443

آئمہ کرام مساجدکے منبر سے وعظ نصیحت کے زریعے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف لا سکتے ہیں؍ DPOچترال کیپٹن (ر) منصور آمان

چترال(رپورٹ شہریار بیگ) ضلع چترال میں خواتین میں خودکشیوں کے واقعات پاکستان کے دوسرے ا ضلاع کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے۔ چونکہ یہ سماجی اور نفسیاتی مسلہ ہے ۔بے روزگاری،غربت،شادی میں نا کامی،موبائل اور سوشل میڈیا کا غلط ستعمال اس کے بڑے اسباب ہیں۔ان خیالات کا اظہار DPOچترال کیپٹن (ر) منصور آمان نے منگل کے روز اپنے دفتر میں عمائیدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اُنہوں نے کہا کہ والدین ،علماء کرام اور اساتذہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔آئمہ کرام مساجدکے منبر سے وعظ نصیحت کے زریعے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف لا سکتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے مسائل کو اگر نظر انداز کیا گیا تو آگے جا کے بہت بڑے مسائل کو جنم دیتے ہیں۔آپس کے معمولی تناذعات بڑھ کر دشمنیوں تک جا پہنچتے ہیں۔ DRCچترال میں لڑائی جھگڑوں اور تناذعات کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عنقریب سکول اور کالجوں میں خاتون وکیل اور عالمہ آگہی مہم شروع کریں گے جس کے لئے چترال پولیس کوشش کر رہی ہے اور صوبائی حکومت سے چترال میں دارولامان کے قیام کے لئے بات چیت ہوئی ہے۔منشیات کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ منشیات کے ڈیمانڈ کو ختم کرکے ہم منشیات کے سپلائی پر قابو پا سکتے ہیں۔چترال کے منشیات فروشوں کے خلاف وہ دفعات لگا دئیے گئے ہیں جن کی سزا عمر قید ہو سکتی ہے اور عادی منشیات فروشوں کو3MPOکے تحت چترال سے باہر جیلوں میں رکھا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اصلاحی کمیٹیوں کو ایکٹیو کیا جائے گا اور ہر ماہ س کے ممبران کی میٹنگ ہوگی۔اُنہوں نے کہا کہ جنسی تشدد جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کے حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھیں ۔اس موقع پر نیاز اے نیازی یڈوکیٹ،وقاص احمد ایڈوکیٹ، سید احمد خان ،صفت زرین،سجاد احمد خان ، رحمت وزیر خان،مولانا شیر عزیز اورمولانا اسرار الدین الہلال نے تجاویز پیش کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں