197

چترال کے علمی اور سماجی حلقوں کایونیورسٹی آف چترال کے لئے وائس چانسلرکی آسامی مشتہرکرنے کے ساتھ شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ

چترال کے علی اور سماجی حلقوں نے اس امر کو مایوس کن قرار دیا ہے کہ یونیورسٹی آف چترال اور یونیورسٹی آف بونیر ایکٹ اسمبلی سے ایک ساتھ منظور ہوا یونیورسٹی آ ف بونیر کے اساتذہ اور طلبہ نے صوبائی حکومت، وزیر اعلیٰ محمو د خان اور وزیر اعظم عمران خان کا شکر یہ اداکیا جبکہ یونیورسٹی آف چترال میں بعض شر پسند عنا صر نے عمر ان خان کے ساتھ خدا واسطے کا بیر ہو نے کی وجہ سے بلا وجہ ہڑتال اور احتجاج کے ذریعے بے چینی پیدا کر کے اخبارات اور سوشل میڈیا میں منفی خبروں کو اچھا لنے کا وطیر ہ اختیار کیا مشترکہ بیان میں فضل الدین جوش اور غلام آحمد ساہی نے اس منفی کردار کو بعض عناصر کی احساس کمتری قر ار دیا شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی سے آنے والے بعض ٹیچر اس خوف میں مبتلا ہیں کہ یو نیورسٹی ایکٹ پاس ہو نے کے بعد وہ سیکشن بورڈ کا سامنا نہیں کر سکینگے اس لئے شور مچا کر پاکستان تحریک انصاف کے عظیم تحفے کی تو ہین کر رہے ہیں ان حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یو نیورسٹی کے مجاز فورم سیٹ ، سنڈ یکیٹ ، اکیڈمک کونسل ، بورڈ آف ریسرچ ایڈ ایڈوائس سٹیڈیز کی تشکیل عمل میں لاکر وائس چانسلر کی آسامی کو جلد مشتہر کیا جائے تاکہ کنٹر یکٹ ملازمین کی جگہ فیکلٹی میں مستقل اساتذہ کا تقر ر سلیکشن بورڈ کے ذریعے عمل میں لا یا جاسکے سیاسی اور سماجی حلقوں نے چترال یونیورسٹی ایکٹ کی منظوری پر صو بائی حکو مت ، وزیر اعلیٰ محمو د خان اور وزیر اعظم عمران خان کا شکر یہ ادا کیا ہے انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیاکہ یونیورسٹی میں حالات پر امن ہے اور تعلیمی عمل خوش اسلوبی کے ساتھ جاری ہے بیان میں شر پسند عناصر کے خلاف ضروری و قانونی کا روائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں