Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

اپر چترال کے عوام مستوج سے لے کر بروغل تک سڑک کی تعمیر کا منصوبہ منظور کرانے کے لئے عوام لنگوٹی کس کر میدان میں کود پڑے

چترال(ڈیلی چترال نیوز) اپر چترال کے عوام مستوج سے لے کر بروغل تک سڑک کی تعمیر کا منصوبہ منظور کرانے کے لئے عوام لنگوٹی کس کر میدان میں کود پڑے۔ اپر چترال کے مستوج سے لے کر بروغل تک عوام نے تحریک برائے مستوج بروغل روڈ تنظیم کے جھنڈے تلے جمع ہوکر سڑک کی تعمیر کے لئے باقاعدہ جدوجہد کرکے حکومت کو اس طرف راغب کرنے کا اعلان کیا۔ بریپ کے مقام پرہزاروں افراد جمع ہوکر حکومت کے سامنے مطالبہ پیش کرنے کے بعد اس منصوبے کو اپنے لئے موت وحیات قرارد یا ا ور اس کی خاطر کسی بھی قربانی دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ مستوج، لاسپورا ور یارخون یونین کونسلوں کے نمائندوں نے حکومت پر واضح کیاکہ یہ مکمل طور پر ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے کیونکہ سڑک کا نہ ہونا اس علاقے کی پسماندگی اور عوام کی غربت کا بنیاد ی سبب ہے۔ احتجاجی جلسے سے مہمان خصوصی معروف ماہرتعلیم شیرولی خان اسیر،صدرمحفل ضلعی صدرپی ٹی آئی اپرچترال شہزادہ سکندرالملک،مستوج بروغل روڈ تحریک کے صدر سید مختارعلی شاہ ایڈوکیٹ،سراج علی خان ایڈوکیٹ،عزیزاحمد،کرم علی سعدی،احمدمحمدعلی ،(ر)منیجرشیرنادر ،محمدشریف ،قاری احتشام الحق،محمدوزیر،میررحیم خان ،رحمت ولی ،ظاہرالدین،موسی نبی،تنویراحمد،شیرنواز،احمدخان اوردوسروں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سابق ریاست چترال کے دور میں یہ علاقے بھنگ کی کاشت اور پیدوار کے لئے مشہور تھا جسے بعد عوام نے حکومت کی طرف سے متبادل وسائل کی فراہمی کے وعدوں پر ختم کردیا لیکن حکومت نے اس عہد کو پورا نہیں کیا اور کوئی متبادل روزگار کے ذرائع فراہم نہیں کئے۔ وادی یارخون کے باسیوں کاکہناہے کہ پاکستان بننے سے پہلے اور بعد میں جرنیل ایوب خان کے دور تک چترال میں چرس لوگوں کا ذرائع معاش ہوا کرتا تھا۔ لوگ کاشت کرتے تھے اور فروخت کرکے پیسہ کماتے تھے۔ لیکن حکومتی وعدہ لفظوں کی حد تک رہا جو شر مندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہاکہ مستوج سے لے کر بروغل کے قرمبرہ تک یہ علاقہ سیاحوں کے لئے جنت سے کم نہیں مگر سڑک نہ ہونے کی بنا پر یہاں سیاحت بالکل نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ پوری دنیا میں بروغل کا قرمبرہ جھیل مشہور ہے۔ اگر اس منصوبے کو حکومت نے فوری طور پر خصوصی اور ہنگامی بنیادوں پر منظوری نہیں دی تو علاقے کے عوام احتجاج کے طور پر بھنگ کا کاشت دوبارہ کرنے پر مجبور ہوں گے اور پرزور عوامی تحریک برپا کریں گے۔انہوں نے کہاکہ بروغل پاس سے لے کر مستوج تک یہ علاقہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور زمانہ قدیم میں سنٹرل ایشیاء سے سفر حج کے قافلے بھی یہیں سے گزرتے تھے اور یہی تجارتی راستہ بھی تھا۔ یہ علاقہ دھاتی اور غیر دھاتی معدنیات سے ڈھکا ہوا ہے لیکن ٹرانسپورٹیشن کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اس سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں ہے اور ہم خزانے کا مالک ہونے کے باوجود غریب چلے آرہے ہیں۔مقریرین نے کہاکہ مستوج سے بروغل تک کا علاقہ زرعی لحاظ سے کئی خصوصیات کا حامل ہے اور خصوصاً سیب اس علاقے کی پہچان ہیں اور حال ہی میں چیر ی کے باغات بھی لگائے جارہے ہیں جبکہ بروغل اور اپر یارخون میں لوگ کاشت کاری نہیں کرتے بلکہ علاقے کی موسمی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے یاک پال کر نقد رقم حاصل کرتے ہیں۔ وادی یارخون نے مکینوں نے درجنوں گاڑیوں اورسینکڑوں موٹرسائیکلوں میں ریلی کی شکل میں آکرہزاروں کی تعداد میں جلسے سے شرکت کی ۔حاضرین نے عہدکیاکہ مستوج بروغل روڈ کے خواب کوحقیقت میں بدلنے کے لئے جانوں کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں کہاکہ مستوج بروغل روڈ جغرافیائی لحاظ انتہائی اہمیت کاحامل ہے اس روڈ کے بننےسے افغانستان ،تاجکستان ،چائنا اوردوسرے ہمسایہ ممالک کے ساتھاقتصادی اور تجارتی روابط مزیدمستحکم ہوگا۔اوران دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں کے غربت میں بھی کمی آئے گی۔مظاہرین نے مستوج بروغل روڈپرباقاعدہ کام شروع کرنے تک اپنے پرامن احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کااعلان کیا۔



Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button