284

پاٹاکو31ویں ترمیم سے نکالا جائے بصورت دیگر ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کے باشندے اس حالیہ ترمیم کیخلاف سڑکوں پر ہوں گے۔مولانا عبدالاکبر چترالی

پشاور(نمائندہ  ) پاٹا کی مخصوص حیثیت ختم کرنے کے خلاف چترال صف اول کردار ادا کرے گا31ویں ترمیم سے ضلع چترال سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔31ویں ترمیم کے ذریعے ملا کنڈ ڈویژن کے عوام سے رائے لینا چاہے تھی فاٹا کے عوام کو فائدہ ہوا جو ہونا چاہئے تھا لیکن فاٹا اصلاحات کی آڑ میں پاٹا پر میزائل سے حملہ کیا گیا ملاکنڈ ڈویژن کے لئے ریاستوں نے غیر مشروط طورپر پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی کیا مذکورہ ترمیم سے اس کا بدلہ لیا جارہا ہے ؟پاٹاکو31ویں ترمیم سے نکالا جائے بصورت دیگر ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کے باشندے اس حالیہ ترمیم کیخلاف سڑکوں پر ہوں گے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے31ویں آئینی ترمیم میں پاٹا کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔اُنہوں نے کہا کہ31ویں ترمیم کے آنے سے پہلے ہی چترال کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اور چترال کی ایک صوبائی سیٹ کاٹ کر 14850مربع کلومیٹرکے لئے صرف ایک صوبائی سیٹ دے کر چترال کے احساس محرومی میں اضافہ کیا گیا اور اب موجودہ ترمیم اور پاٹا کی مخصوص حیثیت ختم کرکے ملاکنڈ ڈویژن کے بالعموم اور ضلع چترال کے زخموں پر بالخصوص نمک پاشی کی گیی جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں