..سمیڈا ، چیمبر اور خام مال ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (SMEDA) خیبر پختونخوا میں کاروبار کی ترقی کا اہم ادارہ ہے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ ملکر کاروباری پارٹیوں کو سہو لیات دینے میں مصروف عمل ہے اس کا بنیادی مقصد چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کا فروغ ہے بڑے شہروں کے ساتھ چھوٹے قصبوں اور پہاڑی اضلاع کے چھوٹے شہروں میں بھی کاروبار ی پارٹیوں تک اس کی رسائی ہے ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع چترال میں چیمبر �آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کے اہتمام سے ہو نے والی پہلی انو سٹر ز کا نفرنس میں سمیڈا کے ساتھ ٹر یڈ ڈیو لپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ، منسٹر ی آف سائنس انیڈ ٹیکنا لو جی کی پی سی ایس آر لیبارٹری کے ماہرین خیبر پختونخوا حکومت کے سکرٹری معد نیات ، سرحد چیمبر آف کامرس ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اور فاٹا چیمبر آف کامرس کے اراکین نے شرکت کی چار باتین بڑی واضح تھیں ، سڑکوں کے بغیر کاروبار کا فروغ ممکن نہیں خام مال کو کارخانے تک پہنچا نا ، کار خانے کی مصنوعات کو مارکیٹ تک لے جا نا جتنا آسا ن ہوگا کاروبار کو اتنا ہی فروغ ملے گا ورنہ ایجنسی چھائی رہے گی اور کاروبار سے وابستہ لوگ املوک کے تو ل میں گم ہوجائینگے دوسری اہم بات یہ تھی کہ صنعت و حرفت اور کاروبار میں حکومت کا کردار سہولت کار کی سطح تک محدود ہونا چاہیے حکومت دل کھو ل کر سرمایہ لگا نے والوں کو سہولت دے ان کے لئے رکاوٹ پیدا نہ کر ے حکومت خود صنعت کار نہ بنے کاروبار میں شریک نہ ہو تو کاروباری طبقے کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا تیسری اہم بات یہ تھی کہ صنعت و حرفت اور کاروبار کے لئے سرمایہ سے زیادہ ضرورت جذبہ ،لگن ، شوق اور محنت کی ہے سر مایہ کم بھی ہوتا ہے بڑھتا بھی ہے جذبہ اور لگن کے ساتھ محنت سے کاروبار آگے بڑھتا ہے چوتھی اہم بات یہ تھی کہ چھوٹے شہروں ، پہاڑی علاقوں کے چھوٹے قصبوں اور دیہات میں کام کر نے والے صنعتکاروں اور چھوٹے یا درمیانی درجے کے کاروبار سے وابستہ پارٹیوں کے لئے سمیڈا کی طرف سے بھی معاونت کے راستے کھلے ہیں ٹریڈ ڈیو لپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی طرف سے بھی معاونت کی کھڑ کی کھلی ہے منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بھی معا ونت کرتی ہے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بھی معاونت کا ڈیسک کا م کرتا ہے
خیبر پختونخوا کے سکرٹری معد نیات ظہیر الاسلام نے انو سٹر ز کا نفرنس کا افتتاح کیا انہوں نے موجودہ حکومت کی معدنی پالیسی پر اظہار خیال کر تے ہوئے حاضرین کو بتا یا کہ ملا کنڈ ڈویژن اور خصوصاً چترال کے پہاڑوں میں معد نیات کے وسیع ذخا ئر پوشید ہ ہیں ماضی میں غیر متعلقہ لوگوں نے لینر حاصل کر کے آگے فروخت کئے ، معدنی وسائل پر کام نہیں ہوا روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوئے حکومت کو ریو نیو بھی نہیں ملا موجودہ حکومت نے تمام سابقہ لیز منسوخ کر دیے اب ان پارٹیوں کو لیز دئیے جاتے ہیں جو معد نی ذخا ئر پر کام کرتے ہوں ریو نیو دیتے ہوں اس طرح معد نیات کے شعبے میں صوبے کی �آمدنی 48 کروڑ سالا نہ سے بڑھ کر 2 ارب روپے تک آگئی ہے ہمارا ہدف اس کو 5 ارب روپے تک لانا ہے تاکہ روزگار اور کاروبار کے ذرائع میں اضافہ ہو ہمارا فوکس یہ بھی ہے کہ معدنیات کا خام مال ایکسپورٹ نہ ہو بلکہ اپنے ہاں کار خانے لگا کر خام مال سے مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق مصنو عات (Finished goods) تیار کر کے برآمد ات میں اضافہ کریں کا نفرنس کے دوران پینل ڈسکشن کی صدارت سینیٹر غلام علی نے کی سرحد چیمبر آف کامرس انیڈ انڈسٹری کے سینئر اراکین اور عہد یدار حاجی فضل الہیٰ ، ریاض خٹک اور فاٹا چیمبر آف کامرس کے صدر شعیب خان نے بھی پینل ڈسکشن میں حصہ لیا ریاض خٹک نے کہا کہ چترال میں امن و امان کی صورت حال کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہاں سر مایہ کار ی امریکہ اور یو رپ سے بھی زیادہ محفوظ اور منافع بخش ہوگی انہوں نے چترال کے تاجروں اور صنتکاروں کو جائنٹ و ینچرکی پیشکش کی حاجی فضل الہی ٰ نے کہا کہ چترال میں ایسی صنعتوں کی ضرورت ہے جن کی منصو عات کی ضلع کے اندر کھپت کی گنجا ئش ہو حاجی غلام علی نے چترال کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ نوکری کی جگہ کاروبار پر توجہ دیں کیونکہ کاروبار کر نے والا سینکڑوں ہزاروں کو خود نوکری دیتا ہے کانفرنس میں چترال چیمبر آف کامر اینڈ انڈسٹری کے صدر سرتاج احمد خان نے SMEDA ، TDAP سرحد چیمبر کے اراکین ، سکرٹری معدنیات اور آغاخان رورل سپورٹ پروگرام AKRSP کا شکر یہ ادا کیا اور اُمید ظاہر کی کہ کانفرنس کے نتیجے میں چترال کے اندر کاروبار کو فروغ حاصل ہو گا