صدا بصحرا ۔۔۔بے مثال انعامات۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ
اقراء ایوارڈ کے تحت گذشتہ 14 سالوں سے ضلع کے اندر میٹرک کے سالانہ امتحان میں امیتازی نمبر لینے والو ں کو 2 لاکھ روپے کے نقد انعامات اور اقرا ء شیلڈ دیئے جاتے ہیں انتظامی اخراجات کو ملا کر ہر سال اقراء ایوارڈ پر 3 لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے اور ایک عالم دین خاموشی کے ساتھ اپنا نا م اس میں شامل کئے بغیر ،اپنی تصویر دیئے بغیر ہر سال انعامات دیتا ہے لطف کی بات یہ بھی ہے کہ وہ خود انعامات کی تقریب سے کنّی کتراتا ہے ،دور رہتا ہے، قریب ہوتے ہوئے بھی تقریب میں نہیں آتا اور لطف کی بات یہ بھی ہے کہ 14 سالوں میں کسی نتظیم ،کسی ادارے یا کسی مخیر شخصیت کو اس کی تقلید میں ایف ایس سی یا کسی اور امتحان میں امتیازی نمبر حاصل کرنے والوں کیلئے ایسے انعامات کا سلسلہ شروع کرنے کی ہمت اور جرء ات یا توفیق نہیں ہوئی ایوارڈ کے نام پر خالی شیلڈ اور میڈل دینے والے بہت ہیں نقد انعام دینے والا کوئی نہیں یہ اعزاز چترال کے ممتاز عالم دین قاری فیض اللہ چترالی کو حاصل ہے آپ مدرسہ امام محمدسہراب گوٹھہ کراچی کے مہتمم ہیں کوئی ٹرسٹ یا فاونڈیشن نہیں چلاتے ان کا کوئی دفتر یا نوکر نہیں ہے رضا کار انہ کام کرتے ہیں اور رضا کاروں کو لیکر کام کرتے ہیں ہر سال اپنے کام کا آڈٹ کرواتے ہیں اور فزیکل ویری فیکیشن کے بعد اگلے سال میں قدم رکھتے ہیں تعلیمی سال 2016-17 کیلئے اقراء ایوارڈ کی تقریب گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہا ئی سکول چترال میں منعقد ہوئی اس سال تین بڑے انعامات اسی سکول کے طلباء نے حاصل کئے اورسرکاری سکولوں میں ضلع بھر میں پہلی تین پوزیشنیں اپنے نام کرلی تھیں محمد حنیف نے 1100 میں سے 972 نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کی سہیل عباس نے 959 نمبر لیکر دوسری پوزیشن اور اشفاق الرحمن نے 957 نمبر لیکر تیسری پوزیشن حاصل کی دونوں سگے بھائی ہیں اور ان کے نمبروں میں صرف 2 کا فرق ہے اس طرح پرائیویٹ سکولوں کے طلباء و طالبات میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کرنے والوں میں بھی 2نمبر کا فرق ہے چترال ماڈل سکول اینڈکالج کی تنز یلہ غلام نے 1100 میں سے 1003 نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ دی لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کی آمنہ شجاع نے 1001 نمبر حاصل کر کے دوسری پوزیشن لے لی اسی سکول کی عنبرینہ مقصود نے 995 نمبر لیکر تیسری پوزیشن حاصل کی تقسیم انعامات کی تقریب میں چوتھی نمبر پر آنے والی سرکاری سکول کی طلبہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ایون کی ملیحہ سبا کو 956 نمبر لینے پر خصوصی انعام دیا گیا اس طرح اقلیتوں میں سے 933نمبر لینے والی رخسانہ اعظم کو بھی خصوصی انعام کے لئے منتخب کیا گیا 2003 ء میں پہلا اقراء ایوارڈ دیا جارہا تھا تو قاری فیض اللہ چترالی کے سامنے یہ بات آئی کہ پہلی تین پوزیشنوں پر نجی تعلیمی اداروں کے طلباء اور طالبات آگئے ہیں سرکاری سکولوں کے حصے میں محرومی آئی ہے انہوں نے انعامی رقم دگنی کر دی پھر ان کے سامنے یہ بات آگئی کہ بعض طلباء یا طالبات نے پہلی تین پوزیشنیں حاصل نہیں کیں مگر حوصلہ افزائی ان کا حق بنتا ہے اس طرح انعامات کی تعداد تین سے چھ اور چھ سے آٹھ ہوگئی پہلا انعام 40 ہزار روپے ،دوسرا انعام 30 ہزار روپے تیسرا انعام 20 ہزار روپے اور حوصلہ افزائی کا انعام 15 ہزار روپے ہے 2003 میں پہلا انعام 80 فیصد نمبر پر ملا تھا2017 میں پہلا انعام 91 فیصد نمبر پر دیا گیااس طرح معیار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جو حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے تقریب کی صدارت ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر ممتاز محمد وردگ نے کی ،مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد احمد سدھیر تھے قاری جمال عبدالناصر نے کمپیئرنگ کی خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے شاہی مسجد چترال کے خطیب اور اقراء ایوارڈ کے منتظم مولانا خلیق الزمان نے کہا کہ اقراء ایوارڈ ایک عالم دین کی طرف سے عصری علوم میں امتیازی نمبر لینے والوں کیلئے ہدیہ اور تخفہ ہے یہ اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ علمائے حق جدید علوم و فنون کی حوصلہ افزائی میں کسی سے پیچھے نہیں انہوں نے کہا کہ اقراء ایوارڈ قاری فیض اللہ چترالی کی سماجی ،علمی ،فلاحی اور ادبی خدمات کا ادنیٰ حصہ ہے گذشتہ چند سالوں کے اندر قدرتی آفات اور دیگر تکالیف میں لوگوں کی مدد کیلئے قاری صاحب نے 8 کروڑ روپے کی امداد لوگوں کو پہنچائی چترال کے علاوہ گلگت بلتستان اور تھر میں لوگوں کی مدد کی اس وقت بھی ترکی میں شامی مہاجرین کی مدد کررہے ہیں مقررین نے چترال کیلئے انٹر میڈیٹ اینڈ سکنڈری ایجوکیشن کے الگ بورڈ کا مطالبہ کیا تاکہ ٹاپ ٹوینٹی کے 40 سکالر شپس چترال کے طلباء اور طالبات کے حصے میں آنے کی کوئی صورت پید اہوجائے ممتاز محمد وردگ نے ابتدائی وثانوی تعلیم ضلع چترال کی دو خصوصیات پر رشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ انڈی پنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اساتذہ کی حاضری ،طلباء و طالبات کے داخلوں کی شرح کے لحاظ سے ضلع چترال صوبے میں پہلے نمبر پر ہے شرح خواندگی کے لحاظ سے پورے صوبے میں تیسرے نمبر پر ہے تقریب صوبائی حکومت کی طرف سے چترال کے سات بہترین سکولوں کے ہیڈ ماسٹرز اور اساتذہ کو 31 لاکھ روپے کے نقد انعامات دئیے گے ان میں گورنمنٹ ہائی سکول شونگوش اویر ،گورنمنٹ ہائی سکول اُجنو ،گورنمنٹ ہائی سکول ریچ ،گورنمنٹ ہائی سکول مروی گورنمنٹ ہائی سکول بلچ،گورنمنٹ ہائی سکول مژگول اور گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہائی سکول چترال شامل تھے اقراء انعامات حاصل کرنے والے سکولوں کے پرنسپل صاحبان کو بھی یا دگار ی شیلڈ اور اقراء نشان دیا گیا قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے 14 سالوں تک اس نعامی سلسلے کو جاری رکھنا بے مثال کارنامہ ہے اور ان انعامات کوبے مثال انعامات کا نام دیا جانا چاہئے