295

قلم کاروان،اسلام آباد۔۔(لوح و قلم تیرے ہیں)۔۔۔ڈاکٹرساجدخاکوانی

منگل مورخہ3مارچ2020ء بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر1اسٹریٹ 38،G6/2اسلام آبادمیں منعقد ہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی ادبی نشست میں پروفیسرمحمدطارق کا مضمون”مذہب تعددآلہ کامطالعہ“ طے تھا۔پشاورسے تشریف لائے ہوئے معروف شاعرجناب کرنل(ر)شہاب عالم قریشی نے نشست کی صدارت کی۔ آغازمیں جناب محمدسہیل طارق نے تلاوت قرآن مجیدکی،جناب شہزادمنیراحمد نے مطالعہ حدیث نبویﷺاورجناب رانااعجاز نے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کرسنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب پروفیسرمحمدطارق نے اپنامضمون پڑھ کرسنایا،مضمون میں دنیاکے مختلف مذاہب میں تصورہائے خداکااحاطہ کیاگیاتھا،ایک خدا،ایک سے زیادہ خدا،قابل عبادت خدا،اصلی خدااورعطائی خدا،والدین والے خدااوربغیروالدین والے خدا،انسانی خدا، حیوانی خدااورنباتاتی خدا،جسمانی خدااورروحانی خداوغیرہ پر فاضل مضمون نگار نے سیرحاصل بحث کورقم کیاتھا،ان کایہ مضمون تقابل ادیان کے میدان کی ایک اچھوتی تحریرتھی۔حساس علمی ومذہبی موضوع کے باعث پس تحریر متعددشرکاء نے سوالات کیے، سوالات کرنے والوں میں ڈاکٹرساجدخاکوانی،میرافسرامان،شہزادمنیراحمد،شیخ عبدالرازق عاقل اوررانااعجازشامل تھے۔فاضل مضمون نگار نے کچھ سوالوں کے جواب اس لیے بھی نہیں دیے کہ وہ ان کے موضوع سے غیرمتعلق تھے۔مضمون پرتبصرہ کرتے ہوئے جناب سلطان محمود شاہین نے کہاکہ عربی قوائدکے مطابق لفظ اللہ دراصل ”ال“ اور”الہ“کامجموعہ ہے جو ہمیشہ اسم معرفہ ہی رہتاہے اوراس لفظ کی نکرہ یا جمع یا تانیث ممکن ہی نہیں۔جناب ساجد حسین ملک نے صاحب تحریرکو ایک عمدہ اوردقیق تحریرپر مبارک باد پیش کی اور انہوں نے بتایا کہ وہ متعدد دیگرمذاہب کی عبادت گاہوں میں بھی جاچکے ہیں اورغیرمذاہب کے لوگوں سے تصورخداپران کی تفصیلی گفتگوبھی ہو چکی ہے۔ڈاکٹرساجد خاکوانی نے کہاکہ انسان کی عقل خدا سے چھوٹی ہے اس لیے انسان نے جب بھی خداکواپنی دانست میں سمونے کی کوشش کی ہے وہ ناکام رہا ہے،انہوں نے کہا کہ خداتک پہنچنے کے لیے صحیح راستہ صرف وحی الہی ہی ہے۔جناب اکرم الوری نے مضمون پر تفصیلی تبصرہ کیا اور مذاہب کی تاریخ اور تہذیب و تمدن کے ارتقاء سے لے کر آج تک تصور خداکے متعدد ادوار جن میں قبل از بابلی تہذیب،قدیم مصری تصورات،ویدک ادوار کے عقیدہ ہائے خداسے لے کر آج کے انکار خداتک انہوں نے تمام کا مختصر احاطہ کیا۔جناب عالی بنگش نے مضمون کی تعریف کی اور خداکے بارے میں اپنی ایک نظم بھی سنائی۔جناب پروفیسرآفتاب حیات نے مضمون میں بعض خلاف اسلام نکات کی نشاندہی کی۔تبصروں کے اختتام پر معمول کے سلسلوں میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے اپناحاصل مطالعہ پیش کیااورشیخ عبدالرازق عاقل نے اپنی تازہ غزل نذر سامعین کی۔صدارتی خطبے سے قبل جناب شاہد منصورنے اگلے منگل کے لیے اپنی تحریرپیش کرنے کااعلان بھی کیا۔
صدر مجلس جناب کرنل(ر)شہاب عالم قریشی نے پہلی دفعہ شریک محفل ہونے کے باعث اپنا تفصیلی تعارف کرایااور اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ مضمون کی علمیت بہت اعلی تھی اور اسلوب بہت شاندار تھا،انہوں نے کہا موضوع کے انتخاب پر وہ صاحب مضمون کو مبارک باد دیتے ہیں۔صدارتی خطبے کے بعد انہوں نے اپنی ایک تازہ غزل بھی سنائی جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔آخرمیں انہوں نے کہاجس شہر میں ایسی علمی محفلیں منعقد ہوتی ہوں وہاں علمی انحطاط کاآنا ممکن ہی نہیں۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی ادبی نشست اختتام پزیرہوگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
House No 1, Street 38 G6/2, Islamabad(qalamcarwan@gmail.com))

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں