چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) گزشتہ سال پشاور کے قریب قبائلی علاقے میں اپریشن ضرب عضب کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے پاک فوج کے چترال سے پہلے کمیشنڈ افیسر کپٹن اجمل شہید کی پہلی برسی کے موقع پر مقامی ہوٹل میں تغزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس میں کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل نظام الدین شاہ اور ڈسٹرکٹ ناظم چترال مغفرت شاہ مہمان خصوصی تھے جبکہ شہید کے رشتہ دار ، دوست احباب اور سو ل سوسائٹی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سلائیڈ شو کے ذریعے شہید کی زندگی کے مختلف ادوار اور سرگرمیوں اور دلچسپیوں پر روشنی ڈالی جن سے ان کے اندر شہادت کی آرزو زمانہ طالب علمی سے ہی تھا اوران میں اعلیٰ انسانی اوصاف ان کو دوسروں سے ممتاز کرتے تھے۔ ان کے والد محمد غازی خان اور ان کی مربی یار محمد خان نے ان کی شہادت کواپنے لئے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اپنے جگر گوشے کو پاک فوج کے حوالے کرنے والا ہر باپ ذہنی طور پر اس راہ عزیمت میں شہادت کی خبر سننے کے لئے ہر دم تیار رہتا ہے جوکہ اس راہ کا خاصہ ہے۔ چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ نے اپنے خطاب میں حاضریں کا خون گرمادیتے ہوئے شہادت کے رتبے اور حق کی راہ میں خون بہانے کی عظمت اور فیوض وبرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف تاریخی ادوار کا حوالہ دیااور کہا کہ قیام پاکستان بھی اس وقت ممکن ہوئی تھی جب شہیدوں نے اپنی خون کے قطرے زمین کے حوالے کردئیے اور اس مملکت خداداد کی حفاظت بھی پاک فوج اپنے لاتعداد کپٹن اجملوں کی خون سے کررہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ضلع ناظم مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی نظرئیے کی بنیاد پر وجود میں آنے والی مملکت خداداد پاکستان کفار کی آنکھوں کی کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے اور وہ مختلف حیلے اور ریشہ دوانیوں سے اسے مٹانے کے درپے ہیں لیکن پاک فوج کی موجودگی میں ایسی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے پاک فوج کی صلاحیتوں ، قوت اور ہر دم تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کپٹن اجمل نے اپنے حصے کی قربانی دے کر اہالیان چترال کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیاکہ کپٹن اجمل اور پاک فوج کے دوسرے شہیدوں کے اعزاز میں ضلعی حکومت کی طرف سے ایک شاندار پروگرام ترتیب دیا جائے گا جس کے ذریعے ان کی قربانی کی لازوال داستان کو کئی صدیوں تک ذہنوں میں محفوظ رکھنے کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس موقع پر دوسرے مقرریں میں شیخ الحدیث مولانا حسین احمد، عصمت عیسیٰ، سعید احمد خان، جاوید حیات، محمد خالدخان، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، وقار احمد اور رشید احمد شامل تھے۔