Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

اے کے آرایس پی چترال کےای سی پراجیکٹ یورپی یونین کی مالی معاونت سے گرم چشمہ میں خواتین پر تشدد کے خلاف آگاہی کی سولہ روزہ مہم کے دوران "ہم ملکرصنفی تشددکے خلاف کھڑے ہیں” کے موضوع پرسمینار

چترال(ڈیلی چترال نیوز)آغاخان رورل سپورٹ پروگرام چترال کے ای سی پراجیکٹ یورپی یونین کی مالی معاونت سے پامیرایریاانٹیگریٹڈدویلپمنٹ( PAIDO) گرم چشمہ کے زیراہتمام کمیونٹی ہال زیات گرم چشمہ میں خواتین پر تشدد کے خلاف آگاہی کی سولہ روزہ مہم کے دوران "ہم ملکرصنفی تشددکے خلاف کھڑے ہیں” کے موضوع پرایک روزہ سمینارکاانعقاد کیاگیا۔سمینارمیں مرد ،خواتین اورطلباء وطالبات نےکثیر تعداد میں شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل گورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول گرم چشمہ سیداسماعیل شاہ، سابق بیوروکریٹ پرنسپل پامیر ڈگری کالج گرم چشمہ اسلام الدین،مذہبی اسکالرعلی اکبرقاضی ،چیئرمین ایل ایس او پیڈو گرم چشمہ پین خان اوردوسروں نے کہاکہ خواتین پر تشدد کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے ایسے واقعات تب رونماہوتے ہیں جب معاشرے میں عورت اپنے آپ کو کمزور اور بے بس سمجھتی ہے،خواتین ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے ان ظلم و زیادتی کو برداشت کرتی ہے،خواتین کو خود بھی گھریلو تشد د کے خلاف آواز بلندکرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ چترال میں صنفی بنیادپر تشدد کے خاتمے اور اس کے خلاف جدوجہد انسانی حقوق کیلئے پیش رفت، صنفی مساوات کو فروغ دینے اور خواتین کو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی حوصلہ افزائی کرنے میں اے کے آرایس پی کابڑاکردارہے جوقابل ستائش ہیں۔مقریرین نے کہاکہ اس مہم میں خصوصی طور پر مردوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم انفرادی طور پر اپنے معاشرے میں صنفی تشدد کی روک تھام میں ہر فرد کے انفرادی کردار کی بات کریں تو اکثریتی لوگ آج بھی اس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ وہ کیسے اس مہم میں حصہ لے سکتے ہیں۔ اس لئے ہرمکتبہ فکرکے لوگوں کو موثر طریقے سےکردار ادا کرناچاہیے۔ خواتین اور لڑکیوں کا رتبہ بلند کرنا نہ صرف درست اقدام ہے بلکہ یہ ایک دانشمندانہ پیش رفت بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس دن کو منانے کا مقصدخواتین پر گھریلو تشدد،جسمانی تشدد،جنسی طور پر ہراساں کرنے، دفاتر، نیم سرکاری، کاروباری، تجارتی و دیگر اداروں میں کام کے دوران صعوبتوں سے نجات اور ان کے مسائل کے متعلق آگاہی اور شعور پیدا کرناہے۔ صنفی تشدد کےخلاف ہم سب کو مل کر ایک ہونا ہوگا تاکہ خواتین کو ہر جگہ تحفظ کا احساس ملے۔ خواتین پرتشدد کو روکنے اور کم عمری کی شادی کے معاملے پر آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں میں علماء اور میڈیا کا انتہائی اہم کردار ہے،کم عمری کی شاد ی کے سخت سماجی ومعاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button