276

گلیشئرز کے پھٹنے سے آنے والے سیلابوں سے نقصانات کے ازالہ کے لئے صوبائی حکومت نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو ان ڈی پی) کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط

پشاور: خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں میں گلیشئرز کے پھٹنے سے آنے والے سیلابوں سے نقصانات کے ازالہ کے لئے صوبائی حکومت نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو ان ڈی پی) کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔
معاہدہ کے تحت ان علاقوں میں ایک جامع پلان کے تحت چھوٹی سطح پر انفراسٹرکچر تیار کیا جائے گا۔ نیز آبپاشی کی جدید تکینک متعارف کروائی جائے گی جس کے ذریعہ فصلوں کو سیراب کرنے کے لئے بہت کم پانی کی ضرورت ہو گی، اور زراعت کی جدید ٹیکنالوی کے ذریعہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا جبکہ مقامی طور پرحاصل شدہ تجربات جو کہ ان نقصانات کے حل کا ایک قدرتی ذریعہ بھی ہیں کو کتابی شکل میں جمع کیا جائے گا۔
یو این ڈی پی کی جانب سے ان کے نمائندہ نَٹ اوسٹبائی جبکہ صوبائی حکومت کی جانت سے پلاننگ اور ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سپیشل سیکرٹری عابد وزیر نے معاہدہ کی دستاویز پر دستخط کئے۔ اس موقع پر یو این ڈی پی کے نینشنل پروجیکٹ مینیجر مصباح ظفر اور نیشنل پراجیکٹ ڈائریکٹر جودت ایاز بھی موجود تھے۔
اس سلسلہ میں یو این ڈی پی اور صوبائی حکومت مقامی سطح پر لوگوں میں آگاہی مہموں اور آفات کے نقصانان کو کم کرنے کے کے لئے ٹریننگز کا اہتمام اور میڈیا کے ذریعہ لوگوں کو ان کے بارے میں شعور بھی دیں گی۔
یہ ایک سالہ معاہدہ یو این ڈی پی کے اہم پروجیکٹ گلیشئیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈزکے تحت ہوا ہے جس کے ذریعہ یو این ڈی پی چترال، اپر دیر، سوات، کوہستان اور مانسہرہ میں پہلے سے ہی کام کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ گلیشئیرز کے پگھلںنے سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں 3044 جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں جس کی وجہ سے اکہتر لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی سربراہی میں اور یو این ڈی پی کے اور گرین کلائمٹ فنڈ کے مالی تعاون سے یہ منصوبہ ملک کے بالائی پہاڑی علاقوں میں خطروں کی زد میں رہنے والے لوگوں کی مدد پر کام کرتا ہے۔
اس پروجیکٹ کے تحت بروقت خبردار کرنے کا نظام اور خودکار موسمیاتی سٹیشنز بھی بنائے جائیں گے۔ اس پروجیکٹ سے فائدہ حاصل کرنے والے میں لازمی طور پر آدھی تعداد خواتین کی ہو گی تاکہ صنفی مساوات کے اصول کو برقرار رکھا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں