189

جہاز حادثے میں پورے خاندان میں سے واحد بچ جانے والی بچی حسینہ جہاں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے اچانک ایک ساتھ بچھڑنے کی وجہ سے انتہائی صدمے کا شکار

چترال ( محکم الدین ایونی) جہاز حادثے میں پورے خاندان میں سے واحد بچ جانے والی بچی حسینہ جہاں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے اچانک ایک ساتھ بچھڑنے کی وجہ سے انتہائی صدمے کا شکار ہے وہاں رنج و کرب کے اس عالم میں لوگوں کی طرف سے ہونے والی قیاس آرائیوں ، سوالوں اور اُس کے ساتھ ہونے والے سلوک نے اُس کا جینا انتہائی مشکل بنا دیا ہے ۔ اور وہ گذشتہ تین دنوں سے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں زیر علاج ہے ۔ جہاں ڈاکٹروں نے اُسے مکمل طور پر بیڈ ریسٹ کی ہدایت کی ہے ۔ تاہم حسینہ مسلسل پریشانی میں ہے ۔ اور اُس کے آنسو رُک نہیں پا رہے ہیں ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے پرائیویٹ روم نمبر 3کی یہ مریضہ اپنے والد میرزا گُل کے چچا زادبھائی شیر افضل کے رحم و کرم پر ہے ۔ جو کہ فی الحال اُس کی پر ورش کا ذمہ دار ہے ۔ اور حسینہ نے گذشتہ روز خود عدالت میں شیرافضل کے ساتھ رہنے میں اپنی مرضی ظاہر کی تھی۔ لیکن دوسری طرف یہ افواہیں بھی گشت کر رہی ہیں ۔ کہ اُن کا سرپرست شیر افضل صدمے سے نڈھال حسینہ گُل کی شادی اپنے بیٹے کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے وہ حسینہ سے ازراہ ہمدردی ملنے والے اپنوں کو بھی زیادہ پسند نہیں کرتے اور تیمارداری کیلئے آنے والے لوگوں کے ساتھ بھی اُن کا رویہ انتہائی معاندانہ ہے ۔ شیر افضل نے گذشتہ روز چترال سکاؤٹس ہیڈ کوارٹر میں ہمارے نمائندے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے میڈیا پر بھی کڑی تنقید کی ۔اور کہا ، کہ بعض باتوں کو غیر ضروری اچھالا جا رہا ہے ۔ حسینہ نے حادثے کے چند دن بعدحکومت سے مطالبہ کیا تھا ۔ کہ وہ تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں ۔ اس لئے چترال سے باہر تعلیم حاصل کرنے میں حکومت اُن کی مدد کرے ۔ جس پر حکومت کی طرف سے اب تک کوئی واضح اعلانات سامنے نہیں آئے ۔ تاہم بچی کے علاج معالجے کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے احکامات پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ درین اثنا ڈسٹرکٹ سیلز آفس چترال سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پی آئی اے کی طرف سے حسینہ کو پانچ لاکھ روپے کیش ادا کر دیے گئے ہیں ۔ اور دیگر ادائیگیاں طریقہ کار کے مطابق کئے جائیں گے ۔ حسینہ نے حادثے کے ابتدائی دنوں میں ناقابل برداشت صدمے کے باوجود نہایت ہمت اور جوانمردی سے حالات کا مقابلہ کیا ۔ اور اپنے پیاروں کی میتیں بھی چترال پہنچا دی تھیں ۔ لیکن اپنوں کی تدفین ،گھر کی ویرانی اور اُٹھنے والے مختلف سوالات اور حالات نے اُسے ذہنی مریضہ بنا دیا ہے ۔ اور وہ ہسپتال کے بیڈ تک محدود ہو گئی ہے ۔ حسینہ وہ بچی ہے ۔ جو سکول میں زیر تعلیم ہونے کے سبب 7دسمبر کو اپنے والدین کے ساتھ بذیعہ طیارہ اسلام آباد نہ جا سکی ۔ اور یہ طیارہ حویلیاں کے مقام پر حادثے کا شکار ہو ا ۔ جس میں اُن کے والدین اور بہن بھائی سمیت 47افراد شید ہوئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں