271

ضلع کونسل کے اجلاس کی جھلکیاں مرتب: ظہیرالدین

٭اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔
٭کنوینر کا اپنی نشست پر بیٹھتے ہی بجلی چلی گئی جس پر انہوں نے تھرمل جنریٹر چلانے کی ہدایت کردی۔
٭افیسرز گیلر ی حسب سابق افسران سے خالی تھا۔
٭تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس خصوصی دعوت پر ہاؤس میں اجلاس کے آخر تک موجود رہے۔
٭اجلاس میں صرف جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان کونسل سمیہ قادر اور شاہی گل نے شرکت کی جبکہ پی ٹی آئی، جے یو آئی اور اے پی ایم ایل سے تعلق رکھنے والے خواتین کونسل غیر حاضر تھے۔
٭جے یو آئی کے مولانا عبدالرحمن نے اپنی تقریر کے دوران شہزادہ فخر الملک کے ایک معروف گیت کا ایک مصرعہ “دنیو سم جوستہ عشق اژی گیتی شیر ژان عشق ہنون نکی”کا حوالہ دے کر ایوان کو زعفران زار بنادیا۔
٭خواتین ارکان کونسل کی طرف سے اجلاس کے بائیکاٹ کے حوالے سے جملہ چست کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے محمد حسین نے کہاکہ ہماری بہنیں ہم سے “میراث”مانگ رہی ہیں جوکہ ہم نے ان کو کل ترقیاتی بجٹ کے پانچ فیصد کے حساب سے دے دیا ہے۔
٭اجلاس شروع ہونے سے قبل پہلی مرتبہ ارکان کونسل کو ان کی نشستوں میں بال پوائنٹ لے جاکر دے دئیے گئے۔
٭ضلع ناظم اجلاس کی کاروائی شروع ہونے کے دس منٹ بعد اکیلے ہی ایوان میں چلے آئے اور سیدھا اپنی نشست پر بیٹھ گئے اور قریب بیٹھے ارکان سے اشاروں میں ہی خیریت دریافت کی۔
٭اجلاس کے دوران دو مرتبہ غیر متعلقہ افراد فلور میں داخل ہوتے ہوئے جے یو آئی کے مولانا عبدالرحمن کے پاس چلے آئے۔ تاہم کنوینر نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔
٭پی ٹی آئی کے عبداللطیف عبدالولی خان بائی پاس روڈ کو آرمی پبلک سکول کے شہید یاسر اللہ شہید کے نام سے منسوب کرنے کی قرارداد پیش کی جسے کنوینر نے اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا۔
٭جے یو آئی کے مفتی محمود الحسن نے عبداللطیف کو پی ٹی آئی کا ضلعی صدر منتخب ہونے پر ہاؤس کی طرف سے مبارک باد پیش کی جس پر دیر تک ڈیسک بجتے رہے۔
٭پی ٹی آئی کے عبداللطیف نے ضلع مستوج کی بحالی پر بحث کے دوران کہاکہ کوہستان میں جے یو آئی کے مولانا عصمت اللہ نے قربانی دے کر یہودی کے ایجنٹ کا جھنڈا بلند کردیا جس پر نیا ضلع بنایا گیاجبکہ بعد میں جے یو آئی کے مولانا انعام الحق نے آز راہ تفنن کہاکہ لطیف صاحب خودہی اپنی پارٹی کا یہودی ایجنٹ ہونے کا اقرار کرلیا ہے۔
٭ضلع ناظم نے چترال ضلع میں تین پولیس سرکلز، چھ پولیس تھانے اور تین پولیس چوکیوں کے قیام کی منظور ی دینے پر سبکدوش ہونے والے آئی۔جی۔ پی ناصر خان درانی، آرپی او اخترحیات خان گنڈاپور اور ڈی پی او سید علی اکبر شاہ کا ہاؤس کی طرف سے شکریہ ادا کیا تو ان کی تائید میں ڈیسک بجائے گئے۔
٭اقلیتی ممبران کونسل نبیک ایڈوکیٹ کالاش (پی ٹی آئی) اور عمران کبیر (جماعت اسلامی) نے اجلاس کے دوران مکمل خاموش رہے جبکہ جے یو آئی کے بروز حلقے سے رکن کونسل قاضی فتح اللہ بھی حسب سابق کچھ نہ بولنے کا وطیر ہ برقرار رکھا۔
٭یارخون سے رکن کونسل رحمت ولی نے مستوج ضلعے کی بحالی کے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اگر اس وسیع وعریض ضلعے کو تین حصوں میں تقسیم نہیں کیا جاتا ہے تو اس سے دو اضلاع ضرور بنائے جائیں۔
٭لوکل گورنمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر اور ضلع کونسل کے سیکرٹری قادر ناصر سابق سیکرٹری کے برعکس اجلاس کے آخر تک موجود رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں