. ایک ٹکٹ میں چار مزے۔۔۔۔( شہزادہ مبشرالملک)
* کانفرنس۔
7 جنوری کی خوبصورت صبح … اکنامک کوریڈور براستہ چترال… میں شرکت کے لیے… اسمبلی ہال چترال پہنچے تو میزبان
سابق تحصیل ناظم جناب سرتاج احمد کو بے قرار پایا … ٹائم آگے نکل چکا تھا اور … کوریڈور مانگنے والے غائب تھے… حالان کہ …ایف ایم … اور دعوت ناموں کے تمام جدید ذرایع استعمال کیے گئے تھے… بحرحال سرتاج میں یہ خوبی ہے وہ جہان اور جس وقت … میلہ سجانا چاہیں سجا سکتے ہیں … دیکھتے ہی دیکھتے ہال سج گیا اور ڈسٹرکٹ ناظم کی سربراہی اور شاہ مراد بیگ کی دلنشین میزبانی سے پروگرام کا آغاز ہوا۔
*سیاسی اسکورینک۔
جناب سرتاج ، ڈسٹرکٹ ناظم ،امیرجماعت اسلامی نے … چین… کے صدر کو خراج تحسین پیش کردیے کہ اس نے … چترال میں بھرپور دلچسپی لی ہے ۔ اس سلسلے میں وہ انتھک کوشیش کررہے ہیں اور عنقریب … چینی سفیر کو بھی چترال بلارہے ہیں… جبکہ حکومتی پارٹی کے صدر سعید احمد صاحب نے فرمایا ہمارے وزیر اعظم نے دورا چترال کے موقع پر دو بار … اکنامک کوریڈور کو چترال سے گزارنے کا اعلان کرچکے ہیں لہذا حقایق کی بنیاد پر بات کی جائے اور سیاسی نمبرنیگ سے اجتناب کیا جائے…. ٹیلی فونک خطاب میں ایم پی ایے فوزیہ بی بی ، الوسی تحریک کے ڈاکڑ سید اور سنیٹر غلام علی صاحب نے جنرل مشرف سے نواز شریف تک سب کو چترال تو دور کی باتKPK کو … ماموں… بنانے کی بات کی اور …. صوبائی جہاد… میں شامل ہونے کی برملا دعوت دی…یوں یہ کانفرنس تضادات کا شکار نظر آیا … اور یار لوگوں نے کہا کہ ضروز کچھ ہورہا ہے کہ تمہاری … جماعت والے … پھل کھانے نکلے ہیں۔۔۔
* معلومات کا فقدان۔
دو نامور قانون دانوں نے … دانش کے نامعقول دریا بہا دیے…. جناب سرتاج نے براستہ چترال آنے سے 500 کلومیٹر کمی اور ڈسٹرکٹ ناظم نے مزید خوش کرتے ہوے1000 کلومیڑ کمی کا تذکرہ سنوایا تھا… اس دانش ور نے…ُ میتاری اشناری کام مو بائی… ‘‘ والے فارمولے پر عمل کرتے ہوے 10000 کلومیٹر کمی کا مژزا جان فزا سنایا تو بے اختیار نعرہ لگانے کو جی چاہا …. کہ ہم چین ہی کے ہوگئے … کھسر پھسر ہونے لگی … کہ صاحب شاید … کنیڈا… سے روڈ لا رہے ہیں… ہم اسی حیرت سے نہیں نکلے تھے کہ اس نے چترال کو …. کشمیر کا حصہ بناڈالا … ابھی چترال کشمیر کے ساتھ جوڑ نہیں پایا تھا کہ اس نے … یو ٹرن … لیا اور چترال کو وسطہ اشیاء کا حصہ قرار دیا … اور جناب وزیر اعظم کو اس اہم مسلے پر معلومات بھرا برفینگ دنے کی خواش ظاہر کی …
دوسرے دانشور جو میرے دوست ہیں … TAPI گیس منصوبے کو ایران بارڈر سے الٹا بہا کر ازبکستان پھر تاجکستان پھر افغانستان پھر چترال میں داخل ہونے کے … نوید مسرت … سے نوازا …
ایک اور دوست و سابق ناظم نے ایم پی ایز اور ایم این اے پر چڑھائی کر دی کہ وہ کہاں سوئے ہوے ہیں اور اس اہم مسلے سے بے خبر اور لاتعلق کیوں ہیںِ ؟
*مشترکہ موقف۔
اس اہم کانفرس میں پیپلز پارٹی اور ائے پی ایم ایل اور جے یو ائی کی نمائیدگی نہ تھی …. اگر چہ ڈسٹرکٹ ناظم اور سرتاج نے اتحاد اتفاق اور مشترکہ موقف اپنانے اور سب کو ساتھ ملانے کی بات کی جو وقت کا تقاضا بھہ ہے… میرے خیال میں یہان اظہار خیال کرنے … ماہرین… سے زیادہ معلومات ہمارے کسی بھی ایم پی ایز اور ایم این ائے کے پاس زیادہ معلومات ہونگے کیونکہ اسمبلی میں ان کے سامنے اس پراجیکٹ کے حوالے سے درجنوں بار برفینگ ہوے ہوں گے … اس لیے ان کے بارے میں شکوک شبہات پھلانا درست نہیں… بلکہ ان کو ساتھ ملاکر مہذب طریقے سے اقدام اٹھایا جائے اور بقول جناب محکم الدین محکم جو آب زر سے لکھنے کا قابل ہے۔’’ شیرنوت خسپ کوری شوتار دی ویر.‘‘ صوبائی جھگڑے میں شامل ہوکے مرکزی توجہ سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔ اس لیے محتاط طریقے سے فقط ان چار دلائل کی بنیاد پر مرکز سے مطالبہ کیا جائے۔
* چار مزے۔
* اکنامک کوریڈور براستہ چترال مختصر ترین ہے۔
* قدرتی آفات اور جعرافیائی رکاوٹوں کے حوالے سے ہزارہ اور کوہستان سائٹ سے زیادہ محفوظ ہے۔
* سب سے بڑی خوبی یہ علاقہ بروغل سے لیکر لواری تک آمن کا گہوارا ہے۔
* مستقبل میں تاجکستان سے لینگ کیلے براستہ گرم چشمہ بہتر اور بورغل بہترین ہے۔
*****