205

چینی سرمایہ کاروں کے وفود یہاں آنا شروع ہوچکے ہیں۔جس میں انیس سو میگا واٹ بجلی، فارسٹ ریلوئے ٹریک اور گلگت دیر چترال ایکسپریس وے شامل ہیں/سی ایم

پشاور )وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 35ارب روپے کی لاگت سے زیر تعمیر سوات ایکسپریس موٹر وے صوبائی حکومت کا اپنا منصوبہ ہے جس پر صوبائی خزانے سے صرف ساڑھے گیارہ ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ باقی سرمایہ کاری ایف ڈبلیو او کی جانب سے ہوگی اور یہ منصوبہ اگلے سال مارچ میں مکمل ہوجائے گا جس سے سوات اور شمالی علاقہ جات میں سیاحت اور کار وبار کو زبردست فروغ ملے گا اس موٹر وے کو مینگورہ تک توسیع دینے کے لیے ایف ڈبلیو او کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور جلد ان کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا ۔ جبکہ سیاحت کے فروغ کے لیے خیبرپختونخوا میں 14 صحت افزاہ مقامات کا چناؤ کیا گیا ہے جس کے لئے چین اور ایف ڈبلیو او کے ساتھ سرماریہ کاری کے معاہدوں پر بات چیت کررہے ہیں تاکہ صوبے میں سیاحت کی صنعت کوفروغ ملے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کی طرح خیبرپختونخواچین انوسٹمنٹ پلان بھی گیمز چینجر ثابت ہوگا اوراس کی وجہ سے چین کے علاوہ دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر رہے ہیں۔وہ کرنل شیر خان انٹر چینج پر زیر تعمیر سوات موٹر وے کے معائنے اور اس کے سٹارٹنگ پوائنٹ پر ایف ڈبلیو او حکام سے بریفنگ لینے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے اس موقع پر صوبائی وزیر کھیل وثقافت محمود خان ، مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب خان اور معاون خصوصی محب اللہ خان کے علاوہ خیبر پختونخواہائی ویز اتھارٹی اور فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ Image may contain: 1 person, mountain, sky, outdoor and natureوزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ منصوبے کو پانچ پیکجز میں تقسیم کردیا گیا ہے اور پانچوں پر تیزی سے تعمیراتی کام جاری ہے دسمبر 2017تک کرنل شیر انٹر چینج سے کاٹلنگ تک موٹر وے ٹریفک کے لیے کھول دی جائے گی جبکہ پہاڑی علاقے میں سرنگوں کی کھدائی کاکام بھی جاری ہے جبکہ مارچ 2018 تک چکدرہ تک 81 کلو میٹر موٹر وے کو مکمل طور پر آمد ورفت کے لیے کھول دیا جائے گا ۔وزیر اعلیٰ نے ایف ڈبلیو او کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ وعدے کے مطابق منصوبے کی تکمیل کو یقینی بنائیں ۔ میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جو اپنے وسائل سے سوات موٹر وے اور پشاور ریپڈ بس جیسے میگا پراجیکٹس تعمیر کررہا ہے وفاقی حکومت ہمارا ساتھ دے یا نہ دے ہم اپنا کام جاری رکھیں گے ۔اُنہوں نے کہا کہ سوات موٹر وے ، ہزارہ موٹر وے، گلگت شندور چترال شاہراہ اور پشاور تا ڈی آئی خان ایکسپریس موٹر وے سے پورا صوبہ سیاحوں اور سرمایہ کاروں کے لیے کھل جائے گا جس سے صوبہ ترقی کرے گا اور عوام خوشحال ہوں گے ۔پرویز خٹک نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے پر قرضوں کا بوجھ نہ پڑے اس لیے ہم بی اوٹی کی بنیاد پر بننے والے منصوبوں کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ ایسے منصوبے جس میں بیرونی قرضہ ہو وہ ہم وفاق کی مدد سے مکمل کریں گے۔