پشاور ہائی کورٹ کا نجی سکولوں کے خلاف کارروائی کا حکم، اکاوٗنٹس سیل کرنے کی ہدایات
پشاور ہائی کورٹ نے ہڑتال کرنے والے نجی سکولوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے اور ایسے سکولوں کو سرکاری تحویل میں لینے اورانکے اکاوٗنٹس سیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔واضح رہے کہ صوبے کے تمام نجی سکولوں کے مالکان فیسوں میں کمی سے متعلق حکومتی فیصلے کے خلاف دو دن سے سکول بند کئے ہوئے ہیں۔پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس محمد ایوب پر مشتمل دو رکنی بنچ نے نجی سکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی اور خیبر پختونخواہ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کو حکم دیا کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے والے نجی سکولوں کو تحویل میں لیا جائے اور انکے مالی اکاوٗنٹ سیل کئے جایئں۔خیبر پختونخواہ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے منیجنگ ڈائریکٹر ظفرعلی شاہ جبکہ والدین کی جانب سے ایڈوکیٹ عباس خان سنگین عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے سماعت کے موقع پر بتایا کہ عدالت کے احکامت پر عمل نہیں کیا جارہا اور سکول مالکان ھائی کورٹ کے فیصلے کے برعکس فیسیں وصول کررہے ہیں۔نجی سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر ظفرعلی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ خلاف ورزی کرنے والے سکولوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں جن میں مزید تیزی لائی جائے گی۔دو رکنی بنچ نے ریگولیٹری اتھارٹی کو عدالتی احکامات پر ایک ماہ کے اندر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے۔نجی سکولز مالکان کا موقف ہے کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے نگران ادارے کیپسا نے بھی اپنی جانب سے فیسوں میں بیس فیصد جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے دس فی صد کمی کی ہے جو ابھی مجموعی طور پر 30 فی صد تک پہنچ چکی ہے لہذا سکول کے مالکان نہیں جانتے کہ قانون پر عملدرآمد کریں یا نگران ادارے کے احکامات پر عمل کریں۔دوسری جانب نجی سکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کے والدین نے بھی نجی تعلیمی اداروں کی ہڑتال کے خلاف احتجاجی مظاپرے کیے ہیں۔ چارسدہ میں آج فاروق اعظم چوک کے مقام پر والدین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا کہ نجی سکولز کے مالکان اپنی من مانیاں کرتے ہیں اورپشاور ہائی کورٹ اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔انہوں نے نجی سکولوں کے مالکان کی جانب سے سکولوں کی بندش کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کی اور فیسوں کے متعلق حکومتی فیصلے کو سراہا۔