336

چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام پہلی مرتبہ چترال میں انوسٹرزکانفرنس کا انعقاد/سیکرٹری معدنیات خیبر پختونخوا ظہیر الاسلام مہمان خاص

چترال ( محکم الدین ) چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام پہلی مرتبہ چترال میں انوسٹرزکانفرنس کا انعقاد ہوا ۔ جس کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی سیکرٹری معدنیات خیبر پختونخوا ظہیر الاسلام تھے ۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں ممتاز صنعت کار اور ورلڈ چیمبر کے نائب صدر سنیٹر حاجی غلام علی ، سابق صدرفیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز حاجی فضل الہی ، چیرمین سٹینڈنگ کمیٹی سرحد چیمبر آف کامرس ریاض خٹک ، صدر فاٹا چیمبر شعیب خان ، ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز فریداللہ خان ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید بنگش ، ڈائریکٹر ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان سریر الدین اور کو آرڈنیٹر اے آرکے پی سمیڈا فضل حسین ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم موجود تھے ۔ چترال کی بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد ، انٹیلکچولز ،سیاسی نمایندگان ، اور مقامی عمائدین نے بڑی تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر سیکرٹری معدنیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کا مستقبل بہت تابناک ہے ۔ کیونکہ اس میں چترال کی ترقی کیلئے سوچ بچار کرنے والے افراد موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے پہاڑوں میں بے بہا خزانے چھپے ہوئے ہیں ۔ جن کی دریافت وقت کی ضرورت ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے اس سیکٹر میں اب تک آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم نے اس سیکٹر کی آمدن کو 48 کروڑ سے بڑھا کر 2ارب 30کروڑ تک پہنچا یا ہے ۔ جبکہ ہمارے اگلے سال کا ٹارگٹ پانچ ارب روپے ہے ۔ ظہیر الاسلام نے کہا ۔ کہ ہم نے ڈیپارٹمنٹ سے کالی بھیڑوں کا صفایا کر دیا ہے ۔ اور آیندہ یہ شعبہ دن دوگنی رات چوگُنی ترقی کرے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ چترال کے تمام مسائل صوبائی حکومت کی میز تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔ چترال میں معدنیات کی دریافت میں کام کریں گے ۔ اور بیرونی انوسٹرز کو یہاں لانے کی کو شش کریں گے ۔ ظہیر الاسلام نے کہا ۔ کہ یہ ہماری بہت بڑی کمزوری ہے ۔ کہ پاکستان سے ایک سو ٹن جم سٹون باہر کی مارکیٹ میں کٹنگ ، پالشنگ کے بعد فروخت ہوتی ہے ۔ جس کے فوائد غیر ملکی مارکیٹ حاصل کر رہی ہے ۔ اس لئے چاہیے ۔ کہ مقامی سطح پر ان کو تیار کرکے مارکیٹ کے قابل بناکرآمدنی حاصل کی جائے ۔ بعد آزان دوسری نشست میں سنیٹر حاجی غلام علی مہمان خصوصی تھے ۔ جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ حکومت کی طرف سے بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں ۔ حکومتی آفیسران کا تجربہ انتہائی ناقص ہے ۔ اور ان کی سرپرستی میں حکومت کی کوئی بھی انڈسٹری تا حال کامیاب نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت اپنی پالیسیوں میں آسانی پیدا کرکے انوسٹرز کو انڈسٹریزکامیاب بنانے کے موقع فراہم کرے ۔ تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میں گذشتہ بیس سالوں سے حکومت سے اس سلسلے میں لڑتا رہا ہوں ۔ اور آیندہ بھی اس سلسلے میں حکومت سے میری لڑائی جاری رہے گی ۔ غلام علی نے کہا ۔ کہ چترال کے نوجوان وقت کی اہمیت کو سمجھیں ۔ اور کاروبار سے اپنے آپ کو بنانے کی کوشش کریں ۔ ملازمتوں کے پیچھے اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے کاروبار کرکے دوسرے لوگوں کیلئے بھی روزگار کا ذریعہ بنیں ۔ انہوں نے سرتاج احمد خان کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا ۔ کہ چترال کیلئے وہ کچھ کروں گا ۔ جو مجھ سے ہو سکا ۔ کیونکہ چترال محبت ، احترام اور شرافت والوں کی جگہ ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگ بڑا سوچنے اور را توں رات دولت حاصل کرنے کا خواب دیکھنے کی بجائے اعتدال اور استقامت کا راستہ اختیار کریں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال چیمبر کو ابتدائی گرانٹ کے طور پر ایک کروڑ روپے دینے کی سفارش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تاجکستان کا راستہ کھلنے کے بعد یہاں بزنس اور بھی تیز ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بچوں کو ملازمت حاصل کرنے کیلئے تعلیم مت دو ۔ اُن کے ذہن میں یہ بات بیٹھا دو کہ اچھی تعلیم حاصل کرکے ایسا کاروبار کرو ۔ کہ دس بیس آدمیوں کو روزگار دے سکو ۔ کانفرنس سے دیگر مہمان مقررین ریاض خٹک ، شعیب خان ، فریداللہ خان ،سریرالدین ، فضل حسین نے اپنی طرف سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ۔ جبکہ اس موقع چترال کے شرکاء نے صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد خان کو چترال میں پہلی بزنس کانفرنس منعقد کرنے پر اُن کو خراج تحسین پیش کیا ۔ اس موقع پر مقررین نے چترال میں ٹورزم ، ایگریکلچر ، فوڈ پراسسنگ ، سکل ڈویلپمنٹ ، کیپسٹی بلڈنگ ،ڈرائی فروٹ وغیرہ میں ابتدائی طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ سرتاج احمد خان نے اپنے خطاب میں سی پیک اور لواری ٹنل کے کھلنے سے چترال کے کاروبار پر پڑنے والے ممکنہ اثرات سے آگاہ کیا ۔ اور کہا ۔ کہ اس سلسلے میں جب تک کاروباری دوست چترال کی رہنمائی اور تعاون نہیں کریں گے ۔ چترال کے لوگ اس سے فائد حاصل نہیں کر سکیں گے ۔ مہمانوں نے بعد آزان سٹال کا بھی معائنہ کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں