292

چترال کے منتخب نمائندوں کاایک وفود چترال میں سیٹلمنٹ کے مسائل 1975۔ کے نوٹیفکیشن اور حالیہ بونی قاقلشٹ تنازعہ کو حل کرنے کے سلسلےمیں کمشنر ملاکنڈ سید ظاہر الاسلام سے ان کی افس سیدو شریف سوات میں ملاقات

چترال کے منتخب نمائندوں کی وفود کا کمشنر ملاکنڈ کے ساتھ ملاقات، چترال میں سیٹلمنٹ کے مسائل 1975۔ کے نوٹیفکیشن اور حالیہ بونی قاقلشٹ تنازعہ کو حل کرنے کے سلسلے میں عمائدین چترال کی ایک وفد گزشتہ روز کمشنر ملاکنڈ سید ظاہر الاسلام  سے ان کی افس سیدو شریف سوات میں ملاقات کی جس میں چترال کے ایم این اے مولانا عبدلاکبر چترالی ،سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین ، ایم پی اے ہدایت الرحمان،سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد، امیر جماعت اسلامی اپر چترال مولانا جاوید حسین، سابق ناظم سردار حکیم خان ،سابق ناظم سلامت خان،سابق تحصیل ناظم شمس الرحمن ،ایڈوکیٹ شھاب الدین اور اسٹنٹ کمشنر شاہ عدنان صاحب موجود تھے میٹنگ میں سیٹلمنٹ کے حوالے سے چترال میں عوام کے ساتھ ناانصافی اور سیٹلمنٹ لینڈ ریکارڈ میں چترال کے زیادہ حصوں کو گورنمنٹ کے کھاتہ میں ڈالنے کے حوالے سے بات کی گئی ۔ محکمہ ارضیات و بندوست کی جانب سے زمینات کی حدود کا تعین اور پیمائش کے وقت عوام کو اعتماد میں میں نہ لینے اور ریکارڈ کے اصولوں کو مدنظر لئے بغیر چترالی عوام پر انتہائی ناانصافی کی گئی ہے جسکی وجہ سے ایک طرف عوام میں خوف و حراس کا ماحول ہے اور دوسری طرف عوام کو ان کی حقوق سے محرومیت کا سوال بھی آٹھ رہا ہے جس کے ازالہ کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔کمشنر ملاکنڈ نے سب سے پہلے چترالی عوام کی اخلاقی اقدار اور روایتی اصولوں کی خوب تعریفیں کی جبکہ ان مسائل کے حوالے سے متعلق حکومتی پالیسی سے آگاہ کیا اپ نے Feeling اور Fact کے قانون کے بارے میں اپنی طرف سے رہنمائی کی۔ محمد شھاب الدین ایڈوکیٹ نے لیگل ایڈوائزر کے طور پر 1975 کے قانون کی وضاحت اور شاملات دہ کے قانونی و روایاتی تاریخی پس منظر اور علاقے قاقلشٹ کا خدوخال بھی بیان کئے اور چند ضروری کاغذات بھی کمشنر صاحب کو پیش کیا وکیل  کی جانب سے چترال میں سیٹلمنٹ کے حوالے سے زیر سماعت pending کیس کا فیصلہ تعطل کا شکار ہو جانے کی وجہ کو ایک معمہ قرار دیا جس سے فوری حل کرنے کے لئے کمشنر کو متعلقہ حکام کو ہدایت دینے کی سفارش کی گئی سابق MNA افتخار الدین نے انتہائی مفصل انداز میں کمشنر صاحب کو Brief کیا اور 1975 کے نوٹیفکیشن کے آڑ میں حکومت کی جانب سے چترالی عوام پر ظلم وزیادتی کے معاملات کی نفی کی گئی اور اسے صرف علاقہ چترال پر مسلط کرنے خلاف عوامی ردعمل رونما ہونے کا عندیہ بھی دیا گیا ۔ایم پی اے ہدایت الرحمان نے اس مسئلے کو سنجیدہ لینے اور جلد ازجلد اس کو حل کرنے پر زور دیا اور اس معاملے کو چترال کی پرامن فضا کی راہ میں انتہائی رکاوٹ قرار دیا میٹنگ شرکاء میں سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد نے بھی کمشنر ملاکنڈ سے اس اہم معاملے کو ترجیح دے کر حل کرنے کی تجویز دی۔ سردار حکیم ،شمس الرحمان، امیر جماعت اسلامی اپر چترال مولانا جاوید حسین  اور سلامت خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں کمشنر مالاکنڈ نے کمیشن بنانے کا حکم دیا جس میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کو شامل کرنے کے لیے شہزادہ افتخار الدین نے تجویز دی۔ کمشنر مالاکنڈ نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کی سطح پر ایڈوائزر ٹو سی ایم نے ایک کمیٹی بنانے کی سفارش کی تھی جس پر فوری طور عمل میں لانے کے لیے اپنے سیکرٹری کو ریمائنڈ لیٹر لکھنے کا کہا۔ کمشنر ملاکنڈ کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر مستوج ایٹ بونی کو حکم دیا کہ قاقلشٹ ایریا میں عوامی بونی جانب سے لگائے گئے پودوں کی فہرست بنا کر بھیجا جائے۔آخر میں کمشنر ملاکنڈ نے تمام معاملات کی حل کے لئے یقین دہانی کرائی۔
دریں اثنا سابق صوبائی اور ڈسٹرکٹ صدر پی پی پی چترال جناب سلیم خان ںے چترال پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کرکے لینڈ سیٹلمنٹ کی وجہ سے مسائل اجاگر کئے اور اس مسئلے کی مثبت حل کے لئے عام کے ساتھ شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کے لئے زور دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں