Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات برٹش ہائی کمشنر جین میرئیٹ نے ان کے دفتر میں ملاقات

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات برٹش ہائی کمشنر جین میرئیٹ نے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور خصوصا صوبے میں برطانوی ڈونر ایجنسیوں کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں، خطے میں امن و امان کی صورتحال اور دیگر متعلقہ امور پر گفتگو کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی اکرام اللہ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے خصوصا ضم اضلاع میں امن و امان کی خراب صورتحال کا سامنا ہے اور اس خراب صورتحال کا براہ راست تعلق پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال سے ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس دیرینہ مسلے کے پائیدار حل کے لئے سب کو مل کر سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے ہونگے، ضم اضلاع میں جاری امن و امان کے مسلئے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ وزیر اعلی کا کہناتھا کہ اس مسئلے کے کل وقتی حل کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لئے صوبائی حکومت نے جرگہ تشکیل دے دیا ہے اور وہاں جرگہ بھیجنے کے لئے ساری تیاریاں مکمل ہیں لیکن چونکہ معاملہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اس لئے وہاں سے مذاکرات کے ٹی اور آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس علاقے میں پائیدار امن کا قیام پورے خطے اور دنیا کہ مفاد میں ہے، وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک بھی مزاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے کل وقتی حل کے لئے اجتماعی طور پر کوششیں کریں۔ وفاق سے جڑے صوبے کے آئینی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل کے حل کے لئے کوششیں جاری ہیں، صوبے کو این ایف سی میں ضم اضلاع کے شئیرز نہیں مل رہے، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے دو کھرب سے زائد روپے واجب الادا ہیں، اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبے کو سالانہ 220 ارب روپے ملنے ہیں، پچھلے دس مہینوں سے ضم اضلاع کے تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے فنڈز نہیں مل رہے جس کے نتیجے میں ضم اضلاع میں ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظر ثانی کی جائے، خیبر پختونخوا ملک کے 45 فیصد کاربن کو جذب کر رہا ہے لیکن صوبے کو اس کا کوئی ریٹرن نہیں مل رہا۔ انہوں کہا کہ این ایف سی میں جنگلات کے رقبے کے لئے شئیر مختص ہونا چاہیے، اگر اگلے مہینے تک ہمارے آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو صوبائی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ ہر دستیاب فورم پر آواز اٹھائے گی لیکن صوبے کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور ہم ان شعبوں کو ترقی دے کر لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں، معدنی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کے لئے صوبے میں مائننگ کمپنی کا قیام عمل لایا گیا ہے جبکہ صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لئے اینٹگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام پر کام جاری ہے، غیر ملکی سرمایہ کار ان شعبوں میں سرمایہ کاری کریں ہم انہیں تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ افعان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق وفاق کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا اور اگر افعان مہاجرین کے انخلاء کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو ساتھ میں ان کی باعزت واپسی کا پلان بھی بننا چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button