394

این ٹی ایس کی سفارش پر نئے بھرتی ہونے والے ٹیچروں کی ٹرانسفر پر پابندی کو ہٹادیا جائے/مولاناعبدالشکور

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) ضلع کونسل کا اجلاس چار دن جاری رہنے کے بعد جمعرات کے دن متعدد قراردادوں کی منظوری کے ساتھ غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی ہوگئی جس کی صدارت کنوینر مولانا عبدالشکور کررہے تھے۔ جمعرات کے روز اجلاس میں ایون سے رکن کونسل مولانا عمادالحق کی طرف سے پیش کردہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ سے متعلق قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ محکمے کے زیر انتظام ابپاشی کے نہروں کی بھل صفائی ہر سال ابپاشی کا سیزن شروع ہونے سے پہلے کی جائے اور نہروں کے آس پاس تجاوزات کو ہٹائے جائیں اور نہروں کی دیکھ بال پر مامور بیلداروں سے افسران کے گھروں میں گھریلو کام لینے کا سلسلہ فوری طور پر ترک کیا جائے۔ قرار داد کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی جبکہ بعض ارکان کونسل شیر عزیز بیگ (کھوت)، غلام مصطفی(مستوج)، شیر محمد (شیشی کوہ)، مولانا جمشید احمد (چترال ون)، عبدالوہاب (یوتھ کونسلر)، نابیک ایڈوکیٹ (اقلیتی ممبر)، محمد یعقوب (کریم آباد)،محمد حسین (لوٹ کوہ)، مولانا عبدالرحمن (کوہ) نے محکمے کی کارکردگی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور قرارداد میں اس مطالبے کا بھی اضافہ کیا کہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کو ان بڑے بڑے دیہات کے ایریگیشن چینلز کو بھی دیکھ بال اورمرمت کا کام اپنے ہاتھ لینا چاہئے۔ محکمہ تعلیم سے متعلق ذیادہ تر امور زیر بحث رہے جن میں سرکاری سکولوں کے انچارج اساتذہ کے خلاف ناقص سیکیورٹی انتظامات کی بنا پر ایف آئی آر کاٹنے کے سلسلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیاکہ ایک استاذ یا استانی کا کام پڑہانا ہے جس کے خلاف کیس کا اندراج نہایت غیر نامناسب ہے جبکہ حقیقت میں یہ ایف آئی آر ضلعے کے ڈی۔ای۔ او اور اس سے اوپر افسران اور وزیر تعلیم کے خلاف کاٹنی چاہئے۔ اسی طرح این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی شدہ ٹیچروں کی ٹرانسفر نہ ہونے سے پیدا شدہ مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے شوغور کے عبدالقیوم نے کہاکہ ٹرانسفر نہ ہونے کی وجہ سے دور دراز اسٹیشن میں تعینات اساتذہ دوبارہ این ٹی ایس کا امتحان پاس کرکے اپنے قریبی سکولوں میں آجاتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ اسامی پورا تعلیمی سال کے دوران خالی رہتا ہے ۔ اس پر ایوا ن میں متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ این ٹی ایس کی سفارش پر نئے بھرتی ہونے والے ٹیچروں کی ٹرانسفر پر پابندی کو ہٹادیا جائے۔ اسی طرح ایک اور قرارداد میں پشاور تعلیمی بورڈ کے چترال کیمپ آفس میں سہولیات کی عدم دستیابی اور طلباء وطالبات اور ان کے والدین کودرپیش مصائب ومشکلات کے پیش نظر چترال میں بورڈ کا ایک مستقل دفتر کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔ کھوت کے شیر عزیز بیگ نے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں بعض اساتذہ کی ٹھیکہ داری اور ہر امتحان میں ڈیوٹی لینے کی روش اور بورڈ کی بد انتظامی پر تشویش کا اظہار کیا تو ایوان کے تقریباً تمام ارکان نے اس کی تائید کرتے ہوئے بوٹی مافیا کی مکمل حوصلہ شکنی کا مطالبہ کیا۔ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے متعلق ایک اور مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے ایون میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بعض پرائیویٹ سکولوں اور کالجوں میں مخلوط تعلیم جاری ہے جسے فی الفور بند کیا جائے۔ ایوان میں اس بات کی مذمت کی گئی کہ ایوان سے باہر بعض حضرات بے سروپا باتیں ضلع ناظم اور ایوان کے دوسرے ارکان کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔ اجلاس میں کہاگیا کہ گزشتہ دنوں کسی نے بھی وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کوئی نازیبا بات نہیں کی تھی جبکہ سوشل میڈیا میں بات کی بتنگڑ بنانے کی مذموم کوشش کی گئی ۔ ایوان میں خاتون اراکین کی مسلسل احتجاج کے سوال پر کنوینر مولانا عبدالشکور نے کہاکہ ہم لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں دی گئی قواعد وضوابط کے مطابق خواتین ممبران کو
ترقیاتی منصوبوں میں شریک کرتے ہیں لیکن ان کی طرف سے قواعد وضوابط کے برخلاف مطالبے آتے ہیں ۔ انہوں نے مثا ل دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سال جب دستکاری سنٹروں کے منصوبوں کی نشاندہی کے لئے اے۔پی۔ ایم۔ ایل کے حصول بیگم صاحبہ سے رابطہ کیاگیا تو ان کا کہنا تھاکہ بونی میں دستکاری سنٹر پہلے سے ذیادہ موجود ہیں اور انہوں نے کسی اور سیکٹر میں ترقیاتی منصوبے کا مطالبہ کیا جوکہ پورا نہ کیا جاسکتا تھا ۔ کنوینر نے کہاکہ حصول بیگم صاحبہ پورے ضلعے کی نمائندہ ہے اور اسے اپنے آپ کو صرف بونی تک محدود نہیں رکھنا چاہئے تھا۔ اجلاس سے سرکاری افسران کی گزشتہ چار دنوں سے مسلسل غیر حاضری پر کنوینر نے کہاکہ ان کے خلاف ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ بعدازاں انہوں نے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔ اجلاس سے پی ٹی آئی کے رحمت غازی خان اور عبداللطیف، جماعت اسلامی کے شیر محمد ارندو اور اے پی ایم ایل کے شہزادہ خالد پرویز مسلسل غیر حاضر رہے جبکہ خواتین ارکان کونسل سوائے جماعت اسلامی کے ذیادہ وقت ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں ناانصافی پر احتجاج کرتے ہوئے گزارا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں