چترال (بشیر حسین آزاد) جمعیت علماء اسلام کے راہنماء اور نامزد امیدوار برائے ضلعی نظامت مولانا عبدالرحمن نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے آٹھ باغی اراکین کی وجہ سے جمعیت کوشدید نقصان پہنچا ہے۔یہاں جاری کئے گئے اپنے ایک اخباری بیان میں سابق ایم پی اے و رکن ضلع کونسل مولانا عبدالرحمن نے کہا کہ صوبائی قیادت پر تنقید کرنے والے مولانا عبدالشکور اپنے حلقے سے اپنی حمایت میں صرف پانچ ووٹوں پر نظر دوڑائیں ، کیونکہ انکے حلقے میں وارڈ ممبرکے عہدے کیلئے ان پر اعتماد نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے چور دروازے سے مزدور کسان کی نشست حاصل کرکے عہدوں کی بندربانٹ میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالشکور خود کو جمعیت علماء اسلام کا ضلعی جنرل سیکرٹری ظاہر کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ صوبائی جماعت کے فیصلوں کی پاسداری کریں کیونکہ ضلعی کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے۔مولانا عبدالرحمن نے کہا کہ ہم چار اراکین پہلے بھی جمعیت کے تھے ، اب بھی جمعیت کے ہیں اور آئندہ بھی جمعیت کے رہینگے جبکہ آٹھ باغی ممبران نے عملاً خود کو دوسرے جماعت میں ضم کردیا ہے جسکا ثبوت حالیہ انتخابات میں مل چکا ہے کہ کون جمعیت کا ہے اور کون غیروں کا آلہ کار۔انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف پہلے سے ہی یہی تھا کہ جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدے کے رو سے الیکشن کے ذریعے آنیوالے سیٹوں میں سے جے یو آئی کے حصے میں 7اور جماعت اسلامی کے حصے میں 6نشستیں آئی ہیں اور یہ حقیقت واضح ہے کہ ضلعی نظامت جمعیت کا حق ہے مگر مولانا عبدالشکور اسلئے مخالفت کررہے تھے کہ اسے نائب نظامت سے ہاتھ دھونا پڑتا لہذا اپنے لئے ضلعی نظامت حاصل کرنے کیلئے ضلعی نظامت کی قربانی دیکر جمعیت کے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اکابرین کی دعاؤں کی برکت سے آستین کے یہ سانپ آشکارا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت بھی تمام لوگو ں پر واضح ہے کہ جمعیت علماء اسلام کا نامزد امیدوار کون تھا لہذا صوبائی جماعت کے فیصلے کو نہ ماننے والے غدار اور باغی کہلانے کے مستحق ہیں اور یہ لقب عبدالشکور کو ہی زیب دیتا ہے۔مولانا عبدالرحمن نے کہا کہ صوبائی جماعت نے ایک تاریخ ساز فیصلہ دیا ہے اور اس فیصلے میں کسی تحقیق کی بھی ضرورت نہ تھی کیونکہ اپنی جماعت کے خلاف محاذ بنا کر 5دنوں سے غائب رہنے والے اور ووٹ کے دن اپنے دستخطوں سے دوسرے امیدوار کو ووٹ دینے والے پورے ملک اور خاصکر صوبہ خیبر پختونخوا میں جمعیت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے چہرے نمایاں ہیں۔ زمینی حقائق، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے رپورٹس چھپانے کی کوئی گنجائش نہیں اور مولانا عبدالشکور اپنی ناکامی اور سازشوں کو چھپانے کے لئے جھوٹے پراپیگنڈے کا سہارا نہ لیں اور نہ ہی خود کو جمعیت کا جنرل سیکرٹری ظاہر کریں کیونکہ عبوری امیر کی نامزدگی تک ضلع چترال کے معاملات صوبے کے پاس ہیں۔ ہم چار اراکین مظلوم تھے اور حق پر تھے اسی لئے جمعیت کے مرکزی شوریٰ نے بھی جمعیت کے ساتھ غداری کرنے والوں کا نوٹس لیا ۔ ہم اس وقت کے انتظار میں ہیں کہ جمعیت کے ساتھ غدار ی کرنے والے آستین کے سانپوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا