مردم شماری،سیٹ خاتمہ مسترد،چترالیوں نے احتجاجی تحریک کی دھمکی دیدی بارہ رکنی سٹرنگ کمیٹی تشکیل
پشاور / چترال کے مختلف سیاسی جما عتوں کے قائدین سول سوسائٹی وکلاء تاجرمیڈیا سے وابستہ افراد نے چترال میں مردم شماری کے نتائج اورضلع کی ایک صوبائی اسمبلی کی سیٹ ختم کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ اس سلسلے میں بارہ رکنی سٹرنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہےجوآئندہ کے لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے اقدامات کرے گی اس بات کا فیصلہ پیر کے روز پشاور میں منقدہ اجلاس میں کیا گیا سابق ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی ایم پی اے سلیم خان سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان ضلع کونسل نائب ناظم مولانا عبدالشکور چترال جرنلسٹ فورم کے صدر ذوالفقار علی شاہ جنرل سیکرٹری نادرخواجہ محمد وزیر سرفراز شاہ وکلاء تاجر تنظیموں کے نمائدوں نے شرکت کی اجلاس میں شرکاء نے مردم شماری میں چترال کی آبادی کو کم ظاہر کرنےاور انتخابی اصلاحات کے نام پر صوبائی اسمبلی کی سیٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کی شدید مزمت کرتے ہوئے اسے چترال جیسے پسماندہ ضلع کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیا گیا انہوں نے کہا کہ چترال رقبے کو لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑا ضلع ہے اور انتظامی معاملات کو چلانے میں مشکلات کے باعث ضلع کودواضلاع میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا دوسری جانب ایم پی اے کی ایک سیٹ ختم کر کے پسماندہ ضلع کو مزید پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی گی ہے جو ضلع کی عوام کسی صورت میں قبول نہیں کریں گیاانہوں نے واضح کیا کہ ضلع کی عوام سیٹ کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھیں گے بلکہ اس مقصد کے لیے انتخابات کے بائیکاٹ پر بھی غور کر سکتے ہیں اجلاس میں مردم شماری کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یاداشت پیش کرنےاورعوامی نمائندگی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کہ خلاف عدالتی جنگ لڑنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ۔اجلاس میں ایک بارہ رکنی سٹرنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی جس میں سرتاج احمد خان ،مولاناعبدالاکبر چترالی،سلیم خان ایم پی اے،صادق آمین،محب اللہ ایڈوکیٹ،نادرخواجہ اور دیگر شامل ہونگے کمیٹی جلد ازجلد اجلاس بلاکر آئندہ کی لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان کرے گی۔