پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیر کے روز منعقدہ اپنے اجلاس میں ضلع چترال کو اگلے دو سالوں کے لئے سرکاری گندم آدھی قیمت پر فراہم کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے اس سلسلے میں مناسب اقدامات اُٹھانے کی سفارش کی ہے ۔ یہ قرارداد حلقہ پی کے 90چترال سے رکن صوبائی اسمبلی سید سردار حسین نے پیش کی تھی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ قرارداد میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اس سال چترال کے طول و عرض میں تاریخ کے بدترین سیلاب آئے جن سے چترال اور خصوصاٌ تحصیل مستوج کے عوام بُری طرح متأثر ہوئے ۔ کھڑی فصلوں ، باغات، مال مویشیوں ، باغات، پُلوں ، سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے اور باالخصوص وہاں صدیوں پُرانا نہری نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جس کی بحالی اگلے دو سالوں تک کسی صورت ممکن نہیں ۔ چونکہ چترال کی آبادی کی معیشت کا سارا دارومدار زراعت اور باغبانی پر منحصر ہے اور نہری نظام کی تباہی کی وجہ سے چترال کے عوام اگلے دو سالوں تک کسی بھی قسم کی کاشتکاری کرکے اپنے پاوں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں جس کی وجہ سے وہاں پر شدید غذائی قلت کا اندیشہ ہے ۔ لہٰذا حکومت اس گھمبیر صورتحال کے پیش نظر چترال کے عوام کو آئندہ دو سالوں تک سرکاری گندم کم سے کم آدھی قیمت پر مہیا کرنے کے لئے اقدامات اُٹھائے ۔