277

حکومت بڑی گاڑیوں کیلئے ٹنل کھول دے ،بصورت دیگر چترال کے دونوں اضلاع کے عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے ۔قاری جمال عبدالناصر

چترال کے ممتاز مذہبی ، سیاسی اور سماجی شخصیت قاری جمال عبد الناصر صلاح الدین طوفان نے وزیر اعظم پاکستان ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور چیر مین این ایچ اے سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع دیر سے لواری ٹنل کے راستے بڑی گاڑیوں کی آمدورفت پر پابندی ہٹا کر عوام چترال کو سہولت دی جائے اور اشیاء خوردونوش و اشیاء صرف کی قیمت پر پڑنےوالے اضافی بوجھ سے نجات دلائی جائے ۔ چترال پریس کلب میں پیر کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو سہولت دینے کی کوشش کر رہی ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ضلعی انتظامیہ اپر دیر حکومتی اقدامات کے برعکس آمدوفت کی راہ میں مشکلات پیدا کر رہا ہے ۔ خصوصا چترال آنے والے بھاری ٹرکوں کو لواری ٹنل کے راستے گزرنے کی اجازت نہیں دے رہا جس کی وجہ سے چھوٹے ٹرکوں پر سامان پر اضافی کرایہ پڑتا ہے ۔ نتیجتا یہ بوجھ عوام پر پڑتا ہے اور عوام این ایچ اے ضلعی انتظامیہ اپر دیر کی غلط احکامات کی وجہ سے زیادہ قیمت پر اشیاء لینے پر مجبور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث تعجب ہے کہ ملک کے کونے کونے سے بڑی گاڑیوں میں سامان جب ضلع دیرعبورکرکے لواری ٹنل پہنچتے ہیں ۔ تواپر دیر کے ڈپٹی کمشنر ان گاڑیوں کو لواری ٹنل عبور کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور سامان دوبارہ چھوٹی ٹرکوں میں لادا جاتا ہے اور ڈبل کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چترالی عوام کا ہر طرح استحصال کیا جا رہا ہے جس میں دیر انتظامیہ ، ہوٹل مالکان ، چھوٹی ٹرک مالکان اور این ایچ اے حکام چاروں کی ملی بھگت شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل پر اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں اور چترالی عوام نے اس کی تعمیر کے دوران بہت زیادہ اذیت ناک سفری مصائب برداشت کیے ۔ جبکہ این ایچ اے کی زیر نگرانی ٹنل مکمل ہوااس میں کوئی ٹیکنیکی کمزوری موجود ہے تو اسے متعلقہ ادارے کی ناقص کارکردگی قرار دی جا سکتی ہے ۔حکومت اس بارےمیں بھی حقیقت سامنے لائے کہ بڑی گاڑیوں، ٹرک وغیرہ کی آمدورفت سے ٹنل کے اندر کس قسم کےنقصانا ت کے امکانات ہیں اور کیونکر اس قسم کے بڑے پراجیکٹ کی ناقص تعمیر ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس کا فوری نوٹس لے کربڑی گاڑیوں کیلئے ٹنل کھول دے ۔ بصورت دیگر اس حوالے سے دونوں اضلاع کے عوام سڑکوں پر نکلنے اور بھرپور احتجاج پر مجبور ہوں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں