پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت بلدیاتی کونسلر پارٹی وفاداریاں تبدیل نہیں کر سکیں گے اور کسی بھی سطح کے بلدیاتی کونسلروں کی جانب سے اپنی سیاسی پارٹی کے فیصلے سے روگردانی کی صورت میں انہیں اپنی نشست سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ کے کیبنٹ روم میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کی بنیاد پر کسی بلدیاتی کونسلر کو نااہل قرار دینے سے متعلق لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2013میں مجوزہ ترمیم پر تفصیلی غور کے بعد اس کی منظوری دی گئی تا ہم وزیراعلیٰ نے ایسے کسی رکن کونسل کی ایک پارٹی سے مستعفی ہو کر دوسری پارٹی میں شمولیت سے متعلق شق کو مزید واضح اور قابل عمل بنانے کیلئے محکمہ قانون کو اس شق کا مزید تفصیلی جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں اپنی سیاسی پارٹی چھوڑ دینے پر بلدیاتی کونسلروں کے خلاف کاروائی کو نظر انداز کرنے پر برہمی کا اظہار بھی کیا اور چیف سیکرٹری کو اس کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ نے جماعتی بنیادوں پر قائم کئے گئے بلدیاتی اداروں کے قانون میں فلور کراسنگ کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کی منظوری سے قبل متعلقہ ورکنگ گروپ اور مختلف کمیٹیوں سمیت ہر سطح پر اس قانون پر سیر حاصل بحث کی گئی اور اس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا لیکن اس کے باوجود اس قانون میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے ترامیم کرنی پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کے ہر پہلو کے بارے میں و اضح نکتہ نظر رکھتی ہے اور اس بارے میں قانون کا مسودہ تیار کرنے والے افسران کو واضح ہدایات دی گئی تھیں لیکن اس کے باوجود قانون میں بعض ابہام اور خامیاں چھوڑ دی گئیں جنہیں درست کرنے کیلئے اب ترامیم کی جا رہی ہیں۔ کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کی شق 78اے میں ایک ذیلی شق شامل کرنے کی منظوری دی ہے جس کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل، تحصیل کونسل، ٹاؤن کونسل کا کوئی رکن اس صورت میں نا اہل قرار دیا جائے گا جب اس نے اپنی پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ د یا ہو یا کسی دوسری پارٹی میں شامل ہوا ہو، پارٹی کی ہدایات کے خلاف ناظم/نائب ناظم کے انتخاب، اعتماد/عدم اعتماد یا سالانہ بجٹ کی منظوری کیلئے ووٹ دیا ہو یا ووٹنگ میں حصہ نہ لیا ہو۔