593

این ایچ اے چترال کے سڑکوں پرفوری طور پر دو شفٹوں میں کا شروع کراکر کروڑوں روپے کے فنڈ خرد برد ہونے سے بچائیں۔قاری جمال عبدالناصر

چترال(نامہ نگار)معروف عالم دین سماجی وسیاسی شخصیت جے یوآئی ضلع لوئر چترال سینئر نائب امیر قاری جمال عبدالناصر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایچ اے جی ایم کی طرف سے اس وقت چترال میں دفتر قائم کرنیکا اعلان کلکٹک تا چترال کروڑوں روپے مرمت کے کاموں میں غیر ضروری تاخیر اور خرد برد سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔اُنہوں نے کہا کہ این ایچ اے ڈایئریکٹر کا دفتر کئی سالوں سے دروش میں بھاری ماہوار کرایا کی ادائیگی کے ساتھ قائم ہے جہاں ایک باورچی اور ایک چوکیدار الرٹ موجود ہوتے ہیں تاکہ عوامی شکایات لیکر آنے والوں کو ڈائیریکٹر کی عدم موجودگی کی اطلاع گیٹ پر ہی دے سکیں جو لمحہ فکریہ ہے حالانکہ اس دفتر کا کرایا اور دیگر تنخواہ واخراجات ما ہانہ لاکھوں میں ہونگے جبکہ کام ہزار روپے کے بھی نہیں ہوتے۔قاری جمال عبدالناصر نے کہا کہ جی ایم این ایچ اے پر لازم تھا کہ وہ دروش کے اپنے دفتر میں آکر عوام سے ان کے مشکلات کے بارے میں پوچھ لیتے پھر چترال ٹاون ہال میں چترال کے ال پارٹیز اور سول سوسائیٹی کے دوسرے زمہ داران سے مشکلات کے بارے میں پوچھ لیتے اس کے برعکس ڈی سی اور اے سی سے اجلاس کر کے بغیر عوامی مشکلات سے آگاہی کے واپس ہونا غریب عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے کروڑوں روپے کے تعمیری کام بغیر این ایچ اے کے زمہ داروں کی نگرا نی میں کیے جا رہے ہیں روڈ کے سایڈوں پر شولڈر سیمنٹ کے کام پانی نہ ڈالنے اور گریول دریاہی بجری کے استعمال کی وجہ سے تعمیر کے ایک ہفتہ بعد خراب ہونا شروع ہوئے ہیں کازوے پر پرانے پائیپ ختم کرکے پانی روڈوں پر چھوڑا گیا ہے جس کے باعث سردیوں میں حادثات کے امکانات واضح ہیں 55 کلومیٹر کے سایڈ پر صرف ایک رولر موجود ہے جس کی وجہ سے روڈوں پر روڑی ڈالکر چھوڑے گئے ہیں جس کی وجہ سے کئی ہفتوں سے روڈوں میں یکطرفہ ٹریفک ہے اور عوام اور گاڑیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے گردو غبار سے ایک بار پھر کرونا مرض آنے کے خطرات پیداء ہوچکے ہیں اگر ٹھیکہ ڈار بروقت مشینری لاکر کام شروع کرتے تو اب تک کام ختم ہو چکا ہوتا اسفلٹ پلانٹ دو مہینے کے قریب ہے کہ نصب ہونا باقی ہے سردی شروع ہورہی ہے ٹھیکہ ڈارنے اب تک ترکول کے ڈرم پہنچایا ہی نہیں ان غیر زمہ دارانہ حالات سے عوام کی پریشانی بالکل یقینی ہے اور جی ایم کی طرف سے لولی پاپ زہر کی کڑوی گولی ہے عوام ہر اچھے کام کی تعریف اور ہر نا جایز کام پر تنقید کے عادی ہیں این ایچ اے کی زمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر دو شفٹوں میں کا شروع کراکر کروڑوں روپے کے فنڈ خرد برد ہونے سے بچائیں اور کام کی سخت نگرانی کے سسٹم کویقینی بنائیں بصورت دیگرہم اس لاقانونیت اور قصداً تاخیر کے خلاف میدان میں اترنے کو عبادت اور چترالی قوم کے لئے اعزاز سمجھتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں