270

سرداری کا راز………ڈاکٹر شاکرہ نندنی

چین کے مفکر فطرت کو “ تاؤ “ کہتے ہیں اور ان کی ساری عمر اسی فطرت کے اصولوں کے مطابق گزارنے میں گزر جاتی ہے۔ چینی قوم میں دانائی سر فہرست مانی جاتی ہے۔ بزرگ چینی کہا کرتے تھے۔

آخر میں جس چیز کو سکیڑنا ہو، اسے پہلے بڑھانا پڑتا ہے

جس چیز کو کمزور کرنا ہو، اسے پہلے مظبوط بنانا ہو گا

جس چیز کو ختم کرنا ہو گا، اسے پہلے قائم کرنا ہو گا

جو شخص کچھ لینا چاہتا ہے، اسے پہلے ہاتھ سے کچھ نہ کچھ دینا پڑے گا

جو لوگ یہ کلیہ نہیں جانتے سمجھئے ان کی بصیرت میں کمی ہے۔ اسی نا سمجھی کی وجہ سے نرمی پر سختی غالب آ جاتی ہے اور کمزور پر طاقت غلبہ پا جاتی ہے۔

اسی لئے کہا جاتا ہے کہ مچھلیوں کو وہیں رہنے دیجئے جہاں وہ ہیں اور ملک کے اسلحہ کو وہاں رکھئیے جہاں کسی کی نظر نہ پڑے ۔

پانی کو دیکھئے اس کائینات میں کمزور کی طاقتوری کا بہترین مظہر ہے ۔۔ پانی کا ایک ایک قطرہ بڑی نرمی، بڑی آہستگی سے ٹپکتا رہتا ہے اور چٹان جیسی سخت چیز میں سوراخ کر دیتا ہے ۔

چینی مفکر لاؤتر نے کہا ۔۔

“ بڑے بڑے دریاؤں اور اتھاہ سمندروں نے سینکڑوں چھوٹے چھوٹے ندی نالوں پر یہ سرداری ، یہ بادشاہت کیسے حاصل کی؟

اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ بڑے بڑے دریاؤں اور اتھاہ سمندروں نے چھوٹے ندی نالوں کی نسبت زیادہ نیچی جگہ ڈھونڈی اور یہی ان کی سرداری کا راز ہے “

دوستو ! صلح جوئی اور خاکساری میں بےپناہ قوت پوشیدہ ہے ۔ سچے دل سے سوچئے، آج یہی فطری کمی ہر طرف افراتفری پیدا کر رہی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں