243

فاٹا کے انضمام کا بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا۔ بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ دیے گئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی میں فاٹا انضمام سے متعلق بل منظور کیے جانے کے بعد بل کو سینیٹ میں بھی منظور کرلیا گیا۔

سینیٹ میں بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ دیے گئے۔

فاٹا کے انضمام سے متعلق بل گزشتہ روز قومی اسمبلی میں منظور کرلیا گیا تھا۔ قومی اسمبلی میں بل کی حمایت میں 229 جب کہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا تھا۔

سینیٹ کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی تمام 9 شقوں کی منظوری دی گئی، سینیٹ میں منظوری کے بعد بل پر صدر مملکت دستخط کریں گے جس کے بعد فاٹا صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہو جائے گا۔

فاٹا کے انضمام کے فیصلے کی توثیق پختونخواہ اسمبلی سے بھی کی جائے گی جس کے لیے اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت کو فیصلے کی توثیق کے لیے 82 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی۔ جمعیت کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کی توثیق کے لیے 2 تہائی اکثریت درکار ہے اور مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں رابطوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے یہ ٹاسک اسپیکر اسد قیصر کو سونپا ہے۔

فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 336 رہ جائیں گی جب کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ اسمبلی میں 21 نشستیں ملیں گی۔

بل کے مطابق عام نشستیں 16، خواتین کی 4، غیر مسلم کی ایک نشست ہوگی، جبکہ فاٹا کی موجودہ قومی اسمبلی کی نشستیں 2018 الیکشن میں برقرار رہیں گی۔

متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد فاٹا کی اضافی نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے دوران ایسے مسائل سامنے آئے، جو کبھی سوچے نہ تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 11 میں سے 9 فاٹا ارکان اسمبلی فاٹا اصلاحات کے حق میں ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں فاٹا کو صوبہ بنانے کی مخالفت کرتا ہوں، یہ تکنیکی لحاظ سے ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا بل منظور کر کے قبائلی عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا ہے۔ بل کا پاس ہونا ایک بہت بڑا قدم ہے، خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے سے عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں