لوئر چترال کے عوامی حلقوں نے ٹاؤن ایریا میں سوختنی لکڑی کی نایابی اور ٹال ملکان کی طرف سے ضلعی انتظامیہ لوئر چترال کی طرف سے جاری کردہ نرخ نامہ پر عملدرآمد نہ کرنے پر شدید ردعمل

چترال (بشیر آزاد) لوئر چترال کے عوامی حلقوں نے ٹاؤن ایریا میں سوختنی لکڑی کی نایابی اور ٹال ملکان کی طرف سے ضلعی انتظامیہ لوئر چترال کی طرف سے جاری کردہ نرخ نامہ پر عملدرآمد نہ کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔عوامی حلقوں نےضلعی انتظامیہ کی طرف سےسوختنی لکڑی شارٹیج اور قیمت میں ہو شربا اضافے کے باوجود خاموشی پربھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ عوامی حلقوں نے کہاہے کہ چترال میں سوختنی لکڑی خصوصاً شاہ بلوط لکڑی کی اسٹاک میں نایابی اور من مانی ریٹس پر فروخت کے باوجود انتظامیہ کی خاموشی اور غفلت معنی خیز ہے۔ جس کی وجہ سے تندور مالکان بھی مشکلات سے دو چار ہیں۔مختلف تندور مالکان کا کہنا ہے ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے سوختنی لکڑی کی فی من قیمت 750 روپیہ لگایا ہے جبکہ ٹالوں میں 1050 اور 1100روپے سے کم کہیں بھی لکڑی دستیاب نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سوختنی لکڑی کے سرکاری ریٹس پر فروخت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ لکڑی ڈیلروں کے سٹاک خالی پڑے ہوئے ہیں اور وہ چوری چھپے اپنی مرضی کی قیمت پر لکڑی فروخت کر رہے ہیں۔ لہذا سٹاک ڈیلروں کو پابند کیا جائے کہ وہ عوام کو سرکاری ریٹس پر لکڑی کی فراہمی اور دستیابی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ منہ مانگی قیمت پر لکڑی فروخت کرنے والے ٹال مالکان کے پرمٹس منسوخ اور سٹاک سیل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال انتظامیہ کی طرف سے اس سلسلے میں اقدامات کئے گئے تھے اور عوام کا مسئلہ حل ہوا تھا۔ جبکہ حالیہ سردیوں میں اس حوالے سے کوئی اقدامات سامنے نہیں آرہے ہیں۔اورسرکاری ریٹس پربھی عملدرآمد کرانے میں بھی انتظامیہ ناکام نظر آرہی ہے



