235

 ’’ صدا ہوں اپنے پیار کی ‘‘…..محمد جاوید حیات

بری بات کہنے پر امی کان پکڑواتی۔۔ابو مارنے کے لئے ہاتھ اٹھاتے ۔۔تو میں تڑپ کر رہ جاتا اور کان پکڑ کر توبہ کرتا ۔۔۔نفرت ،بغض ،کینہ ،حسد ،چاپلوسی ،مکر چال وغیرہ چیزوں کا مفہوم بہت بعد میں سمجھ گیا۔۔ناسمجھی کے اس دور میں کچھ ساتھی ان چیزوں کی پیکٹس کرتے تھے بعد میں سمجھ گئے کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے ۔۔کسی نے کاپی پھاڑا ۔۔کسی نے سیاہی کی بوتل کا ڈھکنا ڈھیلا کیا کہ سیاہی بستے میں گر جائے اور کتابوں کو خراب کرے ۔۔کسی نے استاد کو جھوٹی شکایت کی ۔۔مجھے مار ضرور ملی ۔۔مگر کسی سے نفرت نہیں ہوئی ۔۔میں نے پیار ہی کیا ۔۔پیار سے ماں کی طرف دیکھا ۔۔ماں پگھل گئی۔۔باپ کا غصہ فرو ہو گیا ۔۔میرا پیار میرا ہتھیارتھا ۔۔بھائی بہنیں اس کے آگے خاموش ہوجاتے ۔۔کچھ کہہ نہیں پاتے ۔۔اساتد ڈنڈا اٹھاتا مگر اس کو کچھ ہوجاتا ۔۔میرے ساتھیوں میں کچھ ایسے تھے کہ ان سے پیار کرنے کو بہت دل کرتا ۔۔آرزو ہوتی کہ وہ پیار کا جواب پیار سے دیں ۔۔مجھے کم از کم لطف ملتا ۔۔۔کھیل کے میدان میں مخالف کھیلاڑی سے پیار ہوتا ۔۔وہ فاؤل کرتا تب بھی مجھے اس سے پیار ہوتا ۔۔وہ مجبورا آکر مجھے گلے سے لگاتا اور معافی مانگتا ۔۔میں مسجد میں کسی کے جوتے درست کرتا ۔۔گلی میں ہرا یک کو سلام کرتا ۔۔آخر کو یوں ہوا کہ حاسد سے حاسد اور مخالف سے مخالف بھی مجھے کچھ کہنے سے قاصر رہتے ۔۔مگر کئی ایسیوں نے تلخ سلوک بھی کیا کہ ناقابل بیان ہیں ۔۔مگر ان کا رسپانس پیار سے کیا گیا ۔۔لوگ مجبور ہوتے گئے اور میرا پیار جیتتاگیا ۔۔اب بلی بھی مجھے دیکھ کر خوش ہوتی میرے پاس خرامان خرامان چلی آتی ۔۔میں اس کو سہلاتا ۔۔میرا کتا اٹھکیلیا ں کرتا ۔۔پرندے مجھے دیکھ کر ڈر کر نہیں اڑتے ۔۔مجھے یقین ہو گیا کہ یہ پیار کی طاقت ہے ۔۔اب بھی کووے کائیں کائیں کرتے ہیں لگتا ہے مجھے نغمہ سنا رہے ہیں ۔چڑیا میرے سر کے اوپر قلابازیاں کھاتی ہیں ۔۔ہرن محمور آنکھوں میں پیار سجائے کھڑی رہتی ہیں ۔۔ابشار لگتا ہے کہ گاتے ہیں ۔۔بہار لگتا ہے کہ پیار کا پیعام لاتی ہے ۔۔خزان جاتے جاتے روتی ہوئی جاتی ہے ۔۔میں نے شاگردوں سے پیار کیا ۔تو پیارا استاد بن گیا ۔۔بچوں سے پیار کیا تو پیارا باپ بن گیا ۔۔ماتختوں سے پیار کیا تو پیارا آفیسربن گیا ۔۔دوستوں سے پیار کیا تو پیارا دوست بن گیا ۔۔رعایا سے پیار کیا تو پیارا حکمران بن گیا ۔۔زندگی آسان بن گئی ۔حکمرانی اسان ہو گئی ۔۔آفیسری سہل ہو گئی ۔۔باپ بننا معیار بن گیا ۔۔دوست بننا اعتبار بن گیا ۔۔استاد بننا مرتبہ بن گیا ۔۔لیکن سوچتا ہوں ۔۔کہ لوگ پیار کیوں نہیں کر سکتے ہیں ۔وہ کونسی روکاوٹیں ہیں ۔۔جو پیار کے راستے میں آتی ہیں ۔۔اگر لوگ پیار کا مفہوم نہیں سمجھ سکتے ہیں ۔۔ٹھیک ہے مگر یہ تو سمجھتے ہیں ۔۔کہ زندگی بوجھ بن جائے تو مشکل ہو جائے گا ۔۔سوچتا ہوں ۔۔کہ نواز شریف عمران خان سے پیار کیوں نہیں کرتا ۔۔پرویز خٹک ہوتی سے پیار کیوں نہیں کرتا ۔۔مولانا فضل الرحمنٰ سراج الحق سے پیار کیوں نہیں کرتا ۔۔ڈپٹی کمشنر کو اس کے اے سی اوز کیوں پسند نہیں ۔۔ڈی پی او ماتختوں کو کیوں ڈانٹتا ہے ۔۔سکول کے پرنسپل کو اپنے اساتذہ سے کیوں پیار نہیں ہے ۔۔استاد اپنے شاگردوں کو اپنے د ل کے نہان خانے میں جگہ کیوں نہیں دیتا ۔۔۔شاگرد پیار سے اپنے استاد کی طرف کیوں نہیں دیکھتا ۔۔ سوچتا ہوں کہ پیار اور نفرت کا معیار صرف ایک ہے یعنی دونوں اللہ کے لئے ہوں لیکن یہاں پہ منظر ہی کچھ اور ہے ۔۔حالانکہ انسانیت کو پیار سکھا یا گیا ہے ۔۔اس کو محبت کی درس دی گئی ہے ۔۔ کائنات کورب نے اپنا کنبہ کہا ۔۔کہا کہ اس سے پیار کرو ۔۔شرط لگائی گئی کہ زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پہ رحم کرے گا ۔۔سوال ہے کہ کیا مجھ سے کوئی پیار کرتا ہے ۔۔پتہ نہیں کہ کیوں مجھے یقین ہے کہ سب مجھ سے پیار کرتے ہیں ۔۔حالانکہ مجھے نفرت کا بڑا تلخ تجر بہ ہے ۔۔کتنوں نے مجھ سے نفرت کی ۔۔۔ایک دن میں نے یہ سوال اپنی بیگم سے کرنے کی جرائت کی کہ کیا تجھے مجھ سے پیار ۔۔۔۔سوال میرے خلق میں اٹک گیا کیونکہ اس سمے میری جیب خالی تھی ۔۔۔ اور بیگم آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔ایک دن اپنے ایک سٹوڈنٹ سے پوچھا کہ بیٹا کیا تجھے مجھ سے ۔۔۔اس نے چیخ کر کہا ہاں سر مجھے تم سے پیار ہے بلکہ اس پیار پر فخر ہے ۔۔پھر ایک زہر بھری ہنسی اس کے چہرے پہ پھیل گئی ۔۔اس نے کہا سر پیار کرتے رہو خواہ رسپانس ملے نہ ملے ۔۔اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔میرے اندر کوئی چیز ٹوٹ سی گئی ۔کیا پیار میں کوئی ٹوٹ بھی جاتا ہے؟۔۔ کیا یہ کسی کے پیار میں ٹوٹ گیا ہے ؟۔۔۔پھر میرا پیار آوازبن کر میرے کانوں میں رس گھولنے لگا ۔۔
صدا ہوں اپنے پیار کی جہان سے بے نیاز ہوں ۔
کسی پہ جو نہ کھل سکے وہ زندگی کا راز ہوں ۔۔
ا س پیاری آواز پر میں جھومنے لگا ۔۔میرے پاس بیٹھی ہوئی بلی حیران آنکھوں سے مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔لیکن پھر مجھے یقین ہے کہ جو پیار کرتا ہے اس کو ضرور پیار ملتا ہے ۔۔وہ اپنے سچے پیار سے سب کو جیت جاتا ہے ۔۔
سنیں اگر میری صدا تو چلتے کارواں رکیں ۔۔
بھلا کہ اپنی گردشوں کو سات آسمان رکیں ۔۔
میں حسن کا غرور ہوں میں دلبری کا راز ہوں ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔صدا ہوں اپنے پیار کی ۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں