395

واپڈا کی غنڈہ ترنی بل سے الزام گردی تک…….. تحریر۔۔۔ شہزادہ مبشرالملک

# ۔۔۔ نامہ الفت۔۔
برادر عزیز۔۔۔۔ رحیم جان کا نامہ بر ایا ہے جو کچھ یوں ہے۔۔۔۔ سلام کے بعد عرض ہے اپ کی ثحریر بہت زور ا ور اور لذت سے بھرے ہوتے ہیں ۔۔۔لیکن کبھی کبھار اس میں بہت ثلخی اجاتی ہے اور ہم لوگ بھی یہ پڑھ کر بہت جذباتی ہوتے ہیں ۔لیکن چند دنوں بعد سب کچھ بھلا کر روز مرا کے کام میں لگ جاتے ہیں۔۔۔گز شتہ مہینے سے اپ کی تحریر۔۔۔ ہاءی سکول چترال۔۔ مولویوں کی حمایت میں مضمون پھر گاینی وارڈ کے مطالق تحریر زبردست تھے مگر واہ واہ کے علاوہ اگے بڑھ کے نہ اپ نے کجھ کیا کہ کسی اور نے اخر کیا بات ہے قوم کب بیدار ہوگی؟
دوسری بات یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اپ کس پارٹی کو پسند کرتے ہیں کبھی فوج کے پیچھے پڑھتے ہیں۔ کبھی نواز لیگ کبھی پی پی کبھی پٹی ای ۔جے یو اءی اور جماعت اسلامی۔۔۔ اخر کون اپ کو پسند ہے اور کیوں۔؟ جواب اخبار ہی میں دیں تاکہ دوسرے دوستوں کےلیے بھی سمجھنا اسان ہو کہ اپ کا دل کس کے ساتھ ہے۔
فقط رحیم جان چیوڈوک چترال

میرے محترم رحیم بھاءی حضرت اقبال نے فرمایا تھا۔۔۔
میرا طریق امیری نہییں فقیری ہے
خودی نہ بیج غریبی میں نام پیدا کر۔۔۔
تو مجھ فقیر کا مشرب بھی کمزور لوگوں کے ساتھ ہے بجپن سے ہی ان ہی لوگوں کے ساتھ رہا ہوں اور چترال سمیت دنیا بھر میں انسانیت کے لیے توانا اواز اٹھانے والوں کی اواز میں کمزور ہی سہی اواز ملاتا رہا ہوں۔۔
جہاں تک پارٹی واپستگی کا تعلق ہے وہ دلی اور تربیتی طور پر جماعت اسلامی کے ساتھ رہا ہے۔میرے والد اور بڑے بھاءی کرنل افتخار بھی مولانا مودودی علیہ رحمہ کے متاثریں میں شامل رے اور میرا کالج لایف بھی ان۔۔۔ صف شکن۔۔۔ مجاہدوں کے ساتھ رہا جب لوٹ کے گھر انا پڑا تو بقو ل منیر نیازی۔۔۔
اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام اگیی ہے لوٹ کے گھر جاءییں ہم تو کیا
کے مصداق چترال میں وہ پرخلوص تحریکی ماحول میسر نہ اسکا جو سوات کے حسیں سالوں کا سرمایہ تھا۔۔۔ میرے خاندان کے بڑے بڑے اکابر اور چیدہ لوگ جو جماعت کے بانیوں میں شمار ہوتے تھے وہ شہزادہ محی الدین کی ساست کی وجہ سے۔۔۔ ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھے جاتے رہے تھے ان کی دہاءیوں پر محیط پر خلوص خدمات کو ہوا ہوتے دیکھ کر میں نے کنارہ کشی میں عافیت محسوس کی۔۔۔ قلم سے رشتہ کالج لایف میں ہی خاندانی بیماری کی طرح لاحق ہوچکا تھا اور اخبارات سے وابستگی بھی تھی اس لیے لکھاری کو کسی بھی وابستگی سے دور نہیں بہت دور ہونا چاہیے۔اور یہ بات بھی درست نہیں کہ پاکستان میں سب کچھ برا ہورہا ہے۔۔۔ تمام پارٹیوں میں اچھے لوگ اور اچھے کاموں کی طویل فہرست موجود ہے اور یہ بیانیہ بھی غلط ہے کہ کوءی بھی پارٹی ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کی مخالف ہے۔۔۔البتہ یہ ضرور ہے کہ زاتی مفاد اور اخثیارات کی خواہش نے ملک کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے۔ ملک کی سلامتی اور نظام اسلام جو ملک کے وجود میں انے کا سبب ہے کے لیے میں علماء کی شرکت اور ان کو مناسب مقام دینے کا میں داعی ہوں اب افغانستان میں طالںان کے انے کے بعد علماء خاص کر ۔۔۔ جے یو اہی۔۔۔ کی قد کاٹ اور ریاست کی بہبود میں اضافہ ہونا وقت کا تقاضہ ہے۔ اس لیے اسے گلے لگانا اور بھی ضروری ہوگیا ہے اگر عمران خان یا فوجی حلقے اسے خان صاحب کے ساتھ شروع میں ہی جوڑ دیثے تو سیاسی ااستحکام اور اسلامی نظام کی نفاذ کے حوالے سے بہت سی منازل طے ہوچکے ہوتے۔ عمران کی حکومت سے اب بھی ہمارے توقعات وابسطہ ہیں اگرچہ مس مینچمنٹ اور اپس کی جوڑ توڑ اور مہنگاءی نے اور بقایہ وقت کی کمی ہے ہمیں بھی مایوسی میں مبتلا کر رکھا ہے۔۔۔پھر بھی یہ دور نواز اور زرد داری دور سے پہتر ہے پاکستان کی مستقبل کے لیے۔
جہاں تک عملی میدان کا تعلق ہے اس کے لیے ادارے۔۔این جی اوز۔۔۔ پرشر گروپ اور سیاسی رہنماء موجود ہوتے ہیں ایک غریب لکھاری کی اواز پہ کون عمل کرے گا جبکہ مسلمان اللہ تعالی اور اس کے رسول کے فرامین کو پس پشت ڈال کر ہی تو ۔۔۔ نااہلوں کے نرغے۔۔۔ میں پھسے ہیں۔۔۔ ہم لوگ قلمی جہاد جاری رکھیں گے جب مخلص قیادت سامنے اکے پکارے گی تو مجھ جیسے سارے قلم کار ۔۔۔قلم توڑ کر سر بھی کاٹانے سے دریغ نہیں کریں گے۔

۔ #۔۔ غنڈہ ترنی ٹیکس۔۔
کل سے واپڈا بل کی برسات ہے سارے مساجد میں لوگوں کی بحث وتکرار ۔حکومت خصوصا عمران خان صاحب کے لیے ۔۔۔۔ بددعاوں کے بنڈل اور گالیوں کے گلدستوں نے مساجد کے نورانی ماحول کو الودہ کیے رکھا ہے۔۔۔۔ گزشتہ دو سالوں سے چترال واپڈا جو کے لوکل پاور ہاوس گولین سے چترال بھر کو اور اضافی بجلی دیر کو دے رہا ہے۔ مگر ۔۔۔ فیول۔۔۔ کی مد میں دو سالوں سے چترال کے باسیوں سے بھی فیول چرجیز وصول کر رہا ہے جو لاکھوں نہیں کڑوروں میں ہے۔میں چالیس پچاس غریبوں کے بل ایسے دیکھے جو تین تین سو سے زیادہ نہ تھے جبکہ ۔۔۔ غنڈہ ترین۔۔۔ فیول ٹیکس چار سو پچاس سے زیادہ تھے اور ہزار سے اوپر بل والوں پر ڈبل ٹرپل ڈالے گءے تھے۔اج معلومات لینے واپڈا افیس گیا تو اہلکاروں کے اسے ظلم و زیادتی اور ۔۔۔۔ غنڈہ ترنی ٹیکس قرار دیا جو چترال میں وصول کرنا سراسر ناانصافی ہے۔۔۔ ہمارے نمایدہگان جناب ایم این اے صاحب اور ایم پی صاحب کو چاہیے کہ پشاور میں اسلام اباد میں جلسہ جلوس کریں یا عدالتوں میں رٹ دایر کریں اور سوشل میڈیا والے بھی اس کار خیر میں ۔۔۔ تبدلی والے سرکار کی اس۔۔۔ غنڈہ ترنی ۔۔۔ تلغار ۔۔۔ کو بے نقاب کریں بلز کی تصاوید دیکھا کر ورنہ ہم پیچارے لوگ ۔۔۔۔ کوٹاکی کی دنیا میں گھس کر ۔۔۔۔ گالیوں کے گلدستے اور بددعاوں کے بنڈل ۔۔۔ بیجنے سے زیادہ کچھ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں