Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

چترال لیویز سے جبری ریٹائر کئے جانے والے سات اہلکاروں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ سے اپیل

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال لیویز سے جبری ریٹائر کئے جانے والے سات اہلکاروں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ چترال لیویز کے کمانڈنٹ کی طرف سے خلاف ضابطہ اور عدالت عالیہ کے احکامات کی توہین کرتے ہوئے بیک جنبش قلم اُنہیں سپاہی رینک پرگھر بھیجنے کا سو موٹو نوٹس لیا جائے جوکہ ان کے ساتھ سراسر ظلم اور جبر کی انتہا ہے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب صوبیدار اقبال الدین، نائب صوبیدار جمال عبدالناصر اور نائب صوبیدار محمد اسماعیل نے کہاکہ 25سال لیویز فورس میں ملازمت کرنے کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کے مطابق ان کو 2014ء میں اگلے رینکوں پر ترقی دی گئی لیکن موجودہ کمانڈنٹ اور ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ سال چارج سنھبالتے ہی سات نائب صوبیداروں اور حوالداروں پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ کے لئے درخواست دے دیں ورنہ ان کو سپاہی کے رینک پر ریٹائر کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ظلم کے خلاف انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور پشاور ہائی کورٹ نے 2 مئی 2018کے اپنے فیصلے میں سابق کمانڈنٹ کی طرف سے ان کو دی جانے والی پروموشن آرڈرکو درست قرار دیا ۔ تاہم عدالت کی طرف سے جاری کردہ آرڈر شیٹ ڈپٹی کمشنر چترال تک پہنچنے پر انہوں نے 27مارچ 2018 کی پچھلی تاریخ ڈال کر ان کو جبری ریٹائر کیا ہے ۔ جبکہ اُن کی ریٹائرمنٹ کا یہ آرڈر 14مئی کو اُن تک پہنچا ہے ۔ جو کہ ان کی بد دیانتی اور عدالت کو دھوکا دینے کی کو شش کو عیان کرتا ہے ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ان ہی کے دو ساتھیوں صوبیدار نوراعظم اور صوبیدار حکیم جان کو مدت ملازمت پوراہونے پر اس دوران ان کی اصل رینک پر ریٹائر کردیا اور اسی طرح نائب صوبیدار سوروم خان کو درخواست دینے پر ان کے اصل رینک پر ریٹائر کردیا گیا ، اور باقی سات سینئر اہلکار جن کی پانچ سے چھ سال سروس باقی ہیں ، ریٹائرمنٹ کی درخواست نہ دینے پر سپاہی کے رینک پر جبرا اُنہیں گھر بھیج دیا گیا ۔ جوکہ کمانڈنٹ چترال لیویز ڈپٹی کمشنر چترال کی دوغلاپن کو واضح کرتا ہے ۔ انہوں نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری سے بھی ان کے ساتھ ڈی سی چترال کی طرف سے کئے جانے والے ظلم اور ناانصافی کا نوٹس لینے کامطالبہ کیا۔

Related Articles

Back to top button