اُنہوں نے کہا کہ ہم نے سیاحت کے شعبے میں صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے دس سے چودہ تک ایسے سیاحتی مقامات کی نشاندہی کی ہے ہم اپنے ساتھ یہ منصوبے چین بھی لے کرگئے تھے جس میں بیرونی سرمایہ کاروں نے بہت دلچسپی لی ہے اور ان ہی منصوبوں پر ایف ڈبلیو او سے بھی بات چیت کررہے ہیں تاکہ ان کو ترقی دے کر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کیلئے پر کشش بنا سکیں دنیا میں بہت سارے ایسے ممالک ہیں جہاں سیاحت کے شعبے سے سالانہ اربوں ڈالر کمائے جاتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صرف چین ہی نہیں بلکہ ملائشیا ،کینیڈا اور دنیا کے دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی خیبر پختونخو ا میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں اور کئی سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدے بھی ہوچکے ہیں اسی طرح ہمارے ساتھ چین جانے والے انوسٹرز نے بھی اپنے طورپر چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک ارب ڈالرکے معاہدے کیے ہیں ۔اُنہوں نے پاکستانی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اُٹھائیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز کی جانب سے ساورن گارنٹیز ہمارا حق ہے اور ہمیں یقین ہے اس حوالے سے کو ئی روکاٹ نہیں ڈالی جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا جس سے سارا فائدہ چین کو پہنچے گا اورچھوٹے صوبوں کواس سے بہت کم فائدہ ملے گا۔ پرویز خٹک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں سی پیک کے مخالفین اس حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں۔سی پیک حقیقی معنوں میں گیم چینجر ثابت ہوگا۔ایسا کو ئی مسئلہ نہیں ہے ۔تمام روڈ کھل جائیں گے۔ سی پیک کی وجہ سے دُنیا بھرکے ممالک خیبرپختونخوا کا رخ کررہے ہیں جس میں امریکہ اور یورپ بھی شا مل ہیں خیبرپختونخوا سب کے لئے اوپن ہے۔جو مراعات چینی سرمایہ کاروں کے لیے ہیں وہی مراعات پاکستانی اور دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کے لیے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے صوبے میں دیگر ممالک نے بھی یہاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لی ہے ملائشیا سو ایکٹر اراضی پر دُنیا کی سب سے بڑی حلا ل فوڈکی انڈسٹری غازی ہری پورہزارہ میں لگارہا ہے جبکہ کینڈا کے ساتھ بھی سرمایہ کاری کامعاہد ہ ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تما م معاہدے سڑکوں ریلوے ٹریکس اور کارخانے لگانے کے ہوئے ہیں۔ اس کے لیے ہم نے حطار میں 2 ہزار ایکٹر اراضی مختص کی تھی۔ جس میں ایک ہزار ایکڑ اراضی کارخانہ داروں نے خرید لی ہے اور مزیدکی فروخت کاسلسلہ جاری ہے اسی طرح رشکی انٹر چینج پر چالیس ہزار ایکڑ اراضی پر چائنا انڈسٹریل پارک تعمیر ہوگا ہم اندرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی اتنے ہی مواقع دے رہے ہیں جتنے چینی سرمایہ کاروں کودے رہے ہیں۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ اس سے چھوٹے صوبوں کونقصان ہوگا۔ ہم نے چین میں چوبیس بلین ڈالر کے معاہدے کئے ہیں جس پر بہت جلد کام شروع ہوگا۔ اور چینی سرمایہ کاروں کے وفود یہاں آنا شروع ہوچکے ہیں۔جس میں انیس سو میگا واٹ بجلی، فارسٹ ریلوئے ٹریک اور گلگت دیر چترال ایکسپریس وے شامل ہیں۔بعد ازاں پرویز خٹک نے ایف ڈبلیو او اور کے پی ایچ اے حکام کے ہمراہ مختلف مقامات پر سوات موٹر وے پر جاری تعمیراتی کام کا معائنہ کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